Shaheedon Ke Khoon Ki Pukar
شہیدوں کے خون کی پکار
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ حکومت کے دوران ،اب تک مقبوضہ کشمیر اوربھارت میں رہنے والے مسلمانوں پر جومظالم ڈھائے ہیں، وہ تاریخ کے بدترین دن بن چکے ہیں۔ خصوصا ََسال 2019 تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ،کیونکہ اس سال ایک طرف دنیا بھر میں کورونا کی وباء نے جنم لیا، تو دوسری جانب اسی سال نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں جبری کرفیولگا دیااور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کی شہریت ختم کردی۔
کشمیر میڈیا سروس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، قابض بھارتی فوجیوں نے اس عرصہ کے دوران نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں ،جعلی پولیس مقابلوں میں ایک درجن خواتین سمیت 538 معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیاگیا۔ اس عرصہ کے دوران 33 خواتین بیوہ اور 82 بچے یتیم ہوئے جبکہ حریت رہنماؤں، کارکنوں، نوجوانوں، طلباء اور خواتین رہنماؤں سمیت 17 ہزار سے زائد افراد کو مختلف کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا۔
بھارتی فوجیوں کی جانب سے مقبوضہ علاقہ میں پر امن مظاہرین پرآتشی اسلحہ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کا اندھادھند استعمال کیا گیا، جس کے نتیجہ میں 2189 افراد شدید زخمی اورایک ہزار سے زائد مکانات اور عمارات کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ، 117 خواتین کی بے حرمتی اور تذلیل پر مبنی واقعات بھی رونما ہوئے۔ قابض بھارتی فوج موجودہ نئے سال کے پہلے مہینے جنوری سن 2022 میں ،27 بے گناہ مسلمان کشمیری نوجوانوں کوفرضی جھڑپوں میں شہید کرچکی ہے، جبکہ کھلے عام قتل و غارت کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں پرجعلی آپریشنز کرکے، گھر میں موجودنوجوان اوردوسرے مردوں کو زبردستی حراست میں لے لیتی ہے، اور پھر انھیں نامعلوم مقام پر لے جاکرشہید کردیاجاتا ہے۔ کئی حریت رہنماوں کو بنا کسی جرم کے، قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑرہی ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بڑی دانشمندی سے عالمی برادری کی توجہ کشمیرکے دیرینہ مسئلہ کی جانب مبذول کرائی ہے، یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے حالیہ بیان میں کشمیریوں کے حقوق سمیت، تمام انسانوں کے حقوق کے احترام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ،میڈیا بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق کا کہنا تھا کہ ،سیکرٹری جنرل نے ہمیشہ تمام انسانی حقوق کا مکمل احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کیونکہ دنیا اب نریندر مودی کا اصل چہرہ پہچان چکی ہے۔ مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے ہیں، اس پر انڈیا کے ہندوسیاسی رہنماوں نے بھی اسے مودی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ،وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے، ایک بڑی تزویراتی(اسٹیرٹیجک) غلطی کی ہے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ، بھارت کا تزویراتی ہدف یہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ چین اور پاکستان کو ایک دوسرے سے دور رکھتا ،لیکن نریندر مودی نے جو کچھ کیا اس سے دونوں ملک مزید قریب آگئے ہیں، جو بھارت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ راہول گاندھی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ، ان کا ملک (انڈیا) کمزور ہوچکا ہے اور ادارے حملے کی زد میں ہیں۔ اسی طرح بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ "ایم کے سٹالن " نے، 37مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ایک خط لکھ کر خبردار کیا ہے کہ بھارت کو کٹر پن، تعصب اور مذہبی بالادستی کے خطرے کا سامنا ہے اس لیئے مودی حکومت ہر شخص کو یکساں معاشی، سیاسی اور معاشرتی حقوق و مواقع فراہم کرے۔
کشمیری عوام جوگزشتہ سات دہائیوں سے عظیم اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیں ،انھیں آج بھی امید ہے کہ عالمی برادری ان سے کیا گیا حق خود ارادیت دلوانے کا وعدہ ضرور پورا کرے گی۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو یہی وعدہ یاد دلانے اورمقبوضہ کشمیرکو بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے، پاکستان 5فروری سن 1991سے ہر سال باقاعدہ یوم یکجہتی کشمیر مناتا ہے۔
بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کرنے پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، عوام اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوشکریہ پر مبنی پوسٹرز ،سرینگر سمیت وادی کے بیشتر حصوں میں چسپاں کئے گئے ہیں۔ جنھیں قابض بھارتی فوج ہٹاتے ہٹاتے تھک جاتی ہے، لیکن یہ پوسٹرز اور کشمیریوں کا جذبہ آزادی ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتا ہے، اس لیئے مودی کو مزیداپنی جگ ہنسائی کروانے کی بجائے مذاکرات کی طرف آناچاہیئے ،تاکہ خطہ کے پائیدار امن کے لیئے اس دیرینہ مسئلہ کو حل کیا جاسکے۔