Nigran Wazir e Ala Ne Sarkari Hospital Ka Operation Kar Dya
نگران وزیراعلیٰ نے سرکاری ہسپتال کا آپریشن کر دیا
دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دکھایا گیا کہ لاہور کے سرکاری ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ایک مریض زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا کہ اچانک ہسپتال کی بجلی چلی گئی، ہسپتال میں جنریٹر تو موجود تھا لیکن اس میں پٹرول نہیں تھا، آپریشن تھیٹر میں موجود ڈاکٹر مریض کو یوں چھوڑ نہیں سکتے تھے انھوں نے مسیحائی کا بھرم رکھتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور مریض کا آپریشن کسی نہ کسی طرح جاری رکھا۔
زندگی کا بجھتا دیا جلائے رکھنے کے لئے مسیحاوں نے اپنے موبائلز کی لائٹ کو آن کر دیا اور آپریشن جاری رکھا، یہ لمحات ایسے ہی تھے جیسے کسی چلتی مسافر بس کے ڈرائیور کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی ہو۔ آپریشن کے دوران موبائل کی روشنی کسی نعمت سے کم نہیں تھی بالکل ایسے لگ رہا تھا جیسے اندھیرے راستے میں جگنو کی مدھم روشنی کسی بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھاتی ہے۔
ڈاکٹروں نے اندھیرے میں مریض کی جان بچانے کی کوشش کرنے کے دوران ارباب اختیار کی توجہ دلانے کے لئے ویڈیو بنا کر وائرل کر دی اور معاشرے کا وہ کربناک پہلو سامنے لے آئے جسے سامنے لانے کی کوئی ڈاکٹر جرات نہیں کر سکا۔ اکثر سرکاری ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹرز اور وارڈز میں بجلی جانے کی صورت میں نہ کوئی یو پی ایس ہوتا ہے اور نہ ہی جنریٹر کے لئے پٹرول لیکن ہسپتال کے افسران بالا کے کمروں میں جا کر دیکھیں تو وہاں بجلی کے جانے کا پتہ ہی نہیں لگتا کیونکہ وہاں یو پی ایس اور جنریٹر تواتر کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں۔
وائرل ویڈیو جب نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی تک پہنچی تو انھوں نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ہسپتال کا ہنگامی دورہ کیا اور وہاں تین گھنٹے تک ہسپتال کی تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔ اس دوران ان کے سامنے ہسپتال کی حالت زار اور ایسے پیچیدہ مسائل سامنے آئے کہ وہ حیرت میں گم ہو گئے اور یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ "میں نے درجنوں ہسپتالوں کے وزٹ کئے ہیں لیکن سب سے بری اور بدترین حالت سروسز ہسپتال کی ہے۔
"نگران وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں تین گھنٹے گزارنے کے بعد بہت سے اقدامات کئے جن میں ہسپتال میں پرانے میٹرس اور بیڈ کی تبدیلی، ڈائلسز یونٹ میں زیر علاج نوجوان مریض طلحہ کا کڈنی ٹرانسپلانٹ، مریضوں کو معیاری علاج معالجہ کی فراہمی، ہسپتال کے ماسٹر پلان کی تیاری، لاہور پارکنگ کمیٹی کو ہسپتال کی پارکنگ کا نظام سنبھالنے، اوور چارجنگ پر پارکنگ ٹھیکہ کی منسوخی، اے سی کی دیکھ بھال کرنے والے کنٹریکٹرز کو ادائیگیاں نہ کرنے پر ڈائریکٹر فنانس کو عہدے سے ہٹانے اور نئی ایمرجنسی کو سات روز میں فنکشنل کرنے جیسے اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔
نگران وزیراعلیٰ نے میڈیا کے سامنے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ چاہے انھیں ہر روز آنا پڑے وہ ہسپتال کی حالت کو بہتر بنا کر رہیں گے۔ نگران وزیراعلیٰ کے ایکشن پر عوام خصوصاََ ہسپتال میں داخل مریضوں نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل بھی نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی آئے روز سرکاری ہسپتالوں کا وزٹ کرکے مریضوں کو دی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں جب وہ حج سے واپس آئے تھے تو سب سے پہلے گنگا رام ہسپتال لاہور کا دورہ کیا اور ہسپتال میں داخل مریضوں کا احوال دریافت کیا تھا۔
نگران وزیراعلیٰ کے ہسپتالوں کے ہنگامی دوروں سے باخبر رہنے کے باوجود لاہور کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال میں ایسا واقعہ پیش آنا لمحہ فکریہ ہے۔ اخبارات میں آئے روز یہ خبریں تو آتی رہتی تھیں کہ سرکاری ہسپتالوں کی وارڈز میں بارشی پانی بھر گیا اور مریضوں کے بستر پانی میں تیرنے لگ گئے لیکن آپریشن کے دوران بجلی کا چلے جانا اور ڈاکٹرز کا یوں اندھیرے میں آپریشن جاری رکھنا بڑی تشویش کی بات ہے۔ ہر سال پنجاب کے بجٹ میں ایک بہت بڑی رقم صحت کے شعبے کے لئے مختص کی جاتی ہے لیکن اس رقم سے مریضوں کو فائدہ ہو رہا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب بھی شائد پنجاب کی نگران حکومت کو تلاش کرنا ہوگا؟