Muft Atta Aur Dil Kharash Waqiat
مفت آٹا اور دلخراش واقعات
چند روز قبل جب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعلان کیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ رمضان پیکج کے تحت مستحق خاندانوں کو مفت آٹا فراہم کیا جائے گا تو اعلان سن کر غریب عوام کو بہت خوشی ہوئی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر جب مفت آٹے کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے ساتھ ہی عوام کو سستے آٹے کی فراہمی بھی بند کر دی گئی۔ پنجاب میں آٹے پر جنرل سبسڈی ختم کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ فی دس کلوگرام آٹے کا تھیلا جو پہلے 648 میں عوام کو ملتا تھا وہ اب 1158 میں فروخت ہونے لگ گیا ہے جبکہ ملز مالکان نے آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
غریب عوام جس میں اب متوسط طبقہ بھی شامل ہو چکا ہے، وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ حکومت انہیں ریلیف دے رہی ہے یا سزا؟ کیونکہ مہنگا آٹا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے اور مفت آٹے کے حصول کے لئے غریب جس طرح اپنی جان کی بازی لگا رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ جس دن سے مفت سرکاری آٹے کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے دلخراش واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ غریب عوام مفت سرکاری آٹا پانے کے لئے اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران مفت سرکاری آٹے کی تگ و دو میں خواتین سمیت چار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک بزرگ شہری کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جو سڑک پر مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے اور اس کے پاس مفت آٹے کا تھیلا بھی پڑا ہے۔ تصویر کے نیچے مرحوم کی جانب سے کیپشن لکھا گیا ہے کہ "مفت آٹا تو مل گیا لیکن میں نہیں رہا، یہ آٹا میرے بچوں تک پہنچا دینا، ریاست تیرا شکریہ" اسی طرح سوشل میڈیا پر شیخوپورہ کی 90 برس کی ایک اماں کی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جو مفت سرکاری آٹا لینے پہنچی تو ایک نوسرباز عورت نے اماں کے کانوں سے سونے کی بالیاں نوچ لیں اور فرار ہوگئی۔
بے چاری اماں نے اپنے مرحوم شوہر کی آخری نشانی سونے کی بالیاں کانوں میں پہنی ہوئیں تھیں۔ بالیاں نوچنے کی وجہ سے اماں کے کان بری طرح کٹ گئے اور خون نکلنے لگ گیا۔ اماں نے روتے ہوئے بتایا کہ "آٹا لین آئی تے بندیاں نے پچھے تیکا دے دتا، اوہ (نوسرباز عورت) کہندی سی آٹا لے دینی آں، پچھے لیا کے میری والیاں پٹ لئیاں تے میرا کن توڑ دتا" اماں بار بار یہی دھرا رہی تھی "میرا کن توڑ دتا، میرا کن توڑ دتا"۔ دراصل اماں جب آٹا لینے گئی تو ہجوم نے انہیں پیچھے دھکیل دیا اس بات کا فائدہ وہاں موجود نوسرباز عورت نے اٹھایا اور اماں کو ایک سائیڈ پر لے جا کر زبردستی ان کے کانوں سے سونے کی بالیاں نوچ لیں اور فرار ہوگئی۔
اسی طرح بنوں میں مفت سرکاری آٹے کے لئے لوگ قطار میں کھڑے تھے کہ بدقسمتی سے ان پر دیوار گر گئی جس کے نتیجہ میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ بہاولپور میں آٹے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ سے آٹھ خواتین زخمی ہوگئیں جبکہ ایک خاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ فیصل آباد، ملتان، چارسدہ، گجرات میں مفت آٹے کے پوائنٹس پر بھگدڑ کے دوران بھی افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ رینالہ خورد میں مفت آٹا لینے کے لئے جانے والی خاتون ٹرین تلے آ گئی۔ کچھ مقامات پر مفت سرکاری آٹے کو عوام کی جانب سے لوٹنے کی خبریں بھی سامنے آئیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں ہیں جن میں مفت آٹا لینے والوں پر پولیس ڈنڈے برسا رہی ہے، مستحقین اب بھی یہ بات جاننے سے قاصر ہیں کہ مفت سرکاری آٹا کن کو مل سکتا ہے؟ کیونکہ ساٹھ ہزار سے کم آمدنی والے بیشتر خاندان ابھی بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ نہیں ہیں جبکہ بہت سے رجسٹرڈ خاندان بھی مفت سرکاری آٹا لینے سے اس لئے قاصر ہیں کہ ان کے پاس سم والا شناختی کارڈ نہیں ہے۔
موجودہ حالات و واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کو مفت آٹے اور سستے آٹے کی فراہمی کے لئے از سر نو پالیسی تشکیل دینا ہوگی۔ عوام سوشل میڈیا پر وزیراعظم شہباز شریف کو ان کا وعدہ بھی یاد کروا رہی ہے جب انہوں نے ایک عوامی جلسہ میں کہا تھا کہ میں اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کروں گا۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ مستحقین کو مفت آٹے کی فراہمی کا آسان اور محفوظ طریقہ کار وضع کرنے کے علاوہ دیگر عام شہریوں کو 648 روپے میں فی دس کلو گرام سبسڈائز آٹے کی فراہمی کا سلسلہ بھی بحال کیا جائے تاکہ متوسط طبقہ کے گھروں کا چولہا بھی جلتا رہے۔