Mazhabi Bunyad Par Tashadud Ka Aalmi Din
مذہبی بنیاد پر تشدد کا عالمی دن
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سن 2019 سے ہر سال 22 اگست کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پرتشدد کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس عالمی دن کو منانے کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ مذہبی منافرت اور تشددکوختم کرکے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس عالمی دن کو منانے کے بل کی منظوری سے کچھ عرصہ قبل ہی نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں 49 سے زائد نمازی شہید ہوئے تھے۔
اگر دیکھا جائے تودنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ مسلمان مذہبی بنیاد پر تشدد کا شکار ہیں۔ گزشتہ سال امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی وائٹ ہاوس میں ایک تقریب کے دوران مسلمانوں کوعید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسلمان تشدد کا شکار ہورہے ہیں۔ اس اعتراف کے بعد انھوں نے بتایا کہ امریکہ میں پہلے مسلم شخص کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔
امریکی تجزیاتی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور ملحد افراد کے خلاف تشدد آمیز رویہ بڑھا ہے جبکہ ہندووں اور بدھ مت افراد کو اس کا سامنا کم ہی کرنا پڑا ہے۔ سن 2017کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر، فلسطین، بوسینا، انڈیا، روہنگیا، میانمار، برماسمیت دنیا کے 20 ممالک میں گذشتہ پچاس برس کے دوران 20 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو مذہبی بنیاد پر شہید کردیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کا خون پانی طرح بہایا جارہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کا فرش اور مقبوضہ کشمیر کی وادی مسلمانوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے بہانے بھارتی فورسز کے ہاتھوں مسلسل اغوا، جنسی تشدد، غیر قانونی حراستوں اور چھیڑ چھاڑ کا سامنارہتا ہے جبکہ بھارتی حکومت نے "آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ" نام سے ایک کالا قانون بنارکھا ہے جس کے ذریعے جنسی تشدد میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا سے بچایا جاتاہے، بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو غیر قانونی حراست میں لینے کے لئے دو کالے قوانین"پبلک سیفٹی ایکٹ"(PSA) اور"غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کاقانون" (UAPA) بنا رکھے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 1990 سے اب تک بھارتی فوجیوں کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی اور آبروریزی کے 11ہزار2سو56 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کشمیری خواتین کی عصمت دری کا سب سے سنگین واقعہ 23 اور 24 فروری 1991ء کی درمیانی رات ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں ہوا تھا جہاں قابض بھارتی فوج نے 100 کے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی ایک اوررپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم682خواتین کو شہید کیا۔ رپورٹ میں واضح کیاگیا کہ بھارتی قابض فوج کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران 22ہزار 958 خواتین بیوہ ہوئی ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے11ہزار 256خواتین کی آبرو ریزی کی۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے 14خواتین سمیت 750کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔
اس عرصہ کے دوران کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماؤں محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ غیر قانونی حراست کے دوران وفات پا گئے جبکہ بزرگ حریت رہنما، سید علی گیلانی ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق مسلسل گھر میں نظر بند ہیں ان کو نماز کے لئے مسجد تک جانے نہیں دیا جارہا۔ بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی حریت رہنما یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کوسزائے موت میں بدلنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
ان واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کو مذہبی بنیاد پر تشدد کے شکار افراد کا عالمی دن منانے سے قبل مقبوضہ کشمیر، فلسطین، انڈیا، بوسنیا، روہنگیا، میانمار سمیت ان 20 ممالک کا عالمی سطح پر بائیکاٹ کرانا ہوگا جو مسلمانوں پرصرف تشددہی نہیں کررہے بلکہ قیمتی انسانی جانوں کا خون بہا کر اقوام متحدہ کی پالیسیوں کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا رہے ہیں۔