1.  Home
  2. Blog
  3. Jamshaid Nazar
  4. Islamophobia Ka Aalmi Din Aur Haqaiq

Islamophobia Ka Aalmi Din Aur Haqaiq

اسلامو فوبیا کا عالمی دن اور حقائق

اقوام متحدہ اور رکن ممالک کے زیر اہتمام 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خاتمہ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا تھیم ہے "اسلامو فوبیا کا مقابلہ"، "COMBATING ISLAMOPHOBIA" اس دن کی مناسبت سے گزشتہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے خلاف اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ایک منظم انداز میں نفرت پیدا کی جا رہی ہے جس کے تحت اسلامو فوبیا کا وائرس تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے۔

سن 2020 میں نائیجیریا اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی" کی وزراء خارجہ کونسل کے 47ویں اجلاس میں پاکستان نے ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خاتمہ کے عالمی دن کو منانے کی قرار داد پیش کی تھی جسے منظور کر لیا گیا، مارچ سن 2022 میں اقوام متحدہ نے اسلامو فوبیا کا عالمی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے لئے اسلامو فوبیا کا مل کر مقابلہ کیا جائے۔

کچھ عرصہ قبل ایک عالمی رپورٹ میں جب انکشاف کیا گیا کہ دنیا بھر میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہی ہے تو مغرب خوفزدہ ہوگیا کہ اگر دنیا میں اسلام اسی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگ گیا تو سن 2030 تک عیسائیوں اور یہودیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی چنانچہ انہوں نے نوجوان نسل کو مذہب اسلام، اسلامی تعلیمات اور تہذیب سے دور رکھنے کے لئے لفظ"اسلامو فوبیا" ایجاد کیا۔ "فوبیا" ایک یونانی لفظ ہے جس کا مطلب ہے "ڈر جانا یا خوف" جس کے مطابق اسلامو فوبیا کا مطلب ہے کہ "اسلام کا خوف یا ڈر"۔

یہ لفظ اسلام سے دشمنی اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انگریزی زبان میں مستعمل یہ لفظ دنیا کی بیشتر زبانوں میں اسلام سے خوف و دہشت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن 1987ء میں ہوئی۔ سن 1997ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے "Islamophobia: A Challenge for Us All" کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں بیان کی ہے کہ اسلامو فوبیا سے مراد اسلام سے بے پناہ خوف، ایک ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے۔

مغرب کے تخلیق شدہ اس ناجائز لفظ کی آڑ لے کر دنیا بھر میں مذہب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، تشدد اور قتل کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو جسمانی و روحانی اذیت دی جا رہی ہے، کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بےحرمتی کی جاتی ہے تو کبھی مسلم عبادت گاہوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔

اسی اسلامو فوبیا کے نام پر انڈیا میں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام، نسل کشی، بھارت میں بابری مسجد کو شہید کرنا، گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام، سن 2007ء میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتا ایکسپریس میں زندہ جلانا، ہندو مذہبی نعرے نہ لگانے اور گاؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مارنا، یہ سب کچھ اسلامو فوبیا کی آڑ میں کیا جا رہا ہے۔

اسلامو فوبیا کی بنیاد پر ایودھیا میں بابری مسجد کو شہید کر کے رام جنم بھومی میں تبدیل کرنے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے متھرا میں شاہی عید گاہ مسجد کو کرشن جنم بھومی بنانے کی سازشیں کی گئیں۔ انڈیا اسلامو فوبیا کے نام پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایشیائی خطہ سمیت دنیا میں کہیں بھی پائیدار امن کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ اسلامو فوبیا کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

Check Also

Ab Wohi Stage Hai

By Toqeer Bhumla