Conference Of Parties
کانفرنس آف پارٹیز
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن عالمی درجہ حرارت نے پاکستان میں بسنے والے خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان اس وقت دنیا کا گرم ترین ملک بن گیا ہے۔
اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بھی بتایا کہ سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا، 4 ملین ایکڑ فصل تباہ ہوئی، 11 ملین لوگوں کا سطح غربت سے نیچے جانے کا خطرہ بڑھ گیا اور 650 خواتین کے بچوں کا جنم سیلاب میں ہوا۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جب کیمرے چلے جائیں گے تو ہم بحران سے نمٹنے کے لیے اکیلے رہ جائیں گے جس کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں۔ وزیراعظم کے خطاب کو پوری دنیا نے غور سے سنا اور بین الاقوامی میڈیا میں اسے ایک پرُ اثر خطاب کہا گیا کسی کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہی خطاب وزیراعظم شہباز شریف کو ایک بڑا عالمی اعزاز ملنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں اور مسائل کے حل سے متعلق تنظیم "کانفرنس آف پارٹیز" (سی اوپی 27) کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو نائب صدارت دینے کا اعلان کیا گیا ہے کیونکہ انھوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت و حکومت کی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر بڑے مؤثر انداز میں آواز اٹھائی تھی۔
یہ اعزاز اقوام متحدہ کے 195 ممالک میں سے پاکستان کو دیا گیا ہے اسی لئے پاکستان کے لئے یہ ایک بڑا عالمی اعزاز ہے۔ کانفرنس آف پارٹیز کا اجلاس اگلے مہینہ 6 سے 18 نومبر کو مصر میں ہو گا جس کی مشترکہ صدارت کے لئے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی جو "سی اوپی 27" کے موجودہ صدر بھی ہیں، نے وزیراعظم شہباز شریف کو دعوت دی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم، ناروے کے وزیراعظم اور مصر کے صدر کے ہمراہ گول میز کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
اجلاس میں عالمی سربراہان، حکومتوں کے سربراہ، عالمی مالیاتی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذمہ دار شرکت کریں گے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے یہ ستائیس واں اجلاس ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر پر بھی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ کے حل پر ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکے گا۔
شہباز شریف نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 20ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21ویں صدی کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کے لیے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔ اس خطاب کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ اور جرمنی نے کھل کر مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے مؤقف کی حمایت کر دی ہے۔ پاکستان کو "سی او پی 27" کی جانب سے بڑا عالمی اعزاز ملنا اور پھر امریکہ اور جرمنی کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے مؤقف کی حمایت حاصل ہونے پر مودی سرکار بلبلا اُٹھی ہے۔
اُدھر بھارتی میڈیا نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے روائتی واویلا مچانا شروع کر دیا ہے۔ ایک طرف مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں معصوم اور نہتے مسلمانوں کا خون بہا کر بھی اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے تو دوسری جانب عالمی برادری نے بھی اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔