Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Jamshaid Nazar
  4. 23 Saal Baad Dora e Russia

23 Saal Baad Dora e Russia

23 سال بعد دورہ روس

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان23فروری کو دو روزہ دورے پر روس جارہے ہیں۔ 23 کے ہندسہ کے حوالے سے ایک عجیب اتفاق ہے کہ وزیر اعظم 23فروری کو روس جارہے ہیں اور23 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے پاکستان کے کسی سربراہ کو ماسکو دورے پر دعوت دی ہے اسی لئے دنیا کی توجہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس پر مرکوز ہیں۔

یہ دورہ اس بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس موقع پر نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن اور توانائی کے مختلف منصوبوں کے حوالے سے مذاکرات ہوں گے بلکہ معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کاجائزہ لینے کے لیے مشترکہ کمیشن کا اجلاس بھی ہوگا۔ وزیر اعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ون ٹوون ملاقات بھی ہوگی جس کے دوران دو طرفہ دلچسپی کے باہمی امور پر تبادلہ خیال اور افغانستان سمیت خطہ موجودہ صورتحال اوردہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششوں پربات چیت بھی ہوگی۔

دنیا بھرکے دانشور وزیر اعظم عمران خان کے اس دورہ کو تاریخی دورہ قرار دے رہے ہیں۔ چین کی ساوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولٹیکل سائنس اینڈ لاء کے پروفیسر اور چارہر انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شیزہونگ کا کہنا ہے کہ23 سال کے بعد پاکستان کے سربراہ کو ماسکو دورے پر بلاناوزیراعظم عمران خان کی قدآور شخصیت اور قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ چینی دانشور نے اپنے تجزیے میں تین اہم باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے دورے سے پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت بڑھے گی، بھارت اورامریکہ کے قریب ہونے سے روس کا پاکستان کے ساتھ ترقیاتی تعاون میں جھکاو بڑھے گا جبکہ پاکستان، چین اور روس کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات بیرونی طاقت کے خلفشار کو روکنے کے لیے سازگار ہوں گے۔

امریکہ نے چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ختم کرنے کے لئے سن2007 میں "کواڈ۔ اتحاد" لانچ کیا تھا جس میں امریکہ سمیت بھارت، آسٹریلیا اورجاپان کوشامل کیا گیا۔ مودی حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان، چین، ایران، ترکی اور روس کا باہمی اتحاد امریکہ کے"کواڈ۔ اتحاد" کے مقابلے میں زیادہ طاقتور بن کرابھررہا ہے۔

بھارتی تھنک ٹینک کا یہ ماننا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے ایک طرف روس اور چین کے درمیان تعلقات کو مضبوطی ملی ہے تو دوسری جانب بھارت کا امریکہ کی طرف مزید جھکاو بڑھنے کی وجہ سے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کی نئی راہیں پیدا ہوگئی ہیں جس کا ایک ثبوت روس کا حالیہ بیان ہے جس میں مسئلہ کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کا کہا گیا ہے، یہ اہم بیان اس وقت دیا گیا جب ماسکو میں روس کی وزارت خارجہ کی بریفنگ جاری تھی۔

اس موقع پروہاں ایک بھارتی صحافی بھی موجود تھا جس نے بریفنگ کے دوران اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ "روس پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو دورے پر بلا رہا ہے لیکن بھارتی تحفظات کو نظرانداز کر رہا ہے۔ " روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بھارتی صحافی کے سوال پرفوری دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ"روس کے پاکستان سے بڑھتے تعلقات کسی اور ملک کے خلاف نہیں ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے قریب آنے کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ "

دراصل بھارتی صحافی کا سوال پلانٹڈتھا جس کا جواب ماریہ زخارووا نے بڑی دانشمندی سے دیا اوربھارتی حکومت تک روس کا یہ پیغام بھی پہنچایا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہئے، ان کے بیان میں یہ بات بھی بالکل واضح تھی کہ روس پاکستانی قیادت کے امن سے متعلق بیانات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد سے بھارتی حکومت میں شدیدبے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ ایک بات طے ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کادورہ نہ صرف پاکستان اور روس کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگا بلکہ چین، ایران اور ترکی کے لئے بھی ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گا۔

Check Also

Siasi Jamaten Aur Digital Networking

By Syed Badar Saeed