Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Khushk Aalu Bukhare Ki Rangeen Dastan

Khushk Aalu Bukhare Ki Rangeen Dastan

خشک آلو بخارے کی رنگیں داستاں

آلو بخارہ کی چٹنی شادی بیاہ کے کھانے میں آج بھی پسندیدہ چیزوں میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ گھروں میں شوق اور کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ بہت سی بڑی اور مشہور کمپنیاں آلو بخارہ کی چٹنی باقاعدہ جام کی طرز پر فروخت کے لیے پیش کررہی ہیں۔

چٹنی بنانے کے لیے یا کھانوں میں دیگر طریقوں میں استعمال کے لیے جو خشک آلو بخارہ استعمال کیا جاتا ہے وہ قدرے ہلکے بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ جب بھی کبھی فروخت کنندگان سے اس کی بابت دریافت کیا تو جواب ملا ایران سے آتا ہے۔ ہم نے بہت کوشش کی کہ جان سکیں کہ آخر پاکستان میں اس معیار کا خشک آلو بخارہ کیوں نہیں بنتا یا بنایا جاتا تو کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔

آخر کار ہم نے خود آلو بخارہ خشک کیا۔ لیکن وہ بالکل گہرے بھورے بلکہ سیاہی مائل رنگ کا بنا۔ ہم نے کئی بار کوشش کی ہربار یہی نتیجہ نکلا۔ ایران کے معیار کا خشک آلو بخارہ نہیں بناپائے۔ ہمیں لگتا تھا جیسے ایران کے لوگ اس کا رنگ ہلکا بھورا رکھنے کے لیے کوئی خاص تکنیک یا کوئی خاص کیمیائی مرکب کا استعمال کرتے ہیں۔

جستجو جاری رہی۔ کہتے ہیں لگن سچی ہو تو قدرت راہنمائی میں بخل سے کام نہیں لیتی۔ ایک روز ہم نے ایران میں موجود ایک دوست سے ایک اور کام کے سلسلہ میں مدد کی درخواست کی۔ انہوں نے ایک ایرانی ایپ کے متعلق بتایا جس پر بہت سا مواد ویڈیوز کی صورت راہنمائی کے لئے دستیاب تھا۔ ہم نے وہاں خشک آلو بخارہ کے متعلق ویڈیوز تلاش کیں۔ دیرینہ مسئلہ چند ساعتوں میں حل ہوگیا۔

جو آلو بخارہ خشک کرنے کے استعمال کیا جارہا تھا وہ یہ سرخ آلو بخارا جو ہم کھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، نہیں تھا بلکہ وہ سفید آلو بخارہ تھا۔ جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سفید آلو بخارہ خشک ہوکر ہلکے بھورے رنگ کا ہوتا ہے جبکہ سرخ آلو بخارہ خشک ہوکر سیاہی مائل گہرا بھورا۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ سفید آلو بخارہ کہاں سے آئے جسے ہم خشک کرکے بازار میں فروخت کے لیے پیش کریں اور ایران سے درآمد کم ہو۔

سوات کے نواح سے ایک مہربان دوست نے رابطہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری وادی میں بہت سا پھل پیدا ہوتا ہے لیکن ذرائع آمدورفت نہ ہونے کے باعث شہروں تک پہنچایا نہیں جا سکتا۔ نتیجہ جتنا مقامی لوگ کھا لیتے ہیں باقی سارا ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کا کوئی حل بتائیں۔ ہم نے کہا آپ کے لوگوں کو ڈی ہائیڈریشن اور محفوظ کرنے کے دوسرے ہنر سکھا دیتے ہیں۔ ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ کے علاقے میں سفید آلو بخارہ پیدا ہوتا ہے، کبھی دیکھا ہو؟ کہنے لگے جی بہت ہوتا ہے۔ خود رو ہوتا ہے۔ لوگ کھاتے نہیں بس پھل لگتا ہے اور ضائع ہوجاتا ہے۔

آہ، میرے دیس کے سادہ لوگو جس بیش قدر نایاب شے کو ہم سال بھر سے تلاش کررہے ہیں وہ آپ کے ہاں خود رو ہے اور ضائع ہورہا ہے۔۔ اللہ اللہ۔ اس کے بعد قبائلی علاقوں کی بہتری کے لئے کوشاں ایک دوست سے بات ہوئی۔ انہوں نے یہ کہہ کر مزید حیران کردیا کہ ان کے ہاں قبائلی علاقوں میں اسی فیصد آلوبخارہ سفید ہی پیدا ہوتا ہے جس کا ہمارے پاس کوئی استعمال نہیں۔

اور مزے کی بات یہ کہ ہم سب ہر وقت وسائل کا رونا بھی روتے ہیں اور حکومتوں کو بھی کوستے ہیں کہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتیں۔ جبکہ وسائل "خود رو" اگ اگ کر ضائع ہورہے ہیں، ٹیوٹا کے پی کے سے بھی اس بابت بات ہوئی ہے اور دیگر مختلف فورمز پر بھی انشاءاللہ اگلے سیزن میں لوگوں کو بڑے پیمانے پر سفید آلوبخارہ خشک کرکے ایرانی معیار کا خشک آلو بخارہ بنانا سکھایا جائے گا اور اگر اللہ کریم نے چاہا تو چند سال میں ہم خشک آلو بخارہ درآمد نہیں برآمد کررہے ہوں گے۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz