Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Ye Riasati Jabar Aur Na Insafi Hai

Ye Riasati Jabar Aur Na Insafi Hai

یہ ریاستی جبر اور ناانصافی ہے

نیلسن منڈیلا جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف تھے۔ جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف صدائے حق کے جرم میں جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے ان کو مختلف جرائم جیسے توڑ پھوڑ، سول نافرمانی، نقض امن اور دوسرے جرائم کی پاداش میں قید بامشقت کی سزا سنائی۔

نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران میں لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابند سلاسل رہے، انہیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔ یہ جزیرہ جنوبی افریقہ میں گوروں کی آبادی کا مخصوص شہر کیپ ٹاؤن کے خوبصورت ترین مناظر میں ساحلِ سمندر سے کچھ فاصلے پر اس مقام کے قریب ہے جہاں دو سمندروں کا پانی دو رنگوں میں تقسیم ہے یہ جزیرہ میں نے قریب سے دیکھا ہے۔

جیل سے رہائی کے بعد منڈیلا نے مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔ اور طاقت کا سرچشمہ عوام نے انتخابات میں نیلسن منڈیلہ کو تخت اقتدار پر بٹھایا تو انہوں نے خود پر اور اپنی قوم پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والو ں کے لئے عام معافی کا اعلان کیا، اور جنوبی افریقہ میں فتح مکہ کی یاد تازہ کر دی، آج نیلسن منڈیلا اس جہان میں نہیں لیکن جنوبی افریقہ اور تمام دنیا میں ایک تحریک کے نام سے تابندہ ہے۔

کھاریاں کے میجر آفتاب احمد آرمی چیف حافظ عاصم منیر سے کہہ رہے ہیں حافظ صاحب قدم بڑھائیں، پاکستان میں عام معافی کی تاریخ دہرائیں معاف کر دیں قوم کے ان بچوں کو جنہوں نے کچھ بھی نہیں کیا اگر کیا بھی ہے تو نظر انداز کر دیں، غصے میں گھر کے برتن توڑنے والے بچوں کو والدین عقوبت خانوں میں ڈال کر سزا نہیں دیتے، ان کی اصلاح کرتے ہیں، حافظ صاحب سرور کائنات کی غلامی میں نیلسن منڈیلہ کی صورت عام معافی کی تاریخ رقم کر دیں۔

جناب عاصم منیر صاحب یزید پرستوں کی سہولت کاری میں مذہبی اور منصبی عظمت داؤ پر نہ لگائیں، تحریکِ انصاف کو چھوڑنے والوں کے عمل پر خوشیاں منانے والے راکھ میں چنگاریاں دبا رہے ہیں۔ خدانخواستہ بھڑک اٹھیں تو انجام دیس اور دیس والوں کے لئے انتہائی افسوس ناک ہوگا، مغرب پرستوں کا زور کمزوروں کے ساتھ تو چل سکتا ہے مگر غیب کو جاننے والے کے حضور کسی کا زور نہیں چل سکتا۔

مظلوم کا دل دکھانے سے ممکن ہے کسی ایک کی آہ فلک پر جا پہنچے، اگر عمران خان کا خواب مدینہ ثانی دیکھنا جرم ہے تو بہتر ہوگا کہ فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں۔ عمران خان کا بھی یہ ہی مطالبہ ہے، لیکن اگر عام انتخابات کے لئے فضا سازگار نہیں تو سول مارشل لاء کا نقاب اتار دیں۔ موجودہ ناگفتہ بہ حالات میں بے نقاب مارشل لاء پاکستان کی عوام کو قبول کر لیں گے لیکن خدارا پاکستان کو مغرب پرستوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں۔

پاکستان میں جیلیں درس گاہیں اور نہ تربیت گاہیں، معاشرے کے خوبصورت لوگ خاص کر نوجوان کسی ارادی یا غیر ارادی جرم میں جیل جائیں گے تو آرمی کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگا پاکستانیوں کو ناکردہ جرائم میں قید رکھیں گے تو جیل سے وہ مجرم بن کر نکلیں گے۔ ریاست کے نوجوانوں کی اصلاح کریں انہیں دہشت گرد نہ بنائیں، حافظ صاحب پی ٹی آئی کے سر کردہ رہنما عدالتوں سے رہائی ملنے کے بعد پارٹی چھوڑنے سے متعلق پریس کانفرنس کرکے گھر چلے جاتے ہیں مگر پارٹی کے عام کارکنان کے لیے یہ رعایت کیوں نہیں ہے؟ یہ ظلم کے مترادف ہے، یہ عام اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان کارکنوں سے سراسر زیادتی ہے۔

ایک روپوش نوجوان سوشل میڈیا میں لکھتا ہے میں پاکستان کا اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں میں تو تباہ ہوگیا ہوں۔ میرا فون بند ہے، روز جگہ بدلنی پڑتی ہے، دوست دروازے پر دیکھ کر کہتے ہیں کہ گھر مہمان ہیں پھر آنا۔ ہر روز گھر پر دو تین مرتبہ پولیس ریڈ کر رہی ہے۔ بڑی مشکل سے والدہ سے بات ہوتی ہے۔

ایک وکیل صاحب لکھتے ہیں اگر نو مئی کے پرتشدد واقعات کی سنگینی اور حساسیت اتنی زیادہ ہے تو سب کو آئین و قانون کے تحت کٹہرے میں لانا چاہیے۔ ایسا کس قانون کے تحت ہو رہا ہے کہ جو پریس کانفرنس میں پارٹی سے علیحدہ ہو جائے، ان کے سب داغ دھل جاتے ہیں، رہائی ہو جاتی ہے۔ انصاف کا معیار پریس کانفرنس کب سے ہوگیا۔

حافظ صاحب یہ ریاستی جبر اور ناانصافی ہے یہ ریاستی جبر تحریک انصاف کے خلاف نہیں بلکہ لگتا ہے انصاف کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

Check Also

Quaid e Azam Ki Mehbooba

By Muhammad Yousaf