1.  Home/
  2. Blog/
  3. Gul Bakhshalvi/
  4. Wah Qazi Wah

Wah Qazi Wah

واہ قاضی واہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ابتدائی فیصلے کے تحت ماضی میں از خود نوٹس کے تحت دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کے حق کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے اطلاق کے بعد کوئی بھی متاثرہ شخص اپیل کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے کثرت رائے سے کئے گئے فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین جنھیں از خود نوٹس کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا وہ بھی اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کر سکیں گے۔

رجیم چینج سے وجود میں آنیوالی لوٹوں کی پارلیمنٹ نے بدنیتی میں جن کے لئے قانون سازی کی تھی وہ مستفید نہیں ہو سکیں گے ان کے خواب ادھورے رہ گئے ہیں بقول مسلم لیگ ن کے جہانگیر ترین کی استحکام پارٹی کے غبارے سے بھی ہوا نکل گئی وہ اب عدم استحکام کا شکار ہو کر بکھر جائے گی۔

بہت ممکن ہے برطانیہ سے براستہ سعودی عرب مینارِ پاکستان آنے والے، یو ٹرن، لینے والے کے لاہوری مرغن غذاؤں کے شوقین میاں صاحب کی پلیٹیں ان کے ہاتوں سے گر جائیں اور وہ واپس چلے جائیں اس لئے کہ وہ تو پاکستان میں تختِ اسلام آباد کے لئے آتے ہیں، اب جب کہ تختِ اسلام آباد کے لئے ان کی امیدیں دم توڑ گئیں ہیں تو جیل جانے کے لئے وہ پاکستان نہیں آئیں گے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے میں جہاں پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کیا وہاں سپریم کورٹ کے وقار کو بھی مجروح نہیں ہونے دیا۔سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے سیاسی امیدیں لگانے والوں کو مایوسی ہوئی، جب کہ جو پاکستان دوست قومی عدالتوں کی بے توقیر ی سے پریشان تھے وہ آج ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ قومی عدالتی نظام صراطِ مستقیم پر چل پڑا ہے، ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ کا سٹیج اس لئے سجایا تھا کہ ان کی سوچ میں قومی عدالتوں کے وقار کو بلند رکھنے کی سوچ مہک رہی تھی۔

سپریم کورٹ کا اندرونی منظر دنیا بھر کے سامنے تھا، اس عمل کامقصد تھا کہ سپریم کورٹ میں ہونے والے فیصلوں پر درباری تجزیہ نگار اپنی دکانداری کو نہ چمکائیں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کو مسلم لیگ ن کے علاوہ پی ڈ ی ایم کی دوسری جماعتوں نے بہترین فیصلہ قرار دیا ہے، مسلم لیگ ن کے مصدق ملک نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس لئے کہ جو سبز باغ وہ دیکھ رہے تھے وہ صرف خواب تھے ان کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں تھا۔

مسلم لیگ ن کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا احسان مند ہونا چاہیے اس لئے کہ پاکستان میں نواز شریف کا مستقبل جو قاضی صاحب دیکھ رہے تھے تاریک تھا۔ جو مسلم لیگ ن کے سیاسی بونے نہیں دیکھ پارہے تھے لاہور میں شہباز شریف پر جوتوں کی برسات کو دنیا نے دیکھا، شاید ایسی برسات چیف جسٹس نواز شریف پر نہیں دیکھنا چاہتے تھے اس میں کوئی شک نہیں کہ دورِ حاضر کی مظلوم ترین سیاسی جماعت تحریکِ انصاف مستقبل کی حکمران جماعت ہے، اور اگر نواز شریف اس وقت پاکستان میں ہوئے تو اسے قوم پر کئے گئے مظالم کا جواب دینا ہوگا۔

جنرل مشرف کو آصف علی زرداری نے اس لئے عزت و احترام سے بیرون پاکستان بھجوایا تھا، کہ وہ جانتے تھے کہ بے نظیر بھٹو کا قاتل کون ہے، لیکن میاں صاحب کو"این آر او" دینے والا کوئی نہیں ہوگا اس لئے کہ قوم جانتی ہے پاکستان میں صحافیوں اور تحریکِ انصاف پر ظلم اور بربریت کی آگ برسانے والا کو ن ہے۔

مسلم لیگ ن سیاسی مخالفت میں تمام تر اخلاقی اور سیاسی حدیں پار کر چکی ہے!

Check Also

Israel Ka Doobta Hua Bera

By Azam Ali