Tagra Hath
تگڑا ہاتھ
افواج پاکستان کے چیف جنرل سید عاصم منیر نے یومِ دفاع کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذمہ داری ہے، پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔ یومِ دفاع و شہدا ہماری قومی و عسکری تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے، یہ دن ہمیں اپنی مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، 65 کی جنگ میں مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کو جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے ناکام بنایا۔ 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کا عظیم جذبہ دیکھنے میں آیا تھا اور اسی جذبے سے ہم نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنایا تھا، پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی بدولت دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔
ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل للّٰہ ہمارا طرہ امتیاز ہے، پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہر دم تیار ہے۔ دفاع وطن کو اپنی جان سے مقدم رکھنا پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کا عزم ہے، شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کے کارنامے ہمارے لیے قابل تقلید مثالیں ہیں، شہدا کے خون سے آزادی کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔ مسلح افواج نے جس جانفشانی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں، پاک فوج عوام کی خواہشات اور امنگوں کا محور ہے، مضبوط معیشت، مضبوط دفاع کے لیے ناگزیر ہے، باہمی تعاون سے پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
جنرل عاصم منیرنے قوم کے نام اپنے پیغام میں جو کہا، سچ کہا واقعی 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کے عظیم جذبے کو دنیا نے دیکھا تھا۔
جنرل عاصم منیر صاحب، آپ جانتے ہیں 1965 کے جوان آج بزرگ ہیں، لیکن آج ان بزرگوں کی دھڑکنیں آپ کی دھڑکنوں سے الگ دھڑک رہی ہیں۔ قوم اس عظیم قومی جذبے کا خون 9 مئی 2023 کے سانحہ میں دیکھ چکی ہے، یہ سانحہ، 9-11 سے اگر مختلف ہے تو صرف اتنا کہ امریکہ یہودیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو رگڑنا چاہتا تھا، اور افواج پاکستان شرپسندوں کے ہاتھوں پاکستانیوں کو رگڑنا چاہتا تھا اس لئے کہ پاکستانی ریاستِ مدینہ کے خواب میں اپنی اوقات بھول چکے تھے، وہ بزرگ جوجنگِ ستمبر میں آپ کی عظمت کے گیت گاتے رہے، آج ان کے بچے آپ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اس لئے کہ وہ جنرل الیکشن کا مطلب جان چکے ہیں، اب پاکستان کا غیر سیاسی اور سنجیدہ طبقہ، آپ سے جنرل الیکشن کا مطالبہ نہیں کرےگا اس لئے کہ انہیں آپ بے وردی کی حکمرانی میں باوردی نظر آرہے ہیں۔
جنرل عاصم منیر صاحب، آپ نے درست کہا، آپ نے اسد قیصر، پرویز خٹک، محمود خان اور عمران اسماعیل کے نام لے کر کہا کہ پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اندر کرپٹ عناصر ہیں، جو پاکستان سے زیادہ اپنے مفادات کے لئے کام کرتے ہیں، ہم جانتے یہ کل کیا تھے آج کیا ہیں، جنرل صاحب! صرف آپ نہیں قوم بھی جانتی ہے، آپ نے کہا ہم ثبوتوں کے ساتھ تگڑا ہاتھ ڈالیں گے، قوم بھی چاہتی ہے کہ آپ تگڑا ہاتھ ڈالیں، اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں اور چاہتے ہیں تو تگڑا ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔ اب موقع ہے آپ اگر اپنے قومی کردار سے مخلص ہیں تو 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کے عظیم جذبے کو ایک بار پھر جگا سکتے ہیں۔
سابقہ ادوار حکمرانی میں جس جس نے قوم کو لوٹا انہیں کٹہرے میں لائیں، ان کے گھروں کی دیواریں اکھاڑ دیں، پہلے یہ لوگ چینی چور اور آٹا چور تھے اجناس ذخیرہ کیا کرتے تھے اب ملکی اور غیر ملکی کرنسی ذخیرہ کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دو کرداروں پر آپ نے واقعی تگڑا ہاتھ ڈالا ہے پاکستان کو ایسے تگڑے ہاتھ کی ضرورت ہے جو کام عمران خان نہیں کر سکا وہ آپ چاہیں تو کر سکتے ہیں، جہاں تک قیدی نمبر 804 کی بات ہے، تو اس کے لئے محب وطن پاکستانیوں کا پیغام ہے۔۔
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا، اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے