Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Sikkay Se Pehle Sagge Girte Hain

Sikkay Se Pehle Sagge Girte Hain

سکے سے پہلے سگے گرتے ہیں

اداروں کی کچھ سروے رپوٹوں کی روشنی میں قومی اداروں کے کچھ کرتا دھرتا لوگوں نے، آکاش وانی، کو واضح لفظوں میں بتا دیا تھا کہ اب ہم تمہیں مزید اپنی حمایت کی چھتری کے نیچے نہیں رکھ سکتے، اس لئے کہ پورا ملک اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم بھی مجبور ہیں ہماری بھی کچھ عزت ہے ہم نے بھی اپنی عزت بچانی ہے، اس لئے ہمیں بخش دو ہم نے آپ کو بخش دیا!

اس صاف جواب پر آکاش وانی نے اپنے محسنوں سے کہا کہ مجھے منظور ہے بس آپ لوگ ماتحت عدالت سے میری سزا معطل کروا کر مجھے میرا پاسپورٹ واپس دلو دیں۔ میں اپنے باپ کی طرح ملک ہی چھوڑ دیتی ہوں اس کی خواہش پر سرکار نے آمادگی ظاہر کی، اسی لئے کچھ ہی دنوں میں ایون فیلڈ ریفرنس میں آکاش وانی کی سزا معطل ہوگئی پاسپورٹ بھی مل گیا اور آکاش وانی لندن پرواز کر گئیں۔

قطر ایئر پورٹ پر اس وقت پہلی شرمندگی کا سامنا کر نا پڑا جب ایک محب وطن پاکستانی نے اس سے سوال کیا کہ آپ کے ابا جی نے تین بار وزارتِ عظمیٰ کے دور میں اپنے دیس میں کوئی ایسا ہسپتال کیوں نہیں بنایا جہاں آپ لوگوں کا علاج ہو سکے، تو وہ لاجواب ہوگئیں اور شرمندگی کے ساتھ بے شرمی کی مسکراہٹ مسکراتے ہوئے کوئی جواب دئے بغیرآگے بڑھ گئیں۔

برطانیہ میں ان کی آمد کی خبر اس کے جانے سے پہلے پہنچ گئی تھی اورسیز پاکستانی اشرافیہ کی شہزادی پر لعنتوں کی برسات کے لئے ایئر پورٹ پہنچ گئے، قطری شہزادے سے خط لانے والی مسلم لیگ ن کی شہزادی کا قطر ائرپورٹ پر جو توہین آمیز استقبال ہوا وہ تو دنیا نے دیکھ لیا ہے اور جو استقبال برطانیہ کے ایتھرو ایئرپورٹ سے ان کی منزل ایون فیلڈ تک ہوا وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں۔

آکاش وانی اب لندن میں اپنی مقبولیت کا وہ روپ جو میاں محمد نواز شریف چار سال سے دیکھ رہے ہیں وہ بھی دیکھیں گی، برطانیہ میں اپنے ساتھ توہین آمیز سلوک میاں صاحب تو بے شرمی کے لبادے میں چار سال سے برداشت کر رہے ہیں دیکھتے ہیں VIP پروٹوکول کے حصار میں ر ہنے والی لاڈلی کیسے برداشت کر پائے گی، اس کے ساتھ جو سلوک اس کے استقبال میں ہوا وہ ابتداءہے۔

مسلم لیگ ن کے درباریوں کا کہنا ہے کہ میاں محمد نواز شریف پاکستان آرہے ہیں، جانے یہ لوگ کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں، ساری گیم تو مریم نواز کے لندن جانے اور اپنے خلاف قومی بدیانتی کے درج مقدمات ختم کرنے کے لئے کھیلی گئی ہے، میاں صاحب کو پاگل کتے نے کاٹا ہے کہ وہ عیاش زندگی چھوڑ کر اڈیالہ جیل جانے کے لئے پاکستان آئیں گے لیکن اگر وہ آئیں گے بھی کس لئے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ وہ صادق اور امین نہیں ہیں اور آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ان کی نااہلی تاحیات ہے۔ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس شق کے تحت نااہل ہونے والا شخص عمر بھر الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کا فیصلہ موجودہ جسٹس عمر عطا بندیال ہی نے تحریر کیا تھا اور کمرہ عدالت میں انھوں نے ہی اس فیصلے کے آپریشنل حصے کو پڑھ کر سنایا تھا میاں محمد نواز شریف کی طرح تاحیات نااہل ہونے والے تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی عمر بھر کے لیے ہے لیکن یہ میرے معاملے میں قابل اطلاق نہیں۔ میاں محمد نواز شریف جب الیکشن نہیں لڑیں تو وزیرِ اعظم کیسے بنیں گے، وہ تو پاکستان میں پاکستانیوں کا خون پینے کے لئے اقتدار میں آتے ہیں۔

جیسے ہی تخت اسلام آباد سے گرتے ہیں پاکستان چھوڑ جاتے ہیں۔ ان پاکستان کے اشرافیہ کی طرح، جو ریٹائرڈ ہوتا ہے پاکستان چھوڑ جاتا ہے، اس لئے کہ ان کا مقصد عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر پاکستان کو لوٹنا ہوتا ہے۔ اورمیاں محمد نواز شریف یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے درخواست گزاروں میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان بھی تھے جو آج کل پاکستانی عوام کے منظورِ نظر ہیں۔

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ پاکستان کی سیاست میں بڑی تبدیلی آچکی ہے، سابقہ ادوار اقتدار کے حکمرانوں نے پاکستان اور پاکستان کی عوام کے ساتھ جو سلوک کیا، وہ بخوبی جان گئے ہیں، بس اب انتظار ہے قومی انتخابات کا، جب غلام حکومت کا خاتمہ ہو گا، عبوری حکومت آئے گی تو مسلم لیگ ن، کا شیرازہ ایم کیو ایم کی طرح بکھر جائے گا اس لئے کہ اگر جیب میں چھید ہو جائے تو سکے سے پہلے سگے گرتے ہیں۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra