Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Qaum Ka Fakhar Imran Khan

Qaum Ka Fakhar Imran Khan

قوم کا فخر عمران خان

عمران خان تمہیں قوم دشمنوں نے گرانے کی بڑی کوشش کی اور کر رہے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ تیرا اللہ بہت بڑا ہے، جو تجھے گرنے نہیں دیتا، یہ ہماری قومی بد قسمتی ہے جب بھی کوئی دینِ مصطفیٰؐ کی شان اور پاکستان کی شادابی کے لئے اٹھتا ہے اس کا سر جھکانے کے لئے دین اور دیس کے قومی منافق مغرب کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں، آپ پاکستان کو مدینہ ثانی دیکھنا چاہتے ہیں، دیس میں مساواتِ محمدی کا قانون دیکھنا چاہتے ہیں آپ چیف آف سٹاف کی تقرری میرٹ پر دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن پاکستان میں چیف آف آرمی سٹاف کی سرداری کا تاج اس کے سر پر رکھا جاتا ہو جو حکومت کے در کا درباری ہو۔

آپ دیس میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، لیکن قوم کی عدالتو ں میں توہینِ رسالت کے مجرم رہا ہو جاتے ہیں، اور توہینِ عدالت کے ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے عدالت بلایا جاتا ہے۔ آپ سے پہلے دین مصطفیٰؐ کی شان اور پاکستان کی شادابی کے ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو کافر قرار دینے والے مسودے پر دستخط کرتے ہوئے کہا تھا، آج میں اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر رہا ہوں، تاہم نبی کریمؐ کی نبوت و رسالت کے تحفظ کے لئے جان کی قربانی بڑی سعادت ہو گی۔

ذوالفقار علی بھٹو کا سر خم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن عظیم قومی لیڈر نے کہا، میں دین مصطفیٰؐ اور پاکستان کے لئے خاندان تو قربان کر سکتا ہوں، جھک نہیں سکتا۔ میں کربلا کے شہداء کی قربانی کیسے نظر انداز کر سکتا ہوں، میں ایمان اور وطن فروش نہیں، کہیں نہیں جاؤں گا، میں اپنے دیس میں دفن ہونا پسند کروں گا اور یہودی غلاموں نے عظیم اسلامی لیڈر کو ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا اور جو اس نے کہا کر کے دکھایا۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کو پاکستان آنے سے روکا جاتا رہا تھا لیکن اس نے کہا میں پاکستان جاؤں گی میرے پاکستانی جیالے مجھے بلا رہے ہیں، وہ آئیں اور جیالوں کے جھرمٹ میں اسے سر میں گولی مار کر سر عام شہید کر دیا گیا، اور آج بھٹو خاندان کی پہچان بلاول، ان کے ساتھ بیٹھا ہے جنہوں نے اس کے خاندان کی پہچان بھٹو خاندان کو سیاسی منظر سے ہٹایا، پاکستان کا ہر باشعور شہری بخوبی جانتا ہے کہ اسلام آ باد ہائیکورٹ غیر مشروط معافی کی توقع کر رہی تھی۔

لیکن ان کی مراد بھر نہیں آئی تو فرد جرم کا فیصلہ سنا دیا ہے، عدالت نے اپنے معاونین کے اس مؤقف کو بھی تسلیم نہیں کیا کہ عدالت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان کو معاف کر دے مگر ایسا نہیں کیا گیا اس لئے قوم جان گئی ہے کہ سرزمین پاکستان پر مغربی چیل منڈلا رہے ہیں اور ان کے سائے میں گدھ پاکستان کی کمزور معیشت کی لاش کو بھمبھوڑ رہے ہیں، لیکن عمران خان نیازی آپ کا خالق اور مخلوقِ خدا آپ کے ساتھ ہے، قوم جانتی ہے کہ آپ گھبرائے ہوئے نہیں۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ یہود و ہنود کی درباری حکومت آپ سے گھبرائی ہوئی ہے۔

عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاروائی رسمی تھی، وہ فیصلہ کر چکے تھے کہ اگر غیر مشروت معافی نامہ نہ آیا تو فرد جرم عائد ہو گی، اس لئے تو عدالت کا موڈ جارہانہ تھا۔ عدالت کی آبزرویشن کے دوران آپ کرسی پر بیٹھے نفی میں سر ہلا رہے تھے اور کافی پریشان بھی دکھائی دے رہے تھے۔ عدالتی معاونین کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ضلعی عدالتوں کو کچھ کہنے پر کسی سیاسی لیڈر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔

جب پانچ رکنی بینچ نے ان عدالتی معاونین کے دلائل سے اتفاق نہیں کیا تو اس وقت آپ نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مائی لارڈ آپ نے میرا مؤقف نہیں سنا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جواب دیا کہ وکلاء کو سن لیا اب کسی اور کو نہیں سنیں گے، اس لئے کہ وہ فیصلہ کر چکے تھے، ویسے بھی آپ کی سچائی سننے کے لئے دل اور گردوں میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے آپ قومی لیڈر ہیں جیت ان شاءاللہ حق اور صدا قت کی ہو گی۔

آپ نے اسی شام ملتان کے جلسہ عام میں کہا، پھانسی کے بعد ہی میرا سر جھک سکتا ہے، جب تک وجود میں جان ہے یہ سر ایک خدا کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکے گا اس لئے کہ خدا کے سوا کسی کے سامنے سر کا جھکنا شرک ہے۔ قوم کو یاد ہے آپ نے کہا تھا، میں وقت کا ابن زیاد ہوں، کشتیاں جلا آیا ہوں۔ یہ ہوتی ہے لیڈر کی شان، عمران خان آپ پر ہم پاکستانیوں کو فخر ہے۔

Check Also

Thanda Mard

By Tahira Kazmi