Qabristan Taraqqi Kaise Kar Sakta Hai
قبرستان ترقی کیسے کر سکتا ہے
افلاطون نے کہا تھا، دنیا میں سب سے زیادہ نفرتوں کا سامنا سچ بولنے والوں کو کرنا پڑتا ہے، سچائی کے راستے پر چلتے چلتے اگر اکیلے رہ جاؤ تو مایوس مت ہونا اس لئے کہ اکیلا سورج ہی اندھیرے کو روشنی میں بدل دیتا ہے، اہل قلم خوبصورت اور کامیاب زندگی کے لئے اپنے شعور سے تین لفظ، اگر، مگر، کاش، نکال دیں، تو ان کا قلم ان کی پہچان ہوگا۔
اہل قلم کو جان لینا چاہیے کہ بد کردار دوسروں کے کردار کو اور بے ایمان دوسروں کے ایمان کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے، چلنے والے اڑنے والوں کو ہمیشہ گراتے آئے ہیں لیکن اڑنے والے گرائے جانے کے خوف سے اپنی پرواز نہیں چھوڑتے، کچھ لوگ سچائی لکھنے والوں کو قبول نہیں کرتے تو مایوسی کیوں؟ اکثر لوگ وہ چیزیں چھوڑ دیتے ہیں جنہیں وہ خرید نہیں سکتے، کسی شاعر نے کیا خوب لکھا ہے۔
میں انقلاب پسندوں کی اک قبیل سے ہوں
جو حق پہ ڈٹ گیا اس لشکرِ قلیل سے ہوں
اقتدار کے لئے پنگا لینے والے امریکی غلام پی ڈی ایم کے حکمران آج پاکستان کے غیور عوام سے خوف زدہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ عام انتخابات میں قوم مغرب پرستوں کو لے ڈوبے گی، اس لئے وہ انتخابات کے نام تک سے خوفزدہ ہیں۔ ان کی نظر میں آئین اور قانون کی کوئی اہمیت اور حیثیت نہیں اس لئے کہ وہ غیر آ ئینی حکمران ہیں، جب تک عمران خان زندہ ہے یہ لوگ تختِ اقتدار سے نہیں اتریں گے لیکن امریکی وینٹی لیٹر پر زندہ جان لیں کہ، عمران خان پاکستان سے محبت کرنے والی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔
سچ کیا ہے سب جانتے ہیں لیکن سچائی صرف اس کی زبان پر آتی ہے جس کا ضمیر زندہ اور جاگ رہا ہو، کچھ زندہ ضمیر بھی خاموش رہتے ہیں لیکن جب ان کا ضمیر انہیں اندر سے ڈسنے لگتا ہے تب وہ بولتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سانسیں اکھڑ چکی ہیں، اس لئے کہ قومی شعور بیدار ہو رہا ہے، پی ڈی ایم کے وطن دوست جو کسی مصلحت کے تحت خاموش تھے آج بولنے لگے ہیں، پیپلز پارٹی کو تو آصف علی زرداری بہت پہلے دفن کر چکے ہیں اور اب میاں محمد نواز شریف نے اپنی بیٹی کو مسلم لیگ ن کا چیف آرگنائزر بنا دیا تو ن لیگ کے بزرگ سیاستدان بھی بولنے لگے ہیں۔
مریم نواز کے محبوب شوہر بھی خاموش نہیں رہے، شاہد خاقان عباسی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ مفتاح اسماعیل، مشاہد رضا، اور آصف کرمانی کے بعد سردار مہتاب خان عباسی نے بھی تسلیم کر لیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا شیرازہ بکھر چکا ہے، وہ کہتے ہیں گزشتہ ایک سال سے پاکستان میں افراتفری کا عالم ہے، سیاسی نظام کھوکھلا ہو چکا ہے، ہم سچائی سے دور ہوتے جا رہے ہیں جھوٹ کے پرستار ہیں کوئی سیاسی لیڈر سچ نہیں بول رہا ہے۔
میں کسی مصلحت کے تحت خاموش تھا، لیکن مجھ جیسے بڑوں کو خاموش نہیں رہنا چاہیے تھا، مسلم لیگ ن ختم ہو چکی ہے اب اٹھنے کی کوئی امید نہیں، گزشتہ بیس سال سے معاشی نظام بحران کا شکار ہے، ہمیں قابل قیادت کی ضرورت ہے حکومت کو فوری الیکشن کی طرف جانا چاہیے، مسلم لیگ ن کو ایک سازش کے تحت ختم کیا گیا ہے، کے پی کے میں مسلم لیگ ایک بہت بڑی جماعت تھی جو اب دو تین اضلاع تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
مسلم لیگ ن کے بزرگ سیاستدان اپنی حکومت کی نالائقی اور جماعت میں موروثیت کے خلاف کھل کر بولنے لگے ہیں، اس لئے کہ ان کے دامن صاف ہیں لیکن جن کے دامن داغدار ہیں وہ ان حقائق کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں، مسلم لیگ ن کی مریم صفدر، مریم اورنگزیب اور رانا ثناءاللہ جیسے شیطان دوست طبقے نے اپنی جماعت کا جناز ہ تیار کر رکھا ہے لیکن ان کی خواہش ہے کہ جنازہ ذرا دھوم سے نکلے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ کہتے ہیں الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں کسی بھی طریقے سے الیکشن ملتوی کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ امریکا اور ایران میں خراب حالات کے باوجود الیکشن ہوئے تھے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتے؟ 13 اگست کو قومی اسمبلی کی مدت پوری ہوگی کیا اسے بھی ملتوی کریں گے؟ ہم نے اپنے دور میں کوئی بھی سیاسی گرفتاری نہیں کی تھی، موجودہ حکومت میں بڑے پارٹنر کے طور پر فیصلے نواز لیگ کے ہیں۔ ہمارے نہیں۔
سوشل میڈیا پر روس کے صدر ولادی پیوٹن سے منسوب ایک پیراگراف میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک قبرستان ہے پاکستان کے زرداروں کے بنک اکاونٹ سویٹزر لینڈ میں ہیں، سرمایا دار اور حکمران علاج کے لئے امریکہ اور برطانیہ جاتے ہیں، شاپنگ کے لئے دوبئی اور چائنا جاتے ہیں، عبادت کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں، ان کی اولادیں مغربی ممالک میں زیر تعلیم ہیں۔ سیر سپاٹے کے لئے یہ لوگ کینڈا جاتے ہیں جب سانس اکھڑنے لگتی ہے تو انہیں پاکستان کی یاد ستانے لگتی ہے اور جب مرتے ہیں تو دفن پاکستان میں ہوتے ہیں اس لئے پاکستان ایک قبرستان ہے، قبرستان ترقی کیسے کر سکتا ہے؟