Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Pakistan Ki Sar Zameen Par Nazar Nahi Ayen

Pakistan Ki Sar Zameen Par Nazar Nahi Ayen

پاکستان کی سر زمین پر نظر نہیں آئیں

عمران خان پر حملہ لیاقت علی خان اور بینظیر بھٹو پر حملے سے مختلف نہیں تھا۔ منصوبہ ساز کے منصوبے کے تحت سامنے دو حملہ آور ہوتے ہیں۔ ایک برائے نام سہولت کار ہوتا ہے جسے کوئی بھی وجہ دے کر بھڑکایا جاتا ہے جبکہ دوسرا پلاننگ کی کڑی کا حصہ ہوتا ہے جس کا کام فائرنگ کر کے محافظوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور افراتفری پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ دونوں بیک وقت کام کرتے ہیں۔ ایک حملہ کرتا ہے اور ایک دوسری جگہ سے کوور فائر دیتا ہے لیکن اصلی شوٹر پیچھے ہوتا ہے جو ایک یا دو ہوتے ہیں۔

ان کا کام اسی مقررہ وقت پہ ٹارگٹ کو نشانہ بنانا ہوتا ہے اور ساتھ ہی اس حملہ آور کو ختم کرنا ہوتا ہے جو کوور فائر دیتا ہے۔ اس طرح تحقیقات کی کڑی ٹوٹ جاتی ہے، شوٹر خود نکل جاتا ہے اور سہولت کار کو پولیس کے حوالے کر تو دیا جاتا ہے لیکن اس کا بھی تحفظ کیا جاتا ہے اور کچھ وقت بعد اسے بھی طبی موت مروا دیا جاتا ہے یوں اصل قاتلوں کا کبھی پتہ نہیں چلتا۔ عام طور پر تحقیقات سے پہلے منظر نامہ خراب کیا جاتا ہے۔ اور اگر دنیا کو دکھانے کے لئے تحقیقات ہو بھی جائیں تو وہاں بھی اثر و رسوخ جما رہتا ہے۔

عمران خان پر حملے میں یہی کچھ ہوا ہے۔ مشین گن سے کنٹینر پہ پورا برسٹ مارنے والا اور حملہ آور کو گولی مارنے والا نظر نہیں آ رہا تھا عمران خان کو نشانہ بنانے والے کو مارنے والے کی گولی کسی اور کو جا لگی سہولت کار پکڑا گیا، گرفتاری کے کچھ دیر بعد ہی حملہ آور کے بیان کو مذہبی رنگ دینے کے لئے لیک کر دیا گیا۔ اس اعترافی بیان کی ویڈیو لیک کروانے والا کون ہے، ہر کوئی جانتا ہے۔ ایک تو رانا ثناءاللہ ہیں جس نے ملزم کا بیان لیک کرواتے ہی کہا کہ عمران خان کا ڈرامہ فلاپ ہو گیا۔

عمران خان پر حملے کے بعد قلم اور زبان فروش جو چاہیں لکھیں، جو چاہیں بولیں، لیکن بہتر ہو گا کہ پاکستان دوست پاکستانی قیاس آرائیوں سے گریز کریں، اس لئے کہ پاکستان دشمن قوتیں ہمیں آپس میں لڑانے کا منصوبہ تیار کر چکی ہیں ہم آپس میں دست و گریباں ہونگے، تو بدامنی پھیلے گی اور یہی ہمارے دیس دشمن کی خواہش و منشا ہے۔

کچھ ضمیر فروش ان سازشوں میں شریک کار، سہولت کار اور ملوث ہیں اس کے باوجود قومی ادارے خاموش تماشائی ہیں جانے وہ کیوں نہیں سوچتے کہ اگر خدانخواستہ ملک کی سالمیت و خود مختاری کو نقصان پہنچتا ہے تو وہ کہاں عدالتیں لگائیں گے، وہ کہاں کے وزیراعظم، صدر، وزیر ہوں گے جب اپنی فوج ہی نہیں رہے گی تو وہ کیسے جنرل بنیں گے؟

اس لئے عہدوں پر رہتے ہوئے انسانیت دکھائیں، ریٹائرمنٹ کے بعد تو ہر کوئی حاجی، صوفی اور فقیر بن جاتا ہے اداروں کو سوچنا ہو گا اگر ملک ہے تو سب کچھ ہے اس لئے کہ جب کشتی ڈوبتی ہے تو سب سوار مرتے ہیں۔ گولی کسی کو پہچان کر نہیں لگتی۔ مغربی غلاموں کو ہم عوام نے بھی سوچنا ہے، اس لئے کہ ہمیں اسی دیس میں رہنا ہے، قومی دشمن کے آلہ کار اور سہولت کار تو ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

بڑے بزرگوں نے کہا ہے کہ گھر کے شیر مت مارو ورنہ اردگرد کے کتے تمہیں نوچ ڈالیں گے عمران خان کی زندگی نے اس کا ساتھ دیا۔ جانتے ہیں دنیا میں سب سے زیادہ نفرتوں کا سامنا سچ بولنے والوں کو کرنا پڑتا ہے اور وہ سچائی کا علم بردار ہے اس لئے ان پر اللہ کی کرم نوازیوں کی برسات ہے، وہ گولیوں کی برسات میں بھی محفوظ رہے، اسے گرانے کی کوشش میں پاکستان دشمن ناکام ہو گئے ہیں چلنے والے اڑنے والوں کو ہمیشہ سے گراتے آئے ہیں لیکن اڑنے والے گرنے کے خوف سے پرواز نہیں چھوڑتے۔ عمران خان گھبرائے نہیں، وہ کہا کرتے تھے گھبرانا نہیں لیکن اب پاکستان دشمنوں کو گھبرانا چاہیے۔

عمران خان نے منصوبہ سازوں کے نام قوم کو بتا دئے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ غلاموں کی حکومت میں عمران خان کو گرانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی، ممکن نہیں، لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ آج نہیں تو کل اس دیس میں عوام کی حکمرانی ہو گی اور یہ غلام یا تو بھاگ جائیں گے لیکن اگر بھاگنے کا موقع نہ ملا تو پھر یہ پاکستان کی سر زمین پر پر سکون نظر نہیں آئیں گے، ان کے ہاتھوں سے دستانے اتر جائیں گے۔ ان کے ہاتھوں پر بے گناہوں کا خون دنیا دیکھے گی، یہ لوگ دنیا کے لئے نشان عبرت بنا دئے جائیں گے، یہ کم بخت بھول گئے ہیں کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔

Check Also

Ghair Islami Mulk Ki Shehriat Ka Sharai Hukum

By Noor Hussain Afzal