Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Mulk Ko Barbadi Se Bacha Lein

Mulk Ko Barbadi Se Bacha Lein

ملک کو بربادی سے بچا لیں

امپورٹڈ حکومت کی وفاقی کابینہ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق سیکریٹری اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ در اصل امریکی وینٹی لیٹر پر زندہ قومی گداگر بخوبی جانتے ہیں کہ طاقت کا سر چشمہ عوام کے قائد عمران خان کا سیاسی میدان میں مقابلہ ناممکن ہے اس لئے ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ خان کو سیاسی منظر سے ہٹا دیا جائے، ورنہ وہ ان کو قومی سیاسی قبرستان میں دفن کر دے گا۔

پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر اقتدار میں آنے والوں کا بنیادی مقصد عمران خان کو سیاسی دنگل میں گرانا، اربوں کی جائیدادوں کو بچانا، عدالتوں میں اپنے اوپر لگا قومی مجرم ہونے کا لیبل ہٹانا اور خود کو فرشتہ ثابت کرنا ہے لیکن یہ نہیں جانتے کہ ان کا واسطہ نیازی سے پڑا ہے اور وہ جانتا ہے کہ کس گراونڈ میں کس کو کیسے کھیلنا اور کھلانا ہے فل حال اسلام آباد تک محدود حکومت کے کرداروں کو دوڑا دوڑا کر ہلکان کرنا ہے، ان کے بدنما داغدار چہروں کو بے نقاب کرنا ہے۔

پاکستان سے محبت کرنے والے پاکستان دوست دیکھ رہے ہیں کہ اشرافیہ کا ترجمان شیطان صفت، مسلم لیگ ن کے بدزبان رانا ثناءاللہ دارالحکومت میں ماڈل ٹاؤن جیسی خون کی ہولی کھیلنے کے لئے کسی بھی شیطانی حرکت سے باز نہیں آرہا ہے اور دارالحکومت میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ یہ دارالحکومت ہے تورا بورا کا جنگل نہیں۔ اگر، اسلام آباد تورا بورا کا جنگل نہیں تو رانا ثناءاللہ بے لگام کیوں ہیں وہ اپنی شیطانی حرکتوں سے باز کیوں نہیں آتے کیا عدالتوں میں تشریف فرما عدل و انصاف کے علم بردار اشرفیہ کے احسانات کا قرض اتار رہے ہیں۔ کیا ان کو نظر نہیں آرہا ہے کہ اسلام آباد میں امپورٹڈ نام نہاد حکومت کے ستائے ہوئے کسانوں کی آنکھوں میں خون اترا ہے ان کے دھرنے کے باوجود بنی گالہ پر اسلام آباد پولیس کی چڑھائی خونی کھیل کی سازش نہیں تو کیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جناب عمر عطاءبندیال صاحب اگر قومی اسمبلی سے قانون پاس کرا لیا جائے کہ پنجاب کا نجی و سرکاری سارا رقبہ آج سے میاں شریف والد گرامی نوازشریف کے نام منتقل کر دیا گیا ہے، اور سندھ کی ساری زمین بلاول زرداری کے دادا حاکم علی زرداری کے نام منتقل کر دی گئی ہے اور اب وہ قانونی طور پر اس کے قابض و مالک ہیں تو کیا آئین سپریم کورٹ آف پاکستان یا کسی اور آئینی ادارے یا عہدیدار کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس طرح کا قانون پاس کرنے والوں کو کوئی سزا دے سکے؟ اگر ایسا ممکن ہے تو نیب قوانین میں ترمیم کرکے ملکی خزانے لوٹنے والوں کو جو تحفظ فراہم کر دیا گیا ہے اور وہ اس قانون کی آڑ لےکر دھڑا دھڑ اپنے خلاف ان مقدمات کو عدالتوں سے خارج کر وا رہے ہیں جن میں ان کو سزائیں ہونا اور لوٹے ہوئے مال کی برآمدگیاں یقینی ہو رہی تھیں۔

محب وطن اور فکر مند پاکستانی اس صورتحال سے انتہائی پریشان اور مایوس ہیں۔ اگر پاکستان کے سب سے بڑے منصف پاکستان کے خلاف ہونے والی اس کھلم کھلا قانونی ڈکیتی کو روک نہیں سکتے تو براہ مہربانی ایک حکم نامہ جاری کر دیا جائے کہ پاکستان کا ہر شہری اپنے زور بازو سے پچاس کروڑ روپے تک کی ڈکیتی مارنے کا حق رکھتا ہے اور اس سے کسی طرح کی بازپرس کرنے کا ریاست کو اختیار نہیں ہے۔ اسمبلی سے پاس ہونے والے نیب کے اس قانون سے تمام پاکستانی مساوی بنیادوں پر استفادہ حاصل کر سکیں گے۔

اگر ایسا کرنا ممکن نہیں ہے جو کہ یقینا نہیں ہے تو پھر جناب انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ اس قانون کو نہ صرف ختم کیا جائے بلکہ اس قانون کو بنانے والوں کو تاحیات نااہل کیا جائے، کیونکہ ڈکیتی کو قانونی تحفظ دینے والے کسی طور بھی عوامی نمائندگی کے اہل نہیں ہو سکتے اور اس قانون سے فائدہ اٹھانے والے تمام مقدمات کو واپس ان کی سابقہ پوزیشنز پر بحال کیا جائے۔ پاکستان کا ہر شہری پاکستان کو انصاف دلانے کے لیے پاکستان کے منصف اعظم کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔ اگر عدالت عظمی پاکستان کو لوٹنے سے نہیں بچا سکتا تو پھر اور کون سا ادارہ ہے؟ جس سے اس ملک کو بچانے کے لئے رجوع کیا جائے!

چیف صاحب!کیا آپ چاہیں گے کہ مہنگائی اور غربت میں پسے ہوے لوگ سڑکوں پر آ جائیں اور ان لٹیروں کے گریبانوں پر خود ہاتھ ڈال دیں ان سے پاکستان اور پاکستانیوں پر ہونے والے ظلم کا حساب لیں، اگر ایسا ہوا تو اس پاکستان اور پاکستانی عوام کا بہت نقصان ہو گا خدا را، اس ملک کو بربادی سے بچا لیں!

Check Also

Hamare Khawab

By Azhar Hussain Bhatti