Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Main Mujrim Hoon

Main Mujrim Hoon

میں مجرم ہوں

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ "نو مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا۔۔ "نو مئی کے واقعات کے اصل ذمہ داران کا تعین کیا جاچکا ہے، "حتمی طور پر کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اصل منصوبہ ساز کون ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے فوج کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کی، وہی ماسٹر مائنڈ ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ نو مئی کو پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں فوج نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں، فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل جاری ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس سنا جا رہا ہے لیکن 17 سٹینڈنگ کورٹس پہلے سے ہی فعال تھیں اور سول کورٹس نے قانون کے تحت مقدمات ان عدالتوں کو منتقل کیے ہیں۔ ترجمان کے مطابق نو مئی کے واقعات سے جڑے تمام منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو آئین پاکستان اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی، چاہے ان کا تعلق کسی بھی ادارے، سیاسی جماعت یا معاشرتی حیثیت سے کیوں نہ ہو، تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی گذشتہ کئی ماہ سے ہورہی تھی۔ پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا عوامی جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور پھر انھیں حملوں پر اکسایا گیا۔

نو مئی کو جو ہوا، قوم اس کی مذمت کرتی ہے لیکن نو مئی کے بعد جو اور ہو رہا ہے، اس کی غیر مسلم بھی مذمت کر رہے ہیں، پاک فوج اگر تسلیم کرتی ہے کہ "نو مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا" اگر فوج منصوبہ سازوں کے منصوبے سے لاعلم تھی تو قصور وار کون ہے، پاکستانی قوم اور دنیا دیکھنا چاہے گی کہ سچائی کیا ہے اور انصاف کیا ہے۔

پاک فوج نے جن حقائق کو تسلیم کیا قوم پہلے ہی تسلیم کر چکی ہے جاننا چاہیں گے کہ جھوٹ کی بادشاہت میں سچائی کا خون کیوں ہو رہا ہے، قوم بھی تسلیم کرتی ہے کہ نو مئی کو جو ہوا، اچانک نہیں ہوا ایک منصوبے کے تحت ہوا، لیکن عجب فلسفہ ہے سانحہ نو مئی کے جرم میں تحریک انصاف کا علم بردار آج گرفتاری کے بعداگر تحریکِ انصاف چھوڑ دے تو وہ مومن ہے اور جو تحریکِ انصاف کے ساتھ کھڑا ہو جائے وہ قومی غدار ہے اس پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔

دنیا جانتی ہے کہ یہ منصوبہ "ایبسلوٹلی ناٹ" سے شروع ہوا تھا، اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک منتخب عوامی حکومت کے خلاف رات بارہ بجے عدالت لگی تھی، حق کا خون کرکے ان کے سر پر تاج رکھا گیا جو مغرب پرست ہیں جو صادق اور امین نہیں ہیں۔ وہ جو پاکستان اور پاکستانیوں کے درد سے بے پروا ہیں، انہوں نے ایک قومی قائد عمران خان سے نجات کے لئے پاکستان کو داؤ پر لگا دیا ہے، وہ عمران خان جو ایک آزاد اور خود مختار پاکستان میں ریاستِ مدینہ دیکھنے کے لئے اپنا تن من اور دھن ہتھیلی پر لئے نہ صرف پا کستان بلکہ دنیائے اسلام کی قیادت کے لئے سر زمین پاک کے گیت گا رہا ہے یہ وہ حقیقت ہے جو دنیا تسلیم کرتی ہے، لیکن پاکستان کے مغرب پرست اس کی جان کے درپے ہیں اور اسے قومی غدار ثابت کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں جب کہ عمران خان کہہ رہا ہے مقدمہ عوام کی عدالت میں چلایا جائے، قوم فیصلہ کرے گی کہ کون پاکستان کا غدار اور کون وفا دار ہے، ٹرائل کرنا ہے تو اوپن کورٹ میں کریں، میں قوم کو بتاؤں گا میں ثابت کروں گا کہ، سانحہ نو مئی کا ماسٹر مائنڈ کون ہے۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ "فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل جاری ہے، جب کہ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کہہ رہے ہیں کہ ابھی تک کسی ملزم کا کیس فوجی عدالت کو نہیں بھیجا گیا اور سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ زیر حراست 102 افراد میں سے کسی کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا نہیں دی جائے گی۔ آرمی کی حراست میں ملزمان کا ٹرائل بھی شروع نہیں ہوا۔

ظلم اور بربریت کی حکمرانی کی سر پرستی پر پا ک فوج میں غم وغصہ پہلی بار نہیں، جنرل ضیاالحق کے دور اقتدار میں بھی پاک فوج کے ایک میجر کی قیادت میں مارشل لاءکے خلاف بغاوت نے سر اٹھایا تھا اس میجر کا تعلق ہمارے شہر کھاریاں سے ہے آج بھی بقید حیات ہیں، سازش بے نقاب ہوئی، اور میجر اپنے ساتھیوں کے ساتھ گرفتار ہوگیا، فوجی عدالت میں میجر نے اپنی پہلے بیان میں کہا کہ اگر پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت جرم ہے تو میں مجرم ہوں اگر حق و صداقت کا پرچم بلند کر نا جرم ہے تو میں جرم کا اعتراف کرتا ہوں۔

فوجی عدالت کی دوسری نشست میں عدالت نے میجر سے کہا، اگر آپ اپنے پہلے بیان سے منحرف ہو جائیں توآپ کی زندگی کی ضمانت دی سکتی ہے، میجر نے کہا، زندگی اور موت کا مالک خالق َ کل ہے، میں اپنے بیان پر قائم ہوں، اس جواب پر میجر کو حوالات میں بند کر دیا گیا، رات گئے پاک فوج کے ایک میجر جنرل نے تنہائی میں میجر سے کہا، اپنا بیان واپس لیں، آپ نے بہت آگے بڑھنا ہے، میں تمہیں ضائع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا لیکن میجر صادق اور امین تھا، میجر جنرل نے اس حق اور صداقت کے علم بردار سے سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا، میں تمہاری خوبصورت زندگی کے لئے دعا گو ہوں، اس وقت میجر جنرل کی آنکھوں میں تیرتے ہوئے آنسوؤں میں پاکستان جھلک رہا تھا۔

میں نے پہلے بھی لکھا تھا آج پھر لکھ رہا ہوں، فتح مکہ کی عام معافی آپ کے علم میں ہے، آپ جانتے ہیں افریقہ میں گوروں نے افریکی کالوں کو قتل عام کیا تھا، لیکن تاریخ نے جب پلٹہ کھایا، توکالوں کی حکمرانی میں منڈیلا نے عام معافی کا اعلان کیا تھا، وہ آج اپنے قول اور کردار میں زندہ ہیں، جنرل منیر عاصم صاحب، جس نے جو کیا بھول جاؤ، نیلسن منڈیلا، بن جائیں خو د کو تاریخ میں زندہ لکھ دیں۔

Check Also

Heera Mandi Se Cafe Khano Tak Ka Safar

By Anjum Kazmi