Kakar Ki Lottery
کاکڑ کی لاٹری
پاکستان تماش بین دور میں داخل ہو چکا ہے۔ اداروں کاگلستان پاکستان میں مفادات مفادات کا کھیل جاری ہے اور دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے، خدا خدا کرکے جشن آزادی کے موقع پر پاکستان میں تاریخ کی بد ترین انتقامی سیاست کے نظام حکمرانی سے قوم کو نجات ملی، 13 جماعتیِ "پاکستان ڈاکو مومنٹ" کی حکمرانی میں عوام کو بھوک، مہنگائی اور قید وبند کی صعوبتوں کے سوا کیا ملا۔ نگران وزیر اعظم سینیٹر انوارلحق کاکڑ کی نامزدگی کٹھ پتلی وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے جعلی قائد کے مابین مشاورت سے عمل میں لائی گئی۔ اب جبکہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم نامزد ہوچکے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کڑاک کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے قانون کو کالعدم قرار د دیا اور مشترکہ مفادات کونسل (پی ڈی ایم) کے خواب چکنا چور ہو گئے۔ پاکستان ڈاکو مومنٹ نے اپنی حکمرانی میں سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی جوتی کی نوک پر رکھا تھا، اس لئے حکمرانی کے خاتمے کے ساتھ ہی ان کو بھی سپریم کورٹ کے فیصلے سے دن میں تارے نظر آ گئے۔
مغربی غلام حکمران اتحاد، پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم، عدالتی مفرور مجرم میاں محمد نواز شریف کی ملک واپسی اور بقول مسلم لیگ ن کے چینی چور، جہانگیر ترین کی قومی سیاست میں واپسی کے لئے راہ ہموار کی گئی تھی لیکن اب عالمی شہرت یافتہ بد عنوان سابق وزیرِ اعظم نواز شریف شیروانی میں پاکستان نہیں آئیں گے۔ شاید تابوت ہی میں ان کی لاش پاکستان لاکر جاتی امرہ میں دفنا دی جائے!
نامزد وزیرِ اعظم انوارلحق کاکڑ نیب زدہ ہیں تو کیا ہوا، شہباز شریف بھی تو مجرم تھا اس پر جس دن فردِ جرم عائد ہونا تھی اسی دن اسے تختِ اسلام پر بٹھا دیا گیا، پاکستانیوں نے جس کاکڑ کو سینٹ کے اجلاس میں تین ماہ قبل سنا اس کاکڑ کا وزیرِ اعظم ہونا بھی کوئی انہونی نہیں ایک پریس کانفرنس کے بعد قومی بد کردار دودھ نہا لیتے ہیں۔
پاکستان پر حکمرانی کے لئے اداروں کے سرپر سلمانی ٹوپی ہوتی ہے۔ ان کا کردار ان کے درباریوں کے کرتوتوں سے جانا جاتا ہے، ہمارے پاکستان میں عوامی حکمرانی کو ادارے پسند نہیں کرتے اس لئے۔ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کا نعرہ لگانے والے کی طاقت کو دبانے کے لئے ایم کیو ایم کے الطاف حسین کو ہار پہنائے گئے تھے، بے نظیر بھٹو کی عوامی طا قت کو دبانے کے لئے، میاں محمد نواز شریف کو گود لیا گیا تھا، نواز شریف کی عوامی طاقت دبانے کے لئے کاکڑ کو بلو چستان کا باپ بنا دیا گیا تھا۔ وہ درباری معیار پر پورا اترا تو منظور نظر ہوگیا۔
باپ پارٹی بنانے کی آشیر باد کے بعد، کاکڑ نے اپنی این جی او ز میں گل کھلائے تو نیب کے شکنجے میں آگئے۔ لیکن اداروں کے لئے تختِ اسلام آباد پر ہر وہ شخصیت خوبصورت لگتی ہے جو اپنے قول وفعل اور کردار میں حرام خور ہو، کرپٹ ہو، نیب زدہ ہو۔
نگران وزیر اعظم کی تقرری پر پی ڈی ایم انگشت بدنداں ہے، لیکن ان کی بولتی بند ہے، جو سب پہ بھاری تھا وہ بھی ہلکا ہوگیا بلاول کی شیروانی بھی کلی کے ساتھ لٹکتی ہی رہے گی، اس لئے کہ اداروں کی نظر میں انوارالحق کاکڑ گنگا نہائے ہوئے ہیں ان کے منہ میں زبان ان کی اپنی نہیں، ربڑ سٹمپ ہیں اس لئے کہہ سکتے ہیں کہ کاکڑ کی لاٹری نکل آئی۔