Kab Yazeed e Dais Ke Bachon Ne Apne Sar Diye
کب یزیدِ دیس کے بچوں نے اپنے سر دئے
گزشتہ کل کے وزیراعظم عمران خان جب ترکی کے دورے پر گئے تو واپسی پر قوم کو ایک پیغام دیا، کہ ترکی کا ڈرامہ ارطغرل غازی دیکھیں، منگولوں کی غلامی سے سلطنت عثمانیہ تک کے تاریخی سفر کا یہ ڈرامہ، میں بھی سلسلے وار دیکھ رہا ہوں گزشتہ رات ارطغرل غازی کے بیٹے عثمان کورولوس کو سیزن فور کی قسط نمبر 74 میں دیکھا تو یہ بات سمجھ میں آئی کہ عمران خان پاکستانیوں کو یہ ڈرامہ کیوں دکھانا چاہتے تھے۔
ڈرامہ کی اس قسط میں، میں نے عمران خان کو سلطنت عثمانیہ کے عثمان کورولوس کی صورت میں سوچا، کہ وہ کس حکمت عملی سے اپنے دشمنوں کو میدان کار زار میں مات دیتا ہے۔ عثمان کورولوس اپنے دیوان میں قبیلے کے سرداروں سے کہتا ہے، میں اپنی منزل تک رسائی کے راستے کی ہر دیوار سے ٹکراؤں گا میرے اس مشکل سفر میں اگر کوئی میرا ساتھ چھوڑتا ہے تو اسے اجازت ہے وہ جا سکتا ہے۔ میں اپنے خواب کی تعبیر سے دستبردار نہیں ہوں گا۔
کپتان اور عثمان ایک ہی سوچ کے ہمراہی ہیں، عثمان نے اپنی منزل تک رسائی کے لئے ہر دیوار کو گرایا اور سلطنت عثمانیہ کا قیام عمل میں آیا، جب کہ پاکستان میں عمران خان کا مدینہ ثانی تک کا سفر جاری ہے کپتان عمران خان نے تحریکِ انصاف کے سرداروں سے کہا ہے، جانتا ہوں آپ پریشر برداشت نہیں کر سکتے۔ پارٹی چھوڑنا چاہتے ہو تو چھوڑ دو، میں اگر تنہا بھی رہ جاؤں تو میرا سفر بشرطِ زندگی منزل کی رسائی تک جاری رہے گا۔
آج تحریک انصاف کی دوسری قیادت عمران خان کا ساتھ چھوڑ رہی ہے لیکن وہ کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہو رہے ہیں، خاموشی اختیار کر رہے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ مشکل وقت میں ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ چھوڑنے والے اپنی لاشوں کے ساتھ ہمیشہ کے لئے دفن ہو گئے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ رجیم چینج کے لوٹوں، جاوید ہاشمی، جہانگیر ترین، علیم خان، عائشہ گلالئی، کا سیاسی مستقبل کیوں تاریک ہوا، لیکن اگر ان کے دل میں اس کے باوجود بھی کوئی غلط فہمی ہے تو ان کو اپنا سیاسی انجام جان لینا چاہیے۔
کپتان جانتا ہے کہ انتخابات اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک عمران خان نااہل یا گرفتار نہیں ہو جاتا، جب تک تحریکِ انصاف پر پابندی نہیں لگ جاتی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی خواہش پر سپریم کورٹ نے نیشنل پارٹی پر پابندی لگوائی تھی لیکن اس کا نام تبدیل ہوگیا وہ آج عوامی نیشنل پارٹی ہے، تحریک انصاف پر ابھی پابندی نہیں لگی لیکن تحریکِ انصاف (حقیقی) کا منشور گردش میں ہے، بھٹو جسمانی طور پر اس دنیا میں نہیں ہے لیکن آج بھی دلوں میں زندہ ہے، عمران خان، آج دلوں کی دھڑکن ہیں، قانون قدرت ہے ہر تاریک رات کا انجام روشن صبح ہوتی ہے۔
کل تک میرا قلم بھی جرنلوں کے خلاف لکھتا رہا لیکن آج بڑے وثوق سے لکھ رہا ہوں کہ جو کچھ ہوا اور جو کچھ ہونے جا رہا ہے۔ یہ عمران خان کی قیادت میں پاکستانیوں کے لئے روشن صبح کا پیغام اور پی ڈی ایم کی سیاسی موت ہے، دور اندیش کھلاڑی جانتے تھے کہ اگر عمران خان اپنے اقتدار کے پانچ سال پورے کر لیتے تو پی ڈی ایم، مہنگائی کے شور میں تحریکِ انصاف کو دفن کر دیتی، پی ڈی ایم کے تصور میں بھی نہیں ہے کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔
آج ان کے تمام تر غیرآئینی اقدامات پر ادارے خاموش ہیں پی ڈی ایم سیاسی شہادت کے لئے پاکستان کی سالمیت تک کو داؤ پر لگائے ہوئے ہے لیکن سپریم کورٹ میں ہر مقدمہ دیوانی مقدمہ بنتا جا رہا ہے، آرمی چیف پاکستان کی سرزمین پر قومی لٹیروں کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے انہی کے شانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے ہیں، آج وہ چہرے بےنقاب ہوئے اور ہو رہے ہیں، جو پاکستان میں نظام مصطفٰی کا نعرہ لگا کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں، ترک کہاوت ہے گلابوں کو کاٹ دینے سے بہاروں کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔
آج قوم کا ہر فرد جان گیا ہے، کہ نو مئی کو جو ہوا، تحریکِ انصاف پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑنے کے لئے ہوا آج تحریکِ انصاف کا ہر پاکستان دوست دہشت گرد، گرفتار ہوتا ہے، دھمکایا جاتا ہے، پریس کانفرنس کرتا ہے، تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑتا ہے تو گنگا نہا کر مومن ہو جاتا ہے، قوم دیکھ رہی ہے قوم جانتی ہے بہت کچھ پانے کے لئے کچھ قربانیاں دینا پڑتی ہیں، زندگی اور موت کا مالک، خالق ہے، کل کیا ہوگا، خدا جانتا ہے لیکن، قومی شعور کی آنکھ کھل گئی ہے، وہ جان گئی ہے کہ جنگ لشکر سے نہیں ایمان کی حرارت سے جیتی جاتی ہیں۔
رنگ لاتا ہے شہیدوں کے لہو سے انقلاب
کب یزیدِ دیس کے بچوں نے اپنے سر دئے