Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Jeet Pakistan Ki Hogi

Jeet Pakistan Ki Hogi

جیت پاکستان کی ہوگی

کھیل نے قوم کو چکرا دیا، لگتا ہے تختِ اقتدار پر وہ ہی بیٹھے گا جو خلائی مخلوق کے گیت گائے گا، چالیس سال تک باری کی نورا کشتی میں اقتدار کی عیاشی میں دیس اور دیس والوں کو لوٹنے والے اقتدار کے جھولے میں قومی وقار کی توہین کے مزے لوٹیں گے، دنیا جان گئی ہے عوامی اقتدار پر شب خون مارنے والوں کے قول و عمل سے ثابت ہوگیا کہ وہ پاکستان میں اپنے اقتدار کے سوا کسی اور کو تختِ اسلام آباد پر بیٹھا نہیں دیکھ سکتے۔

اقتدار پسند ٹولے کی حکمرانی میں پاکستان اور پاکستانی عوام کا کیا ہوگا خدا جانتا ہے لیکن رات کے بارہ بجے لگنے والی عدالت کو بھی ان کے کئے کی سزا مل گئی جن پہ تکیہ تھا وہ ہی پتے اس لئے ہوا دینے لگے ہیں، کہ وہ رات کو لگنی والی عدالت سے محبت کرتے ہیں دن کو لگنے والی عدالت کو فیصلوں کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ کہتے ہیں سپریم کورٹ کے ایک چیف جسٹس کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ تختِ اسلام آباد کے خلاف فیصلہ دے اور الیکشن کمیشن کو احکامات دے ہم عدالتی مارشل لاءکو تسلیم نہیں کرتے!

آج وطن عزیز میں نظام عدل تقسیم، قانون دان تقسیم، اہلِ قلم تقسیم، ایک دیس ایک آئین، اور تفسیر الگ الگ، سچائی کیا ہے عوام کی انگلیاں دانتوں میں دب گئیں ہیں۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والوں کو انتخاب سے فرار، فسطائیت کا راج، جعلی مقدمات، گرفتاریاں۔

ایک کپتان کی وطن دوستی نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا، پاکستان تماشہ ہے اور دنیا تماش بین، ہر کوئی جانتا ہے مخلص کون ہے لیکن سب کچھ جانتے ہوئے بھی کوئی کچھ نہیں جانتا، دنیا جسے پاکستان کا مخلص قائد سمجھ رہی ہے، درباری اسے تسلیم نہیں کرتے، اس لئے کہ سب چور ہیں، اب کیا ہوگا، ہر کوئی جانتا ہے پاکستان دنیا کا دوسرا مقبوضہ کشمیر ہوگا، اقلیت حکمران ہوگی اور اکثریت غلام، غلام اقلیت کی حکمرانی کے خلاف پاکستانی عوام گھروں سے نکلیں گے سڑکوں پر خون بہے گا لاشیں گریں گی اور ہوگا وہی کچھ جو یہودی نے پاکستان کے لئے سوچا ہے۔

حکمران دستانے پہن لیں گے پاکستان میں ریاستِ مدینہ کا خواب دیکھنے والا، خواب دیکھنے کے جرم میں گرفتار ہوگا حراستی تشدد کے بعد اس کا علاج ہوگا اور پھر چند ہی ہفتوں بعد اسے دل کا دورہ پڑے گا، اور جہاں سے گذر جائے گا، کسی کے ہاتھ پر خون نظر آئے گا نہ دامن پر، کیا ہوگا قوم ایک بار پھر ایک سچے پاکستانی قائد سے محروم ہو جائے گی پہلے بھی لوگ اس وقت سڑکوں پر اپنا خون اس وقت بہا چکے ہیں جب ایک عظیم عالمی قائد ذوالفقار علی بھٹو کو آج کے امپورٹڈ حکمرانوں کے بڑوں نے حراستی تشدد کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا تھا۔

اس وقت بھی کچھ نہیں ہوا آنے والے ہولناک کل کو بھی کچھ نہیں ہوگا، اس لئے کہ پاکستان کی عوام نے کبھی اپنی حالت بدلنے کا سوچا تک نہیں، جب عوام نہیں سوچے کی تو فرشتے کیا کر سکتے ہیں پہلے لیاقت علی خان کو روتے رہے پھر پینتیس سال بھٹو کو روتے رہے اور کل ایک مرد مجاہد کو روئیں گے ہوگا کیا، کچھ بھی نہیں ہوگا وہ ہی ہوگا جو پاکستانی عوام اپنے مقدر میں لکھ چکی ہے ماتم، اور شاید ہی کوئی مرد مجاہد سر اٹھائے جو دین اور ملت کی آواز ہو! یہ وہ منفی سوچ ہے ان پاکستانیوں کی جو خود کو نہیں مغربی غلاموں کے عیاش مستقبل کو سوچتے ہیں یہ اپنے کل سے مایوس لوگ یہ ہی سوچ رہے ہیں !

لیکن زندہ ضمیر ابھی زندہ ہیں وہ جانتے ہیں مایوسی کفر ہے، ان کا ایمان ہے وہ جانتے ہیں خدا کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمان گولیوں کی برسات میں پیدا ہوتے ہیں، ظلم اور بربریت کے خلاف سڑکوں پر جوان ہوتے ہیں، شہید ہوتے ہیں اس لئے کہ ان کا ایمان کامل ہے ان مسلمانوں کا جس پر ایمان کامل ہے وہ ہی خدا ہم پاکستانیوں کا ہے، زندہ ضمیر قوم کے پاکستان دوست مغربی درباریوں کے خلاف یہ جنگ جیتیں گے۔ ہر گھر سے بھٹو تو نہیں نکلا اس لئے کے بھٹو کے وارث دغا دے گئے لیکن ہر محب وطن پاکستانی عمران خان ہے، حق اور صداقت کی یہ جنگ پاکستان کی محب وطن عوام جیتے گی! جیت پاکستان کی ہوگی۔

Check Also

Raston Ki Bandish

By Adeel Ilyas