Imran Khan Aur Idare
عمران خان اور ادارے
ایک عمران خان نے قومی اداروں اور پاکستان دشمن قوتوں کو آگے لگا رکھا ہے۔ اس لئے کہ وہ منافق نہیں جو بات اس کے دل میں ہوتی ہے بر سر عام کہہ دیتے ہیں، وہ بند کمروں میں سیا ست پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ایسوں کو سر عام بے نقاب کرتے ہیں اور عمران خان کی یہ ہی وہ خوبی جسے نہ صرف پاکستان کی عوام بلکہ دنیائے اسلام کو بھی اعتراف ہے۔ افسوس ہوتا ہے جب قومی اداروں اور افواج پاکستان پر مغربی قوتوں کے گماشتے بھونکنے ہیں تو ان کے بھو نکنے کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن جب عمران خان بولتے ہیں، تو ادارے، عدالتیں، لفافی ضمیر و قلم فروش اور سیاسی بونے آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔
عدالتوں اور افواجِ پاکستان کا احترا م اپنی جگہ لیکن اگر سچائی کو دفن کرنے کے لئے اقربا پروری کو اہمیت دی جائے تو یہ انصاف، اور دین مصطفی کی شان کی توہین ہے۔
عمران خان نے جلسہ عام میں کسی کو اگر موردِ الزام ٹھہرایا ہے تو وہ زرداری اور نواز شریف ہیں جنہوں نے اپنے ہر دور اقتدار میں وہ کیا جو ان کا من پسند تھا، کیا پاکستانی قوم اس حقیقت سے انکار کر سکتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور اقتدار میں ان جرنیلوں کو نظر انداز کیا گیا، جو میرٹ پر چیف آف آرمی سٹاف بننے کے اہل تھے۔ قوم تسلیم کرتی ہے کہ آرمی چیف کے انتخاب کے عمل کو متنازع بنانا ریاست پاکستان اور ادارے کے مفاد میں نہیں ہے اورقوم یہ بھی جانتی ہے کہ افواجِ پاکستان ماضی بے داغ ہے۔
عدالت عالیہ کے ایک سینئر جج نے بھی برہمی کا اظہار کیا ہے کیا عمران کی دورِ حکمرانی میں آج کے حکمران افواج پاکستان کی نمازیں پڑھتے تھے اور عمران خان نے ان نمازیوں کے کوزے توڑ دئے، کیا جج صاحب نہیں جانتے کہ ایک عالمی سطح کے لیڈر ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان دے سکتے ہیں جو وہ سمجھتے ہیں۔ افواجِ پاکستان ہمارے لیے جان قربان کرتی ہیں، کیا افواجِ پاکستان کے تنخواہ دار پاکستان کے بچے نہیں کیا وہ کسی دوسرے ملک کے باشندے ہیں، قومی سرحدوں کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے انہوں نے قومی سرحدوں کی حفاظت کی قسم کھائی ہے، جانیں تو پو لیس کے جوان بھی قربان کر دیتے ہیں کیا پویس کو وہ مراعات حاصل ہیں جو افواج پاکستان کو حاصل ہیں اگر نہیں تو کیوں نہیں!
جاوید ہاشمی کا وڈیو بیان آج پھر گردش میں ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا، عمران خان امریکہ کو دفع کرو۔ یہ نعرہ لگاؤ، ہم فوج کے غلام نہیں ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں ہیں، یہ نعرہ لگاؤ گے تو قومی معیشت زندہ ہو جائے گی ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے لیکن اگر ہم نے اپنے گلے سے فوج کا پٹہ نہ اتارا تو یہ فوج پا کستان کو ڈبو دے گی، پاکستان کو ڈبونے والوں کو ان شاءاللہ ہم ڈبوئیں گے ان جرنیلوں کو، ان ججوں کو ان پاکستان کے لٹیروں کو!
نواز شریف نے کہا تھا کہ ممبئی حملے پاکستان نے کروائے تھے نواز شریف کے اس بیان کو بھارت نے عالمی عدالت میں بطورِ ثبوت پیش کیا، مسلم لیگ ن کے پڑواریوں نے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف کیا کچھ نہیں کہا، لیکن پھر بھی وہ محبِ وطن اور عمران خان کو غدار کہہ کر دیوار سے لگائے جانے کی کوشش ہو رہی ہے!
در اصل پاکستان کے قومی ادارے اور سابقہ ادوار کے چور ڈاکو عمران خان کی قومی سیاست سے خوف زدہ ہیں، اس لئے حق گو صحافت کی زبان کو تالے لگا دیئے گئے اور دروغ گو صحافت دروغ گوئی کے لئے نوٹوں کے ہار پہنائے جارہے ہیں۔
عمران خان نے جلسہ عام میں کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آئے گا، نواز شریف اور آصف زرداری الیکشن سے اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ یہ نومبر میں اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں جو ان کے حق میں بہتر ہو، یہ ڈرتے ہیں کہ تگڑا اور محبِ وطن آرمی چیف آ گیا تو وہ ان سے پوچھے گا۔ عمران خان نے اگر یہ کہا تو اس میں غلط کیا ہے یہ تو ہر محب وطن کی خواہش ہے، کہ ہر ادارے میں من مانیاں، من پسندیاں چھوڑ دیں، میرٹ کا احترام کریں حق دار کو اس کا حق دیں لیکن ایسی سچائی کو مغرب پرست کہاں تسلیم کرتے ہیں!