Hum Goonge, Behre Aur Andhe Hain
ہم گونگے، بہرے اور اندھے ہیں
مغرب نواز پی ڈی ایم کی حکومت سیاسی قبرستان کے صدر دروازے پر کھڑی ہے لیکن اپنی ازلی شیطانیت سے باز نہیں آرہی، پاکستان تحریک انصاف کے چیئر میں عمران خان کو زیر کرنے کے لئے پی ڈی ایم الیون نے کیا کچھ نہیں کیا لیکن اس مرد میدان کو گرا نہ سکے، اس لئے کہ وہ عالمی دنیا کا ایک مثالی اور عظیم سیاسی اور مذہبی مبلغ ہیں، دنیا اسے سلام کرتی ہے اس لئے کہ وہ پاکستان کی عوام کا محبوب قائد ہے۔
پی ڈی ایم کے ترجما ن رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ امریکی سائفر سے متعلق ہونے والی تحقیقات اور سابق بیورو کریٹ اعظم خان کے بیان کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
دنیا جانتی ہے کہ اعظم خان گزشتہ ایک ماہ سے اغوا ہوئے اعظم خان کا خاندان اس کی تلاش میں عدالتوں کا چکر لگاتا رہا، رانا ثناءاللہ تسلیم بھی کر چکے تھے، آج اس سے اپنی مرضی کا بیان لے کر قوم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں لیکن پی ڈی ایم نہیں جانتی کہ ظلم اور بربریت کی حکمرانی میں تحریک انصاف کے ساتھ جو ہوا دنیا نے دیکھا پاکستان کا ہر فرد جان گیا ہے کہ پی ڈی ایم کا ہر عمل قوم او ر قومیت کی توہین ہے۔
عمران خان نے اپنے دور وزارتِ اعظمیٰ میں امریکی سائفر سے متعلق تحقیقات کے لئے چیف جسٹس کو درخواست دی تھی جو آج بھی زیر التواءہے تو کیوں؟
جب رانا ثنا اللہ سے پوچھا گیا کہ اعظم خان تو لاپتہ تھے اور ان کی گمشدگی سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھی تو وہ اچانک کیسے منظر عام پر آ گئے تو اس کا کہنا تھا کہ اعظم خان اپنے دوست کے گھر پر تھے۔ اگر وہ جانتے تھے تو اعظم خان کا منہ کھلوانے سے قبل اپنا منہ کیوں نہ کھولا۔ تحریک انصاف کا جو بھی شیدائی گرفتار ہوا تووہ قومی غدار تھا رہائی سے قبل تحریکِ انصاف سے لا تعلقی کا اظہار کروایا گیا تو گنگا نہا گیا۔ ایسا ہی کچھ اعظم خان کے ساتھ ہوا! اعظم خان کے بیان سے متعلق عمران خان کہتے ہیں کہ اعظم خان ایک ایماندار آدمی ہیں اور جب تک میں ان کے زبانی نہیں سن لیتا تو اس بیان پر یقین نہیں کرتا۔
دنیا جان گئی ہے کہ، پی ڈی ایم کی مغرب پرست حکومت، عمران خان کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے جو بھی قدم اٹھاتی ہے عوامی رد عمل میں فائدہ تحریکِ انصاف کو ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان کی عوام یہ بھی جانتی ہے کہ ان کے ووٹ کی بھی کوئی قیمت نہیں، آنے والے انتخابات میں جو کھیل کھیلا جائے گا، وہ بھی پاکستان کی تاریخ میں ایک مثالی سیاسی کھیل ہوگا، عام انتخابات صرف ڈرامہ ہوں گے، ہوگا وہ ہی جو آج کاحکمران ٹولہ اور اور اس کے سہو لت کار چاہیں گے!
انتخابات ہوں گے لیکن جو نظر آ رہا ہے اس کو نظر انداز کرنا بھی حماقت ہے۔ طاقت کا سر چشمہ عوام، عمران خان کی حکمرانی کے لئے ووٹ دے گی لیکن نتائج حیران کن ہوں گے، آج کی حکمران جماعتیں اور ان کے سہولت کار کھبی نہیں چاہیں گے کہ عمران خان پاکستان کا وزیر اعظم ہو، وہ عمران خان کی حکمرانی سے خوف زدہ ہیں، لیکن اگر نتائج کے مطلوبہ حربے میں تحریکِ انصاف کے خلاف آج کی لابی ناکام ہوئی تو پھر وہ ہی کھیل کھیلا جائے گا، جو پیپلز پارٹی نے کراچی میں کھیلا۔
جماعت اسلامی اور تحریکِ انصاف باوجود اکثریت کے آج اپوزیشن میں ہے، ایسا ہی کھیل قومی سطح پر کھیلا جائے گا، جس کی وجہ سے پاکستان میں وہ ہی عدم استحکام ہوگا جو پاکستان دشمن چاہتے ہیں، اس لئے کہ ہم ان کے غلام ہیں جو مغرب کے غلام ہیں، اس لئے کہ! ہم جو سوچتے ہیں اس کے لئے گھر سے نکلتے ہیں۔ ہم عوام قومی مفاد میں بہترین فیصلہ کرتے ہیں لیکن اپنے فیصلوں کا دفاع نہیں کرتے۔
ہم پاکستانی عوام، گونگے، بہرے اور اندھے نہیں، لیکن سب کچھ دیکھنے اور سنے کے باوجود بولتے نہیں، ہم قلم فروشوں کی تحریں پڑھتے ہیں، ضمیر فروشوں کی تقر یریں سنتے ہیں، اور گھروں میں بیٹھ کر اپنی قومیت پر ماتم کرتے ہیں، جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی حالت کھبی تبدیل نہیں کرتا جب تک قوم اپنی حالت بدلنے کا فیصلہ نہیں کرتی۔