Ghulami Se Mout Behtar Hai
غلامی سے موت بہتر ہے
وطن عزیز کے طول و عرض میں جو ہوا، اور جو ہو رہا ہے اس پر ہر محب وطن کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے دشمن پاکستان خوشی سے اچھل رہا ہے، وہ بھی وقت تھا جب دشمن پاکستان نے پاکستان کو للکارا تو افواجِ پاکستان کے ساتھ پاکستان کے بچے بچے نے سر پر کفن باندھ لیا تھا آج اسی پر نفرت کے پتھر اور لفظوں کے تیر برسائے جا رہے ہیں، تو کیوں؟ قوم جانتی ہے سپاہی سے بریگیڈیئر تک، افواج پاکستان ہے وہ ہی محافظِ پاکستان ہیں، وہ ہی دشمن دیس کے سامنے سینہ سپر ہوتے ہیں شہید ہوتے ہیں۔
سینے پر بم باندھ کر کوئی جنرل ٹینکوں کے سامنے نہیں لیٹا اس لئے آج تک کسی جنرل کو نشان حیدر اور میدان جنگ میں شہادت کی موت نصیب نہیں ہوئی، افواج پاکستان آج بھی ہم پاکستانیوں کے لئے قابل صد تعظیم ہے لیکن، اس فوج کے جنرل پاکستان دشمن قوتوں کے آلہ کار بن کر عظمت پاکستان کو ذات پر قربان کر رہے ہیں افواج پاکستان کے وقار کو خود پرستی میں مجروح کر رہے ہیں اور یہ کھیل روز ازل سے کھیلا جا رہا ہے لیکن پہلے نقاب پوش تھے۔
رات کے بارہ بجے عوامی حکمرانی کے خاتمے کے لئے مقتل سجانے والے بھول گئے تھے کہ عمران خان وہ قائد نہیں جسے تختِ اقتدار سے گرا کر خاموش کر دیا جائے عمران خان سے نجات کے لئے ہر حربے میں ناکامی کے بعد گرفتاری کے لئے ایک اور سازش کی گئی، عمران خان کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے اداروں نے اپنے ہاتھوں اپنے اداروں کو جلا دیا، لیکن پاکستان دوست شہریوں نے گھیراؤ جلاؤ اور لاشیں گرانے کے اس منصوبے کو وڈیوز بنا کر دنیا کو دیکھا دیا کہ پرامن احتجاج کے علمبردار عمران دوستوں کی صفوں میں منصوبے کے تحت کرائے کے غنڈے وہ گلو بٹ شامل، جن کے لئے حساس اداروں کے آہنی گیٹ کھولے گئے۔
انہیں آگ لگانے کی سہولت دی گئی، سرکاری نیم سرکاری اور عام شہریوں کی املاک کو آگ لگا کر ملبہ عمران خان کے پیاروں پر ڈالا گیا پچاس سے زیادہ لاشیں گریں، معصوم شہریوں کو گرفتاری کے بعد تھانوں میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ لیکن ایک بار پھر سچائی جیت گئی جھوٹ ہار گیا، عمران خان نے کمرہء عدالت میں برملا کہا، حالات کی بربادی کا ذمہ دار آرمی چیف، کل کیا ہوگا خدا جانتا ہے لیکن عمران خان نے زمینی خداؤں کے اس منصوبے کو بھی ناکام بنا دیا ہے۔ حامد میر غلط نہیں کہتے کہ عمران خان نے پی ڈی ایم اور ریاستی اداروں کو گریبان سے پکڑا ہے اور انہیں جان چھڑانی مشکل ہے۔
عمران خان نیازی نے کہا جنرل عاصم منیر کے حکم پر مجھے اغوا کیا گیا۔ ان کا منصوبہ ہے کہ مجھے اور میری جماعت کو انتخابات سے باہر کر دیا جائے۔ یہ لندن پلان ہے مجھ پر بغاوت کا مقدمہ بنا کے مجھے دس سال کے لئے جیل میں رکھا جائے گا، بشرہ بی بی کو جیل میں رکھ کر اس کی بے توقیری کی جائے گی لیکن میں قوم کو بتا رہا ہوں، میں خون کے آخری قطرے تک قوم کے بد کرداروں کے خلاف لڑوں گا ان کی غلامی سے موت بہتر ہے۔