Ghalti Ka Ehsas Ho Gaya Hai
غلطی کا احساس ہو گیا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کاایک بار پھر پی ٹی آ ئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ پاکستان کی عوام کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے کہ 123سیٹوں کے ضمنی انتخابات پر کتنے اخراجات ہوں گے؟
لیکن سپریم کورٹ سے کوئی پوچھے کہ بقول ان کے عوام نے تحریکِ انصاف کو5 سال کی حکمرانی کے لیے منتخب کر کے تخت اسلام آباد پر بٹھایا تھا، لیکن، سپریم کورٹ نے عوام کے فیصلے کو نظر انداز کر کے امریکی غلاموں کو تخت اسلام آباد پر بٹھا دیا، یہ سپریم کورٹ کا انتہائی ظلم تھا۔ پاکستان اور پاکستان کی عوام پر اس لئے کہ اسی سپریم کورٹ نے میاں محمد نواز شریف کو تختِ اسلام آباد سے گرانے کے لئے کہا تھا کہ تم صادق اور ا مین نہیں۔
اپنے ہی فیصلے کے خلاف فیصلہ دیکر پاکستانی عوام کے مسترد کردہ قومی چوروں اور لٹیروں کو تخت اسلام آباد پر بٹھا دیا، اور پھر اسی کے بھائی سے پچاس روپے کے اسٹام پیپر پر ضمانت لکھوا کر اسے علاج کے ڈرامے میں برطانیہ بھجوا دیا۔ عمران خان نے تو صاف لفظوں میں قوم کو بتا دیا ہے کہ چوروں کی حکمرانی میں قومی لٹیروں کے ساتھ اسمبلی میں بیٹھنا میری نظر میں قوم اور قومیت کی توہین ہے۔
جانے سپر یم کورٹ مغربی غلاموں کے خلاف پاکستان اور بیرون پاکستان پاکستانیوں کی ان آوازوں، نواز شریف چور ہے۔ سارا ٹبر چور ہے، کے باوجود عمران خان کو مشورہ دے رہی ہے کہ اسمبلی میں واپس آئیں، کیا تمہیں اندازہ ہے کہ 123سیٹوں پر ضمنی انتخابات پر کتنے اخراجات ہوں گے؟ لیکن سپریم کورٹ اپنی من پسند حکومت کی شاخرچیوں سے بے پروا ہے۔
ایسے بد بخت حکمران جو پٹواریوں کی جھرمٹ کے بغیر عوامی تقریبات میں بھی نہیں جا سکتے اب تو دیس کیا پردیس میں بھی، دیکھو دیکھو کون آیا؟ چور آیا چور آیا کے نعروں میں ان کا استقبال ہوتا ہے، اور سپریم کورٹ عمران خان کو ان کے ساتھ بٹھا رہی ہے۔ مدینہ منورہ میں دربار رسالت کے اطراف میں ان کم بختوں کے ساتھ جو ہوا، اگر ان میں اور ان کے چاہنے والوں میں کچھ شرم ہوتی تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرتے۔
لیکن جن کے شعور میں غیرت نام کی کوئی چیز نہ ہو آنکھوں میں شرم وحیا کا پانی مر جائے، تومعاشرے میں ایسوں اور بازار حسن کے باسیوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اپنے آقاؤں کے دیس برطانیہ کے شہر لندن میں تو میاں محمد نواز شریف ان کے بیٹوں اور درباریوں پر آئے روز لعنتوں کی برسات برستی تو دنیا دیکھ اور سن رہی ہے، ریاست مدینہ منورہ کے بعد اب لندن میں شریف خاندان کی خادمہ کی بیٹی مریم اورنگ زیب کے سا تھ جو ہوا۔
وہ بھی دنیا نے دیکھا، کس خوبصورتی سے ان کے چہرے پر بے شرمی کی مسکراہٹ کھیل رہی تھی، دیس کے پردیسی ان سے پوچھ رہے تھے، کہاں بھاگ رہی ہو جواب دو، چورنی، تم نے ہم سے ووٹ کا حق کیوں چھینا، وہ کوئی اور نہیں پاکستانی تھے۔ لیکن ا س توہین آمیز سلوک کے باوجود اس کی آنکھوں سے شرم وحیا کا ایک بھی آنسو نہیں ٹپکا، اور اس بے شرمی پر مریم نواز نے کہا۔
مریم اورنگ زیب تم بڑے تحمل مزاجی سے اپنے خلاف آوازوں پر مسکراتی رہیں، مجھے تم پر فخر ہے۔ شرم جن کو مگر نہیں آتی ایسوں میں آصف علی زرداری کا پیٹ پھاڑ کر اس سے لوٹی ہوئی قومی دولت نکالنے والے سیاست کے مزاحیہ اداکار میاں شہباز شریف کے ساتھ پہلے لندن اور پھر امریکہ میں جو ہوا، وہ بھی دنیا نے دیکھا، مگر اسے بھی شرم نہیں آئی۔
روس اور امریکہ میں اداکاری کے جو کرتب میاں صاحب نے دکھائے اس سے دنیا بھر میں پاکستانیوں کا سر شرم سے جھگ گیا، لیکن اسے بے شرمی کا پسینہ تک نہیں آیا۔ میاں شہباز شریف کے امریکہ میں استقبال کو بھی دنیا نے دیکھا۔ اس نے جن شاہراہوں سے گذرنا تھا، ان پر، چیری بلاسم بوٹ پالش کی ڈبیا، کے ساتھ ان کی تصور پر کراس کے نشان کے نیچے جلی حروف میں میں لکھا تھا۔
نواز شریف چور ہے، سارا ٹبر چور ہے، چوروں کی حکومت نامنظور، سپریم کورٹ یہ سب دیکھ اور سن رہی ہے۔ اس کے باوجود وہ عمران خان کو مشورہ دے رہی ہے، کہ اسمبلی میں آؤ، لگتا ہے سپریم کورٹ کو بھی اپنی غلطی کا ا حساس ہو گیا ہے اور وہ آج کل عمران خان کی حکومت کے خلاف اپنے فیصلے کا مذاق اڑا رہی ہے۔