Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Faisle Apni Akhrat Ko Sanwarne Ke Liye Karen

Faisle Apni Akhrat Ko Sanwarne Ke Liye Karen

فیصلے اپنی آخرت کو سنوارنے کے لئے کریں

چار اگست کو عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سیشن جج نے تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی، برطانیہ کے لئے جج کی سیٹ پہلے ہی سے بک ہو چکی تھی وہ میاں محمد نواز شریف، اور مریم نواز سے مبارک باد لینے برطانیہ پرواز کر گئے، اسلام آباد میں فیصلہ ہوا، آدھے گھنٹے بعد عمران خان کو لاہور میں زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا۔

سیشن جج کا فیصلہ، اس کی برطانیہ پرواز اور خان کی گرفتاری کا عمل اتنی تیزی سے ہوگیا کہ شیطان بھی پریشان ہوگیا، یہ عمل، نو مئی کے عمل سے مختلف نہیں تھا، عمران خان کو اسلام آباد میں عدالت سے گرفتار کیا گیا، اور لمحہ بھر میں پورے پاکستان بھر میں، فوجی تنصیبات کو آگ لگا دی گئی، مطلب ہے تیل پہلے چھڑکا گیا تھا صرف تیلی دکھانے کی دیر تھی، اور خان کے ساتھ خان کے دلداروں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج ہو گئے۔

یہ وہ حقائق ہیں جنہیں دنیا میں کوئی خدا پرست نظر انداز نہیں کر سکتا، آج عام انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے۔ امریکہ کی منظور نظر پی ڈی ایم، انتخابی مہم میں سڑکوں پر ہے اور بقول پاکستان پیپلز پارٹی، حکومتِ و قت کے لاڈلے میاں محمد نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں اور پاکستان کی مقبول ترین قومی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے شیدائی اپنے قائد عمران خان کے ساتھ ماورائے قانون و عدالت پابندِ سلاسل ہیں اپنے ناکردہ جرائم کے مقدمات بھگت رہے ہیں۔

پاکستان کی عدالتوں میں رقصِ زنجیر پہن کر جاری ہے، عدالتیں آداب غلامی سے واقف ہیں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ دنیا میں کوئی ایسی مثال ہے کہ عدالت نے فیصلہ دیا ہو اور ملزم کو اپیل کا حق بھی نہ ہو، پاکستان کے قانون دان اور عدالتیں جانتی ہیں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ملزم کو عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے لیکن فیصلہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا ہے، اس سپریم کورٹ کا جس کے فیصلوں کو پی ڈی ایم کی حکومت تسلیم نہیں کیا تھا، یہ بھی جانتے ہیں امریکہ میں از خود نوٹوٹس کا تو تصور ہی نہیں۔

اگر پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپیل ہی کا حق دینا ہے تو از خود نوٹس لینے کی کیا ضرورت ہے، چیف جسٹس نے فرمایا کہ اگر اپیل کا حق دیدیا گیا تو کون سی قیامت آ جائے، تو اسی بنچ میں تشریف فرما جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا ہے اگر اپیل کا حق دیا گیا تو اپیلوں کا جمعہ بازار لگ جائے گا، پارلیمنٹ اپیل کا حق دینے میں با اختیار ہے لیکن اصل مسلہ تو طریقہءکار کا ہے۔

سپریم کورٹ سپریم ہے ملزم کو بری کر سکتی ہے، مظلوم کو تختہ دار پر لٹکا سکتی ہے، لیکن سپریم کورٹ یہ بھی جانتی ہے کہ قانون رجیم چینج سے وجود میں آنے والی پارلیمنٹ لوٹوں کی پارلیمنٹ تھی، مغرب پرست، لوٹوں کی پارلیمنٹ کو اگر ذاتی مفادات کے لئے کئے گئے قانون سازی کو تسلیم کیا گیا تو پھر پاکستان میں جمہوریت کی حکمرانی اور قومی استحکام بھول جائیں، بہتر ہوگا کہ عوام کو عام انتخابات کے نام پر دھوکہ دینے کے ڈرامے کو بند کر دیا جائے، پاکستان پر چوروں لٹیروں، اور وطن فروشوں کو قوم پر مسلط نہ کریں قومی خزانے پر سے خود پرست عوامی نمائندوں کی تنخواہوں اور مراعات کے بوجھ کم کر دیں، اگر امریکہ کی غلامی تسلیم ہے توپاکستان میں بھی صدارتی نظام حکمرانی کی اہمیت کو تسلیم کریں۔

پاکستان کے وجود کو محب، وطن عام پاکستانیوں کے لئے شاداب رہنے دیں۔ خاص تو کمانے کے لئے آتے ہیں، کمانے کے بعد پاکستان چھوڑ جاتے ہیں، اگر سپریم کورٹ ایسوں کاساتھ دے گی تویاد رکھیں کمینے کو لطف وکرم کی ایک نظر اور بھی مغرور اور سرکش بنا دیتی ہے، کیا ہی بہتر ہوگا کہ مسندِ انصاف پر مخلوقِ خدا سے ایسی بھلائی کی جائے جیسی ان پر خدا نے کی ہے، فیصلے اپنی آخرت کو سنوارنے کے لئے کریں، کمان سے نکلا ہوا تیر کھبی واپس نہیں آتا۔

سعدیؒ نے فرمایا ہے، زیر دستوں کا دل نہ دکھاؤ ورنہ خود زبر دستوں کے نر غے میں آجاؤ گے۔

Check Also

Ghair Islami Mulk Ki Shehriat Ka Sharai Hukum

By Noor Hussain Afzal