Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Gul Bakhshalvi/
  4. Anjam Wo Hi Hoga

Anjam Wo Hi Hoga

انجام وہ ہی ہوگا

کل کیا ہوگا خدا جانتا ہے، آج کیا ہو رہا ہے ہر کوئی دیکھ اور سن رہا ہے وہ بھی پریشان ہے جس کا سیاست سے تعلق ہے اور وہ بھی جو صرف پاکستانی ہے، اس لئے کہ ہر ادارہ بے لگام ہے، آئین اور پارلیمنٹ کی آڑ میں وہ کچھ ہو رہا جو دنیا میں نہ کسی نے دیکھا اور نہ سنا، قوم پر مسلط کیا گیا ٹولہ، حکمرانی کے نقاب میں ان کے اشاروں پر رقصاں ہے جن کی خواہش پر رات بارہ بجے عدالت لگی تھی، جنہیں قوم نے اعتماد کو ووٹ دیا، انہیں اتار دیا اور انہیں تختِ اسلام آباد پر بٹھا دیا گیا، جنہیں عوام نے مسترد کر دیا تھا، آج وہ ہی سپریم کورٹ ان کے ہاتھوں بے لباس ہے جنہیں حکمرانی کی شیروانی پہنائی تھی۔

آج ان کی پارلیمنٹ سپریم اور سپریم کورٹ بے توقیر ہے رجیم چینج کے سردار خاموش ہیں اور سپریم کورٹ کے جج اپنی بے لباسی پر پریشان لیکن قلم میں طاقت رہی نہ لہو میں قومی جذبہ، خان نے ایک جج کو مخاطب کیا تھا خان قصور وار، اور جو سرِعام ججوں کی توہین کر رہے ہیں، اس سے وہ جج لطف اندوز ہو رہے ہیں جو تخت اسلام آباد کے درباری ہیں، اور وہ جو عظمتِ پاکستان کو سوچ رہے ہیں، وہ بے زبان ہیں، اس لئے کہ بادشاہت ان کی ہے جن کے سر پر سلیمانی ٹوپی ہے، ہر کوئی جانتا ہے، بے خبر وہ بھی نہیں جو ذہنی غلام ہیں، ہر کوئی خوف زدہ ہے آنے والے کل سے، وہ جانتے ہیں کہ حکمرانی کی ڈور اگر ان کے ہاتھ سے نکل گئی تو انجام کیا ہوگا، وہ بخوبی جانتے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان صرف سیاست دان نہیں، نظریاتی قائد ہیں عمران خان صرف ایک شخصیت نہیں ایک نظریہ ہے خان نے تبدیلی کے نعرے سے قومی شعور کو جگایا، وہ کہتا ہے میں جانتا ہوں یہ لوگ مجھے قتل کر دیں گے لیکن میری زندگی اور موت کے فیصلے کا مالک وہ ہے جو ہم سب کا خدا ہے، خان کہتے ہیں، میں کسی سے زندگی کی خیرات نہیں مانگوں گا اور نہ ہی دیس چھوڑ کر جاؤں گا، میری زندگی پاکستان کے لئے اور بعد از وفات میرے اثاثے شوکت خانم ہسپتال کے لئے وقف ہیں۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے بعد کپتان وہ دوسرا قائد ہے جو صرف عظمت پاکستان کا علم بردار ہے۔

عمران خان پاکستان کی وہ عظیم شخصیت ہیں جس نے دنیا کی نامی گرامی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ قبول کرنے کے لئے شرط رکھی، اس نے کہا مجھے تنخواہ اور مراعات کی ضرورت نہیں، میں اپنے دیس پاکستان میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی کا کیمپس چاہتا ہوں، برطانیہ کی عالمی شہرت یافتہ بریڈ یونیورسٹی کو عمران خان کا مطالبہ تسلیم کرنا پڑا اس لئے کہ وہ عمران خان جیسے وطن دوست سکالر کو نظر انداز نہیں کر سکتے تھے، وہ جان گئے کہ اس شخص میں کچھ کرنے کی صلاحیت ہے اس سکالر کو اپنی ذات سے زیادہ اپنا دیس عزیز، آج پاکستان میں نمل یونیورسٹی کی وہ ڈگری جو برطانیہ کے برڈ فورڈ یونیورسٹی سے ملتی ہے پاکستان میں مل رہی ہے۔

تحریکِ انصاف کی حکمرانی میں پاکستان کو او آئی سی کی صدارت ملی۔ تو وزیراعظم پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں عالمی دنیا سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے لئے مستقل نشست کا مطالبہ کر دیا، اس وقت مسلمان دشمن قوتوں کے کان کھڑے ہوگئے، وہ جان گئے کہ اس شخص میں مسلمانوں کا عالمی لیڈر بننے کی صلاحیت ہے، یہ شخص آنے والے کل کو مغرب کے لئے خطرہ بن سکتا ہے، اور ان کا خوف رجیم چینج میں دنیا بھر نے دیکھ لیا عمران خان مسلم دنیا کا وہ قائد ہے جس نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں توہین رسالت کے حوالے سے کہا، جب ہمارے نبی کی شان میں کوئی گستاخی کرتا ہے تو ہمارے سینوں میں درد ہوتا ہے۔

پاکستانیوں کو یاد ہوگا، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے اس جنرل کی غلامی کے خلاف جس کے حرام خوروں نے مادرِ ملت فاطمہ جناح کو قومی غدار کہا تھا، اس قائد نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر قومی شعور کو جگایا تھا بھٹو شہید نے کہا تھا، میں پاکستان کی عظمت اور عوام کی حکمرانی اور سرزمین پاکستان کی شادابی کے لئے اپنے خاندان کو قربان کر دوں گا، میں سوائے خدا کے کسی سے زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا، میں پاکستانی ہوں پاکستان میں رہوں گا اور پاکستان ہی میں دفن ہوگا۔

ذوالفقار علی بھٹو نے قوم اور خدا سے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دیکھایا پاکستان میں دفن ہوا اور خاندان اسلامی جمہوریہ پاکستان پر قربان ہوگیا، اس لئے آج بھی بھٹو زندہ ہے کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو کسی شخصیت کا نہیں ایک نظریے کا نام ہے اور نظریات دفن نہیں ہوا کرتے، 46 برس قبل 28 اپریل 1977 کو پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی جوشیلے اور جذباتی انداز میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا۔

امریکہ پاکستانی حکومت کے خلاف مداخلت کر رہا ہے اور اپوزیشن کے ذریعے مجھے ہٹانا چاہتا ہے۔ ذوالفقار بھٹو نے پارلیمنٹ میں خطاب سے قبل صدر بازار راولپنڈی میں امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کسنجر کا خط عوامی اجتماع میں لہرایا تھا۔ ذوالفقار بھٹو کا کہنا تھا میرے خلاف عالمی سازش ترتیب دے دی گئی ہے، امریکہ نے مالی مدد بھی فراہم کی میرے سیاسی مخالفین کو سازش میں مہرہ بنایا گیا ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے بھٹو نے کہا کہ ویتنام میں امریکہ کی حمایت نہ کرنے اور اسرائیل کے مقابلے میں عربوں کا ساتھ دینے دینے کے جرم میں امریکہ مجھے معاف نہیں کرے گا۔

وہ ذوالفقار علی بھٹو اقتدار کے آخری دنوں یہ بتانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کے خلاف امریکہ سازش کر رہا ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں اور پاکستان کے مقامی صنعتکار جن کی صنعتیں قومی تحویل میں لی گئی تھیں اس سازش میں شامل ہیں، بھٹو نے سچ کہا تھا امریکہ کی سازش کامیاب ہوئی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی این اے کی تحریک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنرل ضیاءالحق نے پانچ جولائی 1977 کو ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو ایک بڑے جلسہ عام میں ایک خط جیب سے نکال کر لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ میری حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور انہیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے بھی 46 برس قبل الزام لگایا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک کے پیچھے امریکہ ہے جو انہیں اقتدار سے نکالنا چاہتا ہے۔

پی این اے کی قیادت کی اولاد آج کی پی ڈی ایم ہے پیپلز پارٹی بھی اپنے شہیدوں کے قاتلوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس لئے کہ یہ لوگ اقتدار پرست ہیں انہیں پاکستان اور پاکستانی عوام سے کوئی غرض نہیں، یہ لوگ کسی بھی طور اپنے پیروں پر کلہاڑی نہیں ماریں گے آج وہ ہی صورتِ حال ہے جو 1970 میں تھی، مارشل لاء کے لئے راستہ ہموار کر دیا گیا ہے یہ لوگ ذاتی مفادات اور خواہشات پر جمہوریت کو قربان کرنے کے انتظار میں ہیں یہ لوگ جال بچھائے ہوئے ہیں بوٹوں والے تیار بیٹھے ہیں۔

جیسے ہی عمران خان سڑکوں پر آئیگا، لاشوں پر سیاست کرنے والے اپنے پالتوں غنڈوں کے ہاتھوں لاشیں گرائیں گے، سڑکوں پر خون بہے گا، اور بوٹوں والے تختِ اسلام آباد پر قابض ہوں گے، عمران خان کے خلاف قتل کے مقدمات درج ہوں گے، عمران گرفتار ہوں گے، اور انجام وہ ہی ہوگا جو ذوالفقار علی بھٹو کا ہوا تھا۔

Check Also

Doctors Day

By Naveed Khalid Tarar