Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Aasteen Ke Sanp

Aasteen Ke Sanp

آستین کے سانپ

وزیر آباد میں تحریک انصاف کے حقیقی آ زادی مارچ میں عمران خان کنٹینر پر اپنے دوسرے رہنماؤں کے ساتھ عوامی استقبال اور پر پر جوش نعروں کا ہاتھ ہلا ہلا کر مسکر اتے ہوئے جواب دے رہے تھے، کہ ایک دم گولیاں چلنے کی آواز آئی۔ بھگدڑ مچ گئی اور چیخوں کی آوازوں میں سنا گیا کہ قائدِ تحریک عمران خان کو گولی لگ گئی ہے، جلوس کے شرکاء جو چند لمحے قبل بکھر گئے تھے واپس آئے اور حکومت وقت کے خلاف نعرے لگنے لگے، اور کچھ نے ماتم شروع کر دیا۔

عمران خان کو جب سہارا دے کر نیچے لایا گیا تو ان کے کپڑے خون آلود تھے بتایا گیا کہ عمران خان کی ٹانگوں میں گولی لگی ہے، عمران خان کنٹینر کے دروازے پر دیکھے گئے وہ اپنے دونوں ٹانگوں پر کھڑے تھے سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا، کہا کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے لیکن وہ دروازے میں کھڑے ہوگئے اور انھوں نے ہاتھ ہلا ہلاکر مسکراتے ہوئے قوم کو بتایا کہ میں زندہ اور تابندہ ہوں اور پھر وہ گاڑی میں بیٹھ کر ہسپتال روانہ ہوئے۔

کمال کا حوصلہ دیکھ کر قوم کو یقین ہو گیا کہ جو عمران خان نے قوم سے جو کہا تھا سچ کر دکھایا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتے اور یہ ہی صاحبِ ایمان کی زندگی کا حسن ہے، شاعر کا کلام عمران خان پر صادق آتا ہے

میں انقلاب پسندوں کی اک قبیل سے ہوں

جو حق پہ ڈٹ گیا اس لشکرِ قلیل سے ہوں

میں یوں ہی دست وگریباں نہیں زمانے سے

میں جس جگہ پہ کھڑا ہوں کسی دلیل سے ہوں

اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کرائے کا قاتل کس کا ہے، عوام کی زبان پر حکومت وقت کے خلاف قاتل قاتل کی آواز گونج رہی ہے، لیکن ہم پاکستانی بخوبی جانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن جب ایسی گھناونی واردات کے لئے نکلتی ہے تو ان کے چہرے پر نقاب، ہاتھوں پر دستانے، پاؤں میںکسی کے بوٹ اور کرائے کے قاتل کے منہ میں ان کی زبان ہوتی ہے، وہ واردات کرتے ہیں لیکن نشان نہیں چھوڑتے۔

عمران خان پر حملہ آور کو ایک کارکن نے کمال جرات سے قابو کیا، اگر وہ حملہ آور کا ہاتھ نہ پکڑتا تو ممکن ہے عمران خان کو گولی اس کی ٹانگ پر نہ لگتی، اس لئے مسلم لیگ ن کے کرائے کے قاتل سر کا نشانہ لیتے ہیں، میں اس کا زندہ گواہ ہوں، لاہور میں بے نظر بھٹو کے استقبال کے موقع پر انار کلی بازار میں میرے سر کا بھی نشانہ لیا گیا تھا، لیکن گولی سر کے غلاف کو چھیرتی ہوئی گذر گئی تھی اور میں لہولہان گھر آیا تھا۔

عمران خان پر حملہ وزیر آباد میں ہوا، حملہ آور کو گجرات پولیس نے گرفتار کیا، اور چند لمحوں بعد حملہ آور کا بیان نشر کیا گیا، کہ میں صرف عمران خان کو مارنا چاہتا تھا، اس کی دوسری باتیں سچ ہیں یا جھوٹ لیکن یہ ایک بات بالکل سچ ہے کہ وہ صرف عمران خان کو مارنا چاہتا تھا اس لئے کہ پاکستان میں واحد ایک عمران خان ہیں جو پی ڈی ایم اور اداروں کا دشمن ہے، واحد عمران خان ہیں جس نے امریکہ سے کہا، ایبسلوٹلی ناٹ، کسی اور میں ایسی جرات نہیں! ماضی میں جس نے بھی ایسی جرات کا مظاہرہ کیا، وہ یہود و ہنود کے قومی غلاموں کے ہاتھوں شہید ہوگیا، لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، زندہ مثالیں ہیں۔

عمران خان بے نظیر بھٹو کی طرح پہلے حملے میں بچ گئے ہیں لیکن وہ جان لیں کہ یہ ان پر پہلا اور آخری حملہ نہیں، وہ یہ بھی جان لیں کہ تحریک انصاف کی دوسری قیادت میں ایسا کوئی بھی نہیں جو جان ہتھیلی پر رکھ کر ریاست مدینہ کے خواب کی تعبیر کے لئے مغربی غلاموں کے سامنے ڈٹ جائے اس لئے بھی کہ تحریکِ انصاف میں چند ہی ایسے لوگ ہیں جو عمران خان اور پاکستان سے مخلص ہیں!

تحریک انصاف کا حکومتِ وقت کے خلاف ماتم اپنی جگہ لیکن دال میں کچھ کا بھی لگتا ہے، آستین کے سانپ بھی ہوتے ہیں، اور اس شبہ کو تقویت اس لیے بھی ملتی ہے کہ حملہ آور اگر مسلم لیگ ن کا ہوتا تو اس کا نشانہ کھبی خالی نہ جاتا، لازم ہے کہ تحریک انصاف میں بھی کوئی آصف علی زرداری ہے لیکن وہ ابھی ناتجربہ کار ہے! اقبال کوثر کا شعر ہے

چلائی چوک میں گولی یہ فن اسی کا تھا

حریف مر نہ سکا راہ گیر مار دیا

Check Also

Hikmat e Amli Ko Tabdeel Kijye

By Rao Manzar Hayat