Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faraz Ahmad Rana
  4. Bhoot Aur Bachpan Ki Muhabbat

Bhoot Aur Bachpan Ki Muhabbat

بھوت اور بچپن کی محبت

بات کچھ خاص نہیں تھی مگر اس میں ایک سبق تھا بچے ڈر کر گھر کو بھاگ گئے۔ میں برگد کے درخت کے نیچے اکیلا کھڑا ان کو جاتا دیکھ رہا تھا۔ کچھ دیر پہلے تک وہ سارے کھیل رہے تھے اور ان کا کھیل کافی دلچسپ تھا ان میں ایک بچہ بھوت بنا ہوا تھا اور باقیوں کو ڈرا رہا تھا۔ پھر کسی نے کہا کہ یہ برگد کا درخت پکا ہے اس پر چڑیلیں اور بھوت رہتے ہیں۔ تو وہ سارے ڈر گئے شام کے وقت اندھیرے کافی گہرا ہوچلا تھا اور ان بھاگتے بچوں میں سے ایک بولا نہ بھئی سانوں تاں ڈر لگن لپ پیا اے (نہ بھئی ہمیں ڈر لگ رہا ہے) اور پھر اس نے مجھ سے پوچھا سر جی آپ کو ڈر نہیں لگتا۔

مجھے اس کی بات پر بہت دیر تک ہنسی آئی میں اسے کیا بتاتا کہ جب میں بارہویں جماعت میں پڑھتا تھا تب مجھے بھی ایسا خوف محسوس ہوتا تھا یہاں تک کہ اگر ہم رات کو عشاء کی نماز کے بعد گاؤں میں باہر بیٹھتے تو میرے دوست مجھے گھر تک چھوڑنے کے لیے آتے کیونکہ اکیلے آتے ہوئے مجھے جن اور بھوتوں وغیرہ سے خوف محسوس ہوتا۔ مگر بات یہاں پر جو تھی کہ اس کے سوال پر مجھے ہنسی اس لیے آئی کہ اب خوف محسوس کیوں نہیں ہوتا۔ اس کے پیچھے ایک وجہ ہے اور وہ وجہ ہے کہ ہر جذبے (ایموشن) کی ایک عمر ہوتی اور اپنی عمر پوری ہونے پر جذبہ بھی ختم ہو جاتا۔ جیسے کسی بات پر اچانک آپ کو غصہ آئے اور آپ دوسرے بندے سے لڑ پڑیں اور پھراس غصے میں کوئی نقصان ہو جائے۔

آپ کا غصہ کا جذبہ تو چند منٹ بعد ختم ہو جائے گا مگر آپ کا کیا ہوا نقصان باقی رہے گا تو اس کا مطلب یہ ہواکہ جذبات ایک طرح کی فورس یا انرجی ہیں جو کسی کام کے لیے ہمیں تیار کر دیتے ہیں اور وہ کام مکمل ہونے پر جذبات ختم ہوجاتے ہیں۔ کچھ جذبات لاعلمی کا نتیجہ ہوتے ہیں اور شعور آنے پر وہ جذبات بھی ختم ہوجاتے ہیں جیسے جن بھوتوں کا بچپن میں خوف۔ اسی طرح سے دسویں بارہویں کلاس میں کچھ شکلیں اچھی لگنے لگتی ہیں۔ ان سے محبت کی طرح کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے مگر جیسے جیسے ذہنی اور جذباتی پختگی آتی ہے یہ بے وقوفانہ محبتیں عجیب محسوس ہوتی ہیں خود پر ہنسی آتی ہے کہ ہم ایک انسان کو ضرورت سے زیادہ ذہن میں اچھا سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر جیسے ہی ہمیں علم ہوتا ہے کہ دوسرا بھی ہماری ہی طرح کا ایک خاکی انسان ہے تو یہ علم اس محبت نامی بے وقوفانہ جذبے کو ختم کردیتا ہے۔

یہاں ایک بات سمجھ آتی ہے کہ جذبات کے پیدا ہونے سے ختم ہونے کے پیچھے جو محرکات ہیں ان میں ایک محرک تو سینسری ہے یعنی ہم جو آواز سنتے ہیں جو آنکھیں دیکھتی ہیں یا چکھنے، چھونے اور سوگھنے کی حس سے ہمارے دماغ میں مختلف کیمیائی تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں ہمیں مختلف عمل کرنے کے لیے اکساتی ہیں اور یہ کیمائی ری ایکشن ایک خاص وقت کے بعد آہستہ ہوجاتے ہیں اور اس لیے جذبات بھی آہستہ آہستہ کم ہوجاتے ہیں جیسے آپ کسی انسان کی شکل کئی دن نہ دیکھیں تو پھر کچھ دنوں یا ہفتوں بعد آپ کی محبت اس سے کم ہو جائے گی۔

وہ محاورہ تو آپ نے سنا ہوگا انکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ اس کا دوسرا مطلب ہے کہ ہماری سینسز کو وہ محرک نہیں ملتا جس سے جذبات کو پیدا کرنے کے لیے دماغ کے اندر کیمیائی تبدیلی رونما ہو۔ دوسری چیز جو ہمارے جذبات کو پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے وہ ہے ہماری خوراک۔ خوراک کے اندر مختلف اجزاء دماغ کے اندر مختلف کیمیائی تبدیلیاں لاتے ہیں جس سے مختلف جذبات جنم لیتے ہیں تو یہاں پر دو چیز سمجھ آگئی کہ خوراک اور سینسز کا جذبات کو پیدا کرنے میں کردار ہوتا ہے اور جذبات کی ایک عمر ہوتی ہے۔

اب آخری بات جو سمجھنے کہ کوشش کریں گے کہ ہم اپنے جذبات کو کنٹرول کرکے اپنے فائدے کے لیے کیسے استعمال کرسکتے ہیں جسے جب ہمیں غصے آتا ہے تو آپ نے یقنا محسوس کیا ہوگا کہ ہماری جسمانی انرجی بڑھ گئی ہے اور ہمارا فوکس یاداشت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے وہ پرانی پرانی بات بھی یاد آجاتی ہی جو ہمیں بھولی ہوئی ہوتی ہے۔

غصے کی حالت میں دماغ کی سیکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوجاتی ہے اور فوکس بڑھ جاتا ہے۔ گلوٹامیٹ (glutamate) ہارمون جو سیکھنے اور یاد کرنے میں استعمال ہوتا ہے دماغ کے اندر تیزی سے پیدا ہونے لگتا ہے۔ ایڈ رینالین (adrenaline) اور Norepinephrine ہارمون کے دماغ میں پیدا ہونے سے فوکس اور یاداشت اور انرجی بڑھ جاتی ہے۔

اس لیے جب بھی غصے آئے تو ایسا کام کریں جس کے لیے آپ کو زیادہ فوکس اور توجہ چاہیے۔ آپ کے دماغ کی زیادہ انرجی اور طاقت اس مشکل کام کو آسانی سے حل کرکے گی دوسری چیز جو منفی جذبات کو ختم کرتی ہے وہ ہے آپ کا علم اگر آپ کسی چیز کی حقیقت جان لیتے ہیں تو منفی جذبات ختم ہوجاتے ہیں یا پھر ان کی شدت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

Check Also

Amjad Siddique

By Rauf Klasra