Aik Video Aur Hazaron Khandano Ka Nuqsan
ایک ویڈیو اور ہزاروں خاندانوں کا نقصان
ایک ویڈیو جس نے کڑوروں روپے کا نقصان پہنچایا۔ صرف ایک ویڈیو جس سے ہزاروں لوگ متاثر ہوئے۔ عام لوگوں میں خوف ہراس پھیلا۔ میں آپ کو یہ بتاتا ہے کہ یہ ویڈیو کس نے اور کیوں بنائی اور آپ بھی ہونے والے نقصان سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ دیکھیں جب بھی آپ کے پاس کوئی خبر یا معلومات آئے تو ضروری یہ ہے کہ آپ اس خبر کو چیک کریں کہ وہ سچی ہے یا جھوٹی اس کے بعد کوئی کام کریں۔ اس معاملہ کی شروعات ہوئی ایک ڈاکٹر سے جو یوٹیوب پر ویڈیوز وغیرہ بناتا ہے۔
سب سے پہلے انڈیا میں ایک ویڈیو بنائی گئی جس میں یہ دعویٰ سامنے آیا ایک کیمیکل تربوز کے اندر ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے اور یہ کیمکل تربوز کو خراب نہیں ہونے دیتا۔ انڈین یوٹیوبر کے اس دعویٰ کے بعد پاکستان ڈاکٹر نے بھی ایسی ہی ایک ویڈیو بنا ڈالی کہ کسان تربوز کے اندر کیمکل ڈال رہے ہیں اور جب یہ پھل لوگ کھائیں گے تو ان سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جائیں گے۔
جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو لوگ خوف زدہ ہوگئے اور انہوں نے یہ پھل کھانا بند کردیا تربوز کی منڈی میں قیمتیں گر گئیں اور ہزاروں کسان جنہوں نے تربوز کاشت کیا تھا وہ سارے لوگوں کو شدید ترین مالی نقصان ہوا۔ لیکن ابھی بات پوری نہیں ہوئی اور ایک خبر یہ پھیلائی گئی کے پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہونے والا ہے اور بہت جلد پاکستان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہونگے کہ وہ بیرونی ادائیگیاں کرسکے اور جب ایسا ہو جائے گا تو ملک میں پٹرولیم آنا بند ہو جائے گا، گاڑیاں رک جائیں گی اور فیکٹریاں بند ہو جائیں گے۔
ان دونوں خبروں کے بعد میں معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر صرف کمائی کرنے کے لیے گھر بیٹھ کر یہ دانشور خبریں گھڑ رہے تھے مگر ان ویڈیوز کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنے پیسے پاکستان سے منتقل کرنا شروع کردیا۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری رک گئی۔ اور جس کا نتیجہ پورے ملک کو معاشی نقصان کی صورت بھگتنا پڑا۔ اسی طرح سے کچھ یوٹیوبرز نے دعویٰ کیا ایک سیاسی لیڈر کو زہر دیا جارہا ہے اور ان کی جان خطرے میں ہے اور ان کو کچھ بھی ہوسکتا ہے بعد میں جب ٹیسٹ وغیرہ کروائے گئے تو یہ خبر جھوٹی نکلی مگر اس خبر کی وجہ سے لوگوں میں نفرت، غصہ اور خوف کے جذبات پیدا ہوئے اور پورے ملک کے اندر سیاسی عدم استحکام پیدا کوہوا۔
ایک بیماریوں کی ویکسین کے حوالے سے جھوٹا دعوی کیا گیا کہ اس کی ایک چھوٹی چپ ہے جو انسان کے دماغ کو کنٹرول کرتی ہے۔ پھر ایک وائرس کے حوالے سے افواہ پھیلائی گئی کہ پشاور میں یہ وائرس پھیلے گا اور اس سے لوگ بیمار ہو جائیں گے۔ ان تمام مثالوں کو آپ کو بتانے کا ایک مقصد ہے کہ دیکھیں آج کی جدید دنیا میں ہمیں بہت زیادہ خبریں خیالات اور معلومات مل رہی ہوتی ہیں۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ ہم پر یہ معلومات کی بارش یا بمبارڈمنٹ ہورہی ہوتی ہے مگر یہ ساری انفارمیشن ضروری نہیں کہ بالکل سچی ہو، حقیقت پر مبنی ہو یا اس کا ہمیں فائدہ ہو۔
پاکستان میں زیادہ تر ویڈیوز بنانے کا مقصد پیسہ کمانا یا پھر مشہور ہونا ہوتا ہے اور ویڈیوز بنانے والے اس بات سے کوئی غرض یا سروکار نہیں کہ لوگوں کی زندگیوں پر اس کا کیا اثر ہوگا آپ کے لیے ضروری ہے کہ ہر سنی سنائی خبر پر فوری کوئی ری ایکشن مت دیں بلکہ اس کی خوب تحقیق کرلیں چاہے وہ خبر آپ کو بظاہر بہت سچی ہی کیوں نہ معلوم ہورہی ہو۔