Adh Mari Nekian, Adhure Ajar
اَدھ مری نیکیاں، ادھورے اَجر
میں شاید دسویں کلاس میں تھا۔ امی کے ساتھ بائیک پر کسی کام کے لیے نکلا تو راستے میں ٹائر پنکچر ہوگیا۔ قریبی ایک دکان پر گیا اور پنکچر لگوا کر دوبارہ سفر شروع کر دیا۔ ابھی تھوڑا سا ہی آگے گئے ہونگے کہ ٹائر پھر پنکچر ہوگیا۔ مجھے بڑی کوفت ہوئی کہ یار ابھی تو پنکچر لگوایا تھا اب پھر ہوگیا۔ وہاں سے قریبی ایک اور دکان پر گئے تو پتہ چلا کہ پہلی دکان والے بھائی صاحب نے صرف پنکچر لگایا تھا جبکہ ٹائر کو اندر سے ٹٹولا نہیں تھا اور باہر سے بھی چیک نہیں تھا کیا کہ آخر ٹائر پنکچر ہونے کی وجہ کیا بنی۔ اُس نے ٹائر میں لگا کیل نہیں تھا نکالا اور اِسی وجہ سے ٹائر دوسری بار پنکچر ہوگیا۔
دیکھا جائے تو پہلے بھائی نے صرف اپنا کام کیا۔ اُسے پنکچر لگانا تھا اور اُس نے وہی کیا جبکہ اُسے یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ ٹائر کے اندر کوئی کیل وغیرہ تو نہیں رہ گیا۔ اگر ہے تو اُسے نکال کر باہر پھینک دے اور مزید بھی تسلی کر لے کہ آیا اب ٹائر کے اندر یا باہر ایسی کوئی نوک دار یا چھبن والی چیز تو نہیں رہ گئی جو دوبارہ ٹائر کو متاثر کر سکے۔
اور اُس بھائی کی اِسی چھوٹی سی لاپرواہی نے ہمیں پھر سے ایک الجھن میں ڈال کر ہمارا وقت ضائع کرنے کے سوا اور کچھ نہیں تھا کیا۔ یہ تو رہا ایک قصہ، ہماری روزمرہ زندگی میں ایسے کئی واقعات رونما ہوتے ہیں، جہاں ہم اضافی کوشش نہیں کرتے، اپنا کام نیک نیتی سے کرنا نیکی کے زمرے میں آتا ہے اور اپنے کام کو بھرپور تسلی اور اعتماد کے ساتھ کرنا مزید نیکیوں میں اضافے کا باعٹ بنتا ہے۔ ہم اضافی تو چھوڑیں، اپنا طے کردہ کام بھی بےایمانی سے کرتے ہیں۔
ہماری ترقی اور خوشحالی کا راز اِسی اضافی اور نیک نیتی کے کام میں پنہاں ہے۔ جو کام ہمارے ہاتھ میں ہے اُسے ہر طرح سے مکمل اور حفاظتی لحاظ سے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہمارا اوّلین فرض بنتا ہے۔ ایک ذرا سی لاپرواہی بڑی مہنگی جبکہ ایک چھوٹی سی نیکی کسی بڑے نقصان سے بچاؤ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اپنے کام میں اضافی پن شامل کر لیں۔ طے شدہ کام سے کچھ زیادہ کرنا شروع کر دیں۔
ایسا کرنے سے ہمیں دلی سکون میسر آئے گا۔ ہمارے تعلقات بہتر ہونگے۔ ہمارے رزق اور نیکیوں میں اضافہ ہوگا۔ کام میں برکت آئے گی۔ زندگی آسان ہونے لگے گی۔ رب راضی ہونا شروع ہو جائے گا اور جب اللہ راضی ہونا شروع ہوگیا تو سمجھو کام بن گیا۔