Friday, 10 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khalid Isran
  4. Westa Ki Pujaran

Westa Ki Pujaran

ویستا کی پجارن

قبل مسیح کے روم میں "ویستا دیوی" کی پوجا کی جاتی تھی۔ ویستا ابدی آگ کی دیوی تھی جو خوشحالی اور استحکام کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ ویستا کے مندر میں ہر وقت آگ جلتی رہتی تھی اور یہ فریضہ کنواری لڑکیاں انجام دیتی تھیں۔ آگ کا بجھ جانا بدشگونی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ویستا کی بڑی پجارن ایک عورت ہوتی تھی اوراس کا بہت عزت و احترام تھا۔ روم میں یہ قانون تھا کہ سزائے موت کے مجرم کو کھلے عام پھانسی دی جاتی تھی۔ مجرم کو ایک جلوس کی شکل میں پھانسی گھاٹ تک لے جایا جاتا اور اگر راستے میں اچانک مجرم کی ویستا کی پجارن سے مڈبھیڑ ہوجاتی اور وہ قسم اٹھاکر کہہ دیتی کہ یہ مڈبھیڑ اتفاقاََ ہوئی ہے تو مجرم کی سزا معاف کردی جاتی۔

قدیم تاریخ دان پلوٹارک زمانہ قدیم کے روم کی اس مذہبی رسم کی اس طرح تصویر کشی کرتا ہے: سڑک پر دھوپ پھیلی ہوئی ہے۔ نیلے آسمان پر کہیں کہیں سفید بادل کے ٹکڑے تیر رہے ہیں۔ مجرم کو درمیان میں لئے ایک جلوس قتل گاہ کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں اسے سرعام موت کی سزادی جانی ہے۔ فوج کے سپاہی جلوس کے ساتھ کروفر سے چل رہے ہیں۔ جلوس کے پیچھے عوام کا ایک جم غفیر چل رہا ہے۔ مجرم ایک بڑے جاگیردار کا بیٹا ہے۔ لوگ مجرم کو دی گئی سزا کے بارے میں بحث کررہے ہیں "دیکھو ہمارا ملک کتنا اچھا، جہاں امیر غریب سب کیلئے انصاف برابر ہے اور اس طاقتور مجرم کی سزا اس کا ثبوت ہے"۔

جوں جوں قتل گاہ نزدیک آتی جارہی ہے، مجرم کی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ خوف اس کے چہرے سے ہویدا ہے۔ وہ زیرلب بڑبڑاتا ہے "بابا! نے تو کہا تھا کہ ویستا کی پجارن سے بات ہوگئی ہے لیکن وہ ابھی تک نظر نہیں آئی"۔ وہ کسی نجات دہندہ کی تلاش میں ادھر آدھر نظریں دوڑاتا ہے۔ اچانک ہی بغلی گلی سے ایک جلوس نمودار ہوتا ہے۔ اس میں ابدی آگ کی دیوی "ویستا" کی پجارن ایک بگھی میں بیٹھی ہوئی ہے۔ ویستا کی پجارن کو دیکھ کر جلوس رک جاتا ہے۔ مجرم کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھتا ہے۔ پجارن سب کے سامنے قسم اٹھا کر کہتی ہے کہ یہ مڈبھیڑ اچانک ہوئی ہے۔ مجرم کو معاف کردیا جاتا ہے۔ سارا جلوس منتشر ہوجاتا ہے۔ مقتول کے لواحقین اس ناانصافی پر دل ہی دل میں کڑھتے ہیں لیکن زبان سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس پر اعتراض کرنیوالا مقدس دیوی کی توہیں کا مرتکب قرار پاتا ہے۔

یہ قسمت کی بات تھی کہ ہر طاقتور اور امیر مجرم کے جلوس کی ویستا کی پجارن سے ضرور مڈبھیڑ ہوتی اور وہ قسم کھا کر کہہ دیتی کہ یہ مڈبھیڑ اچانک ہوئی ہے۔ یہ اور بات تھی کہ اس مڈبھیڑ کے نتیجے میں پجارن کے پاس دن بدن دولت کے انبار اکٹھے ہورہے تھے۔ یہ قسمت کی ستم ظریفی تھی کہ آج تک کسی کمزور اور غریب مجرم کے جلوس کی ویستا کی پجارن سے مڈبھیڑ نہیں ہوئی تھی۔ غریب مجرم تختہ دار تک پہنچنے تک ویستا کی پجارن کی راہ تکتے رہتے لیکن وہ نمودار نہ ہوتی۔ وہ کبھی آسمان کی طرف دیکھتے اور کبھی بغلی گلیوں میں۔ ہر آہٹ پر انہیں محسوس ہوتا کہ پجارن آگئی ہے لیکن وہ کہیں نظر نہ آتی۔

آخرکار غریب مجرم ویستا کی پجارن کے دیدار کی حسرت لئے دنیا سے رخصت ہوجاتے۔ جس طرح سائنس کہتی ہے کہ کوئی چیز فنا نہیں ہوتی بلکہ اپنی شکل بدل لیتی ہے، اسی طرح ویستا کی پجارن مری نہیں بلکہ زندہ ہے، کبھی وہ عدالت کے اندر اور کبھی عدالت کے باہر مختلف شکلوں میں نظر آتی ہے اور طاقتور کی مدد کرتی رہتی ہے۔ آج بھی ہر طاقتور اور امیر کیلئے وہ کسی بغلی گلی سے نکل آتی ہے اور قسم بھی اٹھالیتی ہے جبکہ غریب انصاف کے انتظار میں منوں مٹی کے نیچے جا پہنچتے ہیں۔

Check Also

Westa Ki Pujaran

By Khalid Isran