Us Rizq Se Mout Achi (10)
اُس رزق سے موت اچھی (10)
رباب کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی۔ کیا اسے سُفیان کا انتظار کرنا چاہیے یا پھر اپنے راستے جدا کر لینے چاہئیں؟
اس نے سُفیان کو بہت ساری کالز کیں لیکن سُفیان نے کوئی کال ریسیو نہیں کی، اور پھر آخری کال پر رباب کو بلاکڈ کالر کا پیغام ملا تو وہ رونے لگی۔
سُفیان کو ایک مشہور کمپنی سے جاب آفر لیٹر آتا ہے۔
اس کے گھر والے بہت خوش ہیں کہ آخر کار اسے ایک اچھی فرم سے جاب آفر آئی ہے۔
اب سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔
لیکن سُفیان بہت پریشان نظر آ رہا تھا اور پوچھنے پر بھی کچھ نہیں بتا رہا تھا کسی کو۔
مشال: بھائی، آج کل تم ضرورت سے زیادہ پریشان اور کنفیوزد نظر آ رہے ہو۔
اتنی اچھی جاب سٹارٹ کر رہے ہو، آن میرٹ، اب کیا ہوگیا ہے؟
سُفیان: کاش سب کچھ اچھا ہوتا تب میں اس جاب کے لیے بہت خوش ہوتا۔۔ کیونکہ یہ جاب مجھے میری ذہانت اور میرٹ پر ملی ہے لیکن۔
مشال: لیکن کیا؟ بھائی تمہیں پریشان رہنے کی عادت ہوگئی ہے۔
سُفیان: ہاں شاید ایسا ہی ہے (گہری سوچ میں چلا جاتا ہے)
ایئرپورٹ کے ڈیپارچر ایریا میں، بہت زیادہ لوگ اور شور۔۔
سُفیان ایئرپورٹ پر اپنی امی اور بہن کے ساتھ فہد اور اس کی امی کو سی آف کرنے جاتا ہے۔
فلائٹ کے وقت پر سب کچھ، بیگیج چیکنگ، ٹکٹ، پاسپورٹ سب کچھ وقت پر ہوگیا۔
وہ لوگ سب سے مل کر اپنے ڈیپارچر گیٹ کی طرف چلے گئے۔
فہد کی امی سُفیان کو فرشتہ کہتی تھک نہیں رہیں تھیں۔
سُفیان کی امی نے فہد کو بہت سی دعائیں دیں اور کہا بیٹا ٹھیک ہو کر آنا۔۔ ہم سب یہاں انتظار کر رہے ہیں۔
فلائٹس ڈسپلے اسکرین پر سے وہ فلائٹ غائب ہوگئی تھی۔
کیونکہ وہ فلائٹ جا چکی تھی۔
ایئرپورٹ کے باہر کا منظر۔۔ شور۔۔ ٹریفک۔۔ بہت سارے لوگ۔۔ افرا تفری
سُفیان اپنی فیملی کو ٹیکسی میں بٹھاتا ہے اور وہ لوگ چلے جاتے ہیں۔
ٹیکسی رخصت ہو جاتی ہے
اگلی صبح، جگہ: مقامی پولیس اسٹیشن
پولیس کانسٹیبل: سر، کوئی آپ سے ملنا چاہتا ہے
انسپکٹر پولیس: کون ہے اندر بھیج دو
سُفیان کمرے میں داخل ہوتا ہے۔
پولیس ایس ایچ او: ہاں جی فرمائیں، ہم آپ کی کیا خدمت کر سکتے ہیں؟
سُفیان: سر، ایک احسان کریں مجھ پر۔۔ میرا ضمیر مجھے سونے نہیں دیتا۔
سُفیان کرسی میں بیٹھ کر اپنے ہاتھ آگے کرکے کہتا ہے: مجھے گرفتار کر لیں۔۔ میں نے شباز انکل کو اغوا کیا تھا، مجھے گرفتار کریں!
I was the mastermind behind the kidnapping of Shahbaz Shah.. please arrest me.. arrest me.. arrest me..
یہ کہہ کر آنکھیں بند کرکے سر جھکا لیتا ہے۔
۔ پولیس اسٹیشن کے باہر روزمرہ کی زندگی رواں دواں تھی۔۔
اختتام۔