Pension
پنشن

اگر آپ دونوں ہاتھوں سے رشوت لیتے ہیں، بہت ساری پراپرٹی بنائی ہے، بہت سارا پیسہ مقامی اور غیر ملکی بینکوں میں ہے، آپ نے داڑھی رکھی ہوئی ہے اور پانچ وقت کے نمازی بھی ہیں، تو یہ آرٹیکل آپ کے لیے نہیں ہے۔ یہ ان افراد کے لیے ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی ایمانداری سے کام کیا، سفید پوشی کو برقرار رکھا، داڑھی نہیں رکھی اور شاید پانچ وقت کے نمازی بھی نہ رہے ہوں، لیکن دل میں خدا کا خوف تھا اور جب زندگی کے آخری موڑ پر پہنچے تو پنشن کے محتاج بن گئے۔
پاکستان میں اکثر افراد اپنے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کو لے کر فکر مند ہوتے ہیں۔ جب وہ ملازمت کے دوران پنشن کے بارے میں سوچتے ہیں، تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ پنشن کی معمولی رقم سے ضروریات کیسے پوری ہوں گی۔ ان کی بیوی اور بچے بھی یہی سوال کرتے ہیں۔ پنشن کا حجم زیادہ تر کم ہوتا ہے اور زیادہ تر افراد کی زندگی کی آخری عمر میں بیماریوں کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی میں اضافی مالی وسائل کی ضرورت پیش آتی ہے۔
اکثر افراد، جن کی پنشن کی رقم محدود ہوتی ہے، اپنی زندگی گزارنے کے لیے پارٹ ٹائم کام کرتے ہیں۔ علاج معالجہ، دواؤں کے اخراجات اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتیں اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ پنشن سے گزارا نہیں ہو پاتا۔ یہاں تک کہ جو لوگ خوش قسمت ہیں اور جن کے بچے ان کا بوجھ اٹھا لیتے ہیں، وہ بھی آج کل معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔ لیکن اب حالات اس قدر بدل چکے ہیں کہ بہت سی اولادیں اپنے والدین کے ساتھ نہیں رہتیں، شہر تو دور کی بات، اب بچے اپنے ہی ملک میں نہیں رہتے اور غیر ممالک میں مقیم ہیں۔
ان حالات میں، جب والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کو بلاتے ہیں یا کبھی خود ان کے پاس چلے جاتے ہیں، تو پھر بھی یہ احساس ہوتا ہے کہ زندگی کے باقی حصے کا گزارا کیسے ہوگا۔ کچھ افراد جو اپنے بچوں سے محروم ہیں، ان کے پاس کچھ رشتہ دار یا دوست ہوتے ہیں جو ان کا خیال رکھتے ہیں، لیکن یہ سہولت ہر کسی کے لیے نہیں ہوتی۔
پاکستان کے پنشن سسٹم میں کئی مسائل ہیں جن کی وجہ سے پنشنرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر پنشن کی درخواستیں پیچیدہ ہوتی ہیں اور انہیں منظور ہونے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پنشن کے چیک کی ترسیل میں تاخیر اور بوڑھے افراد کے لیے چیک وصولی کا عمل بھی ایک دشوار مرحلہ ہے۔ حکومت کو ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سسٹم کو جدید بنانا ہوگا تاکہ پنشنرز کو جلدی اور آسانی سے ان کا حق مل سکے۔
AI اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پنشن کی درخواست کے عمل کو زیادہ تیز اور آسان بنایا جا سکتا ہے۔ AI کے ذریعے کسی بھی غلطی یا کمزوری کا فوری طور پر پتا چلایا جا سکتا ہے اور درخواستوں کی منظوری کا عمل تیز کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پنشنرز کے لیے ایک آن لائن پورٹل بنایا جا سکتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے پنشن کی حیثیت ٹریک کر سکیں اور کسی بھی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر اطلاع دے سکیں۔
پنشن کے ساتھ ساتھ کچھ ادارے ریٹائرڈ ملازمین کو اضافی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں جن میں صحت کی سہولتیں، تعلیمی وظائف، سفر پر رعایت اور پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ شامل ہیں۔ یہ مراعات زندگی کے بوجھ کو ہلکا کر دیتی ہیں اور ریٹائرڈ افراد کو سہولت فراہم کرتی ہیں۔
ریٹائرمنٹ ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب ایک فرد کو سکون اور آرام سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ لیکن موجودہ پنشن سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ ہر ریٹائرڈ فرد کی زندگی خوشحال اور عزت دار ہو۔ حکومت، ادارے اور افراد کو مل کر یہ یقینی بنانا چاہیے کہ پنشن سسٹم ایسا ہو جو ہر فرد کی ضروریات کو پورا کرے اور اس میں سادہ، شفاف اور تیز طریقے سے کام کیا جائے۔ ساتھ ہی، AI اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اس عمل کو آسان بنایا جا سکتا ہے تاکہ ہر ریٹائرڈ فرد کو بروقت اور بلا کسی دشواری کے اس کا حق مل سکے۔

