Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayaz Khawaja
  4. Manifestation

Manifestation

مینیفسٹیشن

ہم آج کل manifestation کی بات کرتے ہیں۔ اچھی چیزوں کے لیے، مہنگی چیزوں کے لیے، اپنی خواہشات اور خوابوں کے لیے۔ جس طرح آپ manifest کرتے ہیں، آپ کو وہی چیز ملتی ہے۔ یعنی آپ visualize کرتے ہیں، تصور کرتے ہیں، محسوس کرتے ہیں کہ آپ وہاں پہنچ چکے ہیں، تو وہی چیز آپ کے مستقبل میں ظاہر ہو جاتی ہے۔

یہی وہ بات ہے جسے دنیا کے بہت سے مشہور اور کامیاب لوگوں نے بھی اپنی زندگی میں ثابت کیا ہے۔ جم کیری (Actor) نے اپنے آپ کو دس ملین ڈالر کا چیک لکھ کر روز visualize کیا اور کچھ سالوں بعد فلم Dumb and Dumber سے اسے واقعی اتنی ہی رقم ملی۔

اوپرا وِنفری اپنے intention setting کو اپنی کامیابی کی بنیاد سمجھتی ہیں۔ محمد علی (Boxer) ہر روز خود کو کہتا تھا "I am the greatest" اور اس نے اتنے یقین کے ساتھ کہا کہ وہ الفاظ حقیقت بن گئے۔

آندرے اگاسی ہر میچ سے پہلے ذہنی طور پر مکمل میچ کھیل لیتا تھا اور اسی visualization نے اسے جیت دلائی۔

والٹ ڈزنی کہتا تھا، "If you can dream it, you can do it" اور وہ دنیا پہلے ذہن میں بناتا تھا، پھر حقیقت میں۔

مگر مسئلہ یہ ہے کہ لوگ ایک بہت اہم چیز بھول گئے ہیں اور وہ یہ کہ صرف مثبت باتیں ہی manifest نہیں ہوتیں، منفی باتیں بھی manifest ہو جاتی ہیں۔ لوگ جتنی طاقت اچھی چیزوں کو manifest کرنے میں استعمال کرتے ہیں، اتنی ہی طاقت وہ انجانے میں منفی چیزوں پر لگا دیتے ہیں۔ لوگ صرف بڑھاپا ہی نہیں manifest کر رہے ہوتے، بلکہ بیماریوں، حادثات، خوف، ٹریجڈیز، mishaps، مالی تباہی، تنہائی اور ہر قسم کی منفی possibilities کو بھی اپنے ذہن میں بار بار دہرا کر اپنی زندگی میں کھینچ رہے ہوتے ہیں۔

اسی طرح ہزاروں لوگ اپنے بڑھاپے کے بارے میں منفی سوچتے رہتے ہیں کہ جب میں بوڑھا ہو جاؤں گا تو میں بیمار ہو جاؤں گا، مجھے کوئی خطرناک بیماری ہو جائے گی، میں ہسپتال یا ری ہیب میں پڑا رہوں گا، میرے پاس دوائیوں کے پیسے نہیں ہوں گے، میرے بچے مجھے چھوڑ جائیں گے، میرے پاس رہنے کی جگہ نہیں ہوگی، یا میں کس بچے کے ساتھ رہوں گا، کون میرا خیال رکھے گا۔ پھر ذہن سوال بناتا ہے کہ اگر مجھے کوئی بڑی بیماری ہوگئی تو کیا ہوگا؟ میں کیسے جیوں گا؟ میرے بل کون دے گا؟ یعنی ہر منفی سوچ، ہر خوف، ہر ٹریجڈی کا سین ذہن کے اندر پہلے سے چل رہا ہوتا ہے اور ان چیزوں کو بھی انسان اسی intensity سے manifest کر رہا ہوتا ہے۔

صرف ہم ہی نہیں کہتے کہ ذہن manifestation سے حقیقت بناتا ہے، تحقیق بھی یہی کہتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق منفی سوچ رکھنے والے افراد میں stress، anxiety اور long-term بیماریوں کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ایک اور تحقیق جس میں 160,000 خواتین شامل تھیں، اس نے ثابت کیا کہ مثبت سوچ رکھنے والے لوگ زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔

اور ایک اسٹڈی میں یہ بھی منظر عام پر آیا کہ جو لوگ سوچتے ہیں کہ صرف manifest کرنے سے سب کچھ ہو جائے گا، وہ اکثر خطرناک مالی فیصلے کرتے ہیں اور bankruptcy کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ manifestation کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی بھی ضروری ہے۔

یہ بات درست ہے کہ ذہن کو منفی سوچوں سے نکالنا آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر جب سالوں سے ذہن اسی عادت میں چل رہا ہو۔ لیکن یہ ممکن ہے اور جب ممکن ہوتا ہے تو اس کے بہت اچھے نتائج زندگی میں آتے ہیں۔ جیسے ہی آپ ذہن میں آنے والے منفی خیالات کو پہچاننا شروع کرتے ہیں اور جیسے ہی کوئی منفی یا خوفناک تصویر آئے اور آپ فوراً خود کو روک دیں، "بس!" یا "رک جاؤ!" کہیں، تو دماغ کا پیٹرن ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر ذہن بیماری دکھاتا ہے تو آپ دانستہ صحت کا تصور لائیں، اگر ذہن حادثہ دکھاتا ہے تو آپ حفاظت کا تصور رکھیں۔ صبح اور رات اپنے آپ سے تین مثبت جملے کہیں، کہ میں محفوظ ہوں، میں صحت مند ہوں، میرا مستقبل روشن ہے، یہ جملے جسم کی توانائی بدل دیتے ہیں۔

منفی خبروں، negativity پھیلانے والے لوگوں اور doom scrolling سے دور رہنا بھی ذہن کو صاف کرنے میں بہت مدد دیتا ہے۔

شکرگزاری یعنی روز تین چیزیں لکھنا جن کے لیے آپ grateful ہیں، یہ دماغ کی programming بدل دیتی ہے۔ صرف ایک منٹ کی گہری سانسیں ذہن کے stress mode کو بند کر دیتی ہیں۔

زبان بدلنے سے زندگی بدلتی ہے، "میں ڈر رہا ہوں " کی جگہ "میں سنبھل رہا ہوں"، "میرا وقت مشکل ہے" کی جگہ "میرا وقت بدل رہا ہے" کہنا حقیقت کو بدلنا شروع کر دیتا ہے۔ مثبت لوگوں کے ساتھ رہنا، مثبت باتیں کرنا، مثبت ماحول بنانا ذہن کو ایک نئی سمت میں لے جاتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے مثبت اعمال جیسے پانچ منٹ واک، ایک گلاس پانی پینا، meditation، یہ سب مل کر بڑے نتائج دیتے ہیں۔

اور جب ذہن، زبان، احساس اور عمل ایک سمت ہو جائیں، چاہے وہ سمت مثبت ہو یا منفی، تو manifestation حقیقت بن جاتی ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں زندگی کے نتائج بدلنا شروع ہوتے ہیں۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan