Friday, 20 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayaz Khawaja
  4. Bharat Aur Pakistan Ke Darmiyan Masalehat Ka Challenge

Bharat Aur Pakistan Ke Darmiyan Masalehat Ka Challenge

بھارت اور پاکستان کے درمیان مصالحت کا چیلنج

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دشمنی ایک جلتا ہوا مسئلہ بنا ہوا ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان حقیقی مصالحت نہیں ہو سکی ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد سے وقت گزرنے کے باوجود دونوں ممالک اپنی مشترکہ تاریخ کے تکلیف دہ واقعات سے آگے بڑھنے میں ناکام رہے ہیں جس سے دوستی اور تعاون کے امکانات متاثر ہوئے ہیں۔ یہ مضمون ان عوامل پر روشنی ڈالتا ہے جنہوں نے اس عداوت کو برقرار رکھنے میں کردار ادا کیا ہے، ان کے اقدامات کے نتائج کا جائزہ، اور مصالحت کی راہ ہموار کرنے کے لئے ایک نئے نقطہ نظر کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

تشدد اور ناراضگی کی وراثت: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پائیدار دشمنی کے پیچھے پہلا اور سب سے اہم عنصر ان کی تقسیم کے دوران ہونے والے تشدد اور بربریت کی شدت ہے۔ اس عرصے کے دوران خانہ جنگی، فسادات اور خونریزی کے جو زخم باقی رہ گئے ہیں وہ دونوں قوموں کی اجتماعی یادوں میں تازہ ہو چکے ہیں۔ اپنے پیاروں کو کھونے اور ہونے والے ناقابل فراموش مظالم نے لوگوں کے لئے ماضی کو بھولنا یا معاف کرنا ناقابل یقین حد تک مشکل بنا دیا ہے۔

آنے والی نسلوں میں منتقلی: تقسیم اور اس کے بعد کی یادوں نے نہ صرف ان لوگوں کو متاثر کیا ہے جنہوں نے اس کا براہ راست تجربہ کیا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی منتقل کیا گیا ہے۔ واقعات کی تکرار کی نوعیت اور نفرت کے بیانیے کو برقرار رکھنے میں میڈیا کے کردار نے ان یادوں کو تقویت بخشی ہے۔ میڈیا میں ایک دوسرے کی مسلسل مذمت اور منفی تصویر کشی نے دشمنی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مصالحت کے لیے اقدامات کا فقدان: مصالحت کے فقدان کا ایک اور اہم عنصر دونوں ممالک کی جانب سے دشمنی کو دور کرنے اور حل کرنے کے لیے مخلصانہ کوششوں کی عدم موجودگی ہے۔ باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے ٹھوس اقدامات، پالیسیوں یا پروگراموں کی عدم موجودگی نے اس دشمنی کو برقرار رکھنے کی اجازت دی ہے۔ مصالحت کو فروغ دینے والے قومی بیانیے کی عدم موجودگی نے زیادہ پرامن مستقبل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

ہیرا پھیری اور اشتعال انگیزی: کچھ ایسی قوتیں موجود ہیں جو اس دشمنی کو برقرار رکھنے کے لئے لوگوں کو جوڑ توڑ اور اکساتی ہیں۔ غیر تعلیم یافتہ اور مذہبی رجحان رکھنے والے لوگ خاص طور پر ہیرا پھیری کا شکار ہوتے ہیں۔ ان افراد کے اقدامات سے وہ لوگ آسانی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو اپنے مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، جس سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تقسیم مزید گہری ہو جاتی ہے۔

باہمی الزام تراشی اور شک: بھارت اور پاکستان کے درمیان الزام تراشی کا کھیل ایک بدقسمت رجحان بن چکا ہے۔ ایک ملک میں دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کا الزام اکثر دوسرے پر لگایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے شکوک و شبہات اور دشمنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اعتماد اور تعاون کی عدم موجودگی کے ساتھ مل کر اس باہمی الزام نے ان کے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے میں پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

تبدیلی کی فوری ضرورت: حکومتوں اور افراد دونوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ دشمنی کے اس چکر کو توڑنے کی ضرورت کو تسلیم کریں۔ خاص طور پر معاشرے کے کم تعلیم یافتہ اور مذہبی رجحان رکھنے والے طبقوں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ پائیدار تبدیلی لانے کے لئے مفاہمت اور باہمی احترام کو فروغ دینے والا ایک حقیقی قومی بیانیہ ضروری ہے۔

نتیجہ: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دشمنی ترقی اور باہمی تعاون کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ پرتشدد تقسیم کی یادیں، آنے والی نسلوں میں ناراضگی کی منتقلی، مصالحت کے لیے اقدامات کا فقدان، اور عداوت میں ہیرا پھیری، یہ سب اس تقسیم کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ افہام و تفہیم، تعاون اور مصالحت کی مخلصانہ خواہش کو فروغ دے کر بھارت اور پاکستان ترقی اور دوستی کی خاطر اپنے تلخ ماضی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک روشن اور پرامن مستقبل کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

Check Also

Liaqat Ali Ki Fasoon Sazi

By Ilyas Kabeer