Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asifa Ambreen Qazi
  4. To Darpok Kon Hua

To Darpok Kon Hua

تو ڈرپوک کون ہوا

پتا نہیں وہ کون سے خواتین و حضرات ہیں۔ جو بڑے ہو جائیں تو ان کو اندھیرے سے ڈر نہیں لگتا، بچپن میں اندھیرے والی جگہ جاتے ہوئے ڈرتی تھی، تب یہی سوچتی تھی بڑی ہوگئی تو ڈر نہیں لگے گا۔ پھر بڑی بھی ہوگئی، شادی ہوگئی، بچے بھی بڑے ہو گئے، اب بھی اندھیرے سے اتنا ہی ڈر لگتا ہے کہ خون خشک ہونے لگتا ہے۔

دوپہر کو چھت کی grill پر کمبل ڈالا تھا، شام کو اتارنا یاد آیا، لیکن تب اندھیرا ہو چکا تھا۔ دو بار آدھی سیڑھیاں چڑھ کے واپس اتر آئی چھت پہ مکمل اندھیرا تھا، ایک بار تو کمبل کے بالکل قریب جا کے ہاتھ لگایا ہی تھا، ایسا لگا کوئی مجھے اندھیرے میں گھور کے دیکھ رہا ہے، فورآ وہیں چھوڑ کے نیچے آ گئی، حالانکہ کمبل اٹھا کے بھی آ سکتی تھی، لیکن بھاگنا مشکل ہوتا۔

تین کمرے اوپر والی منزل پہ ہیں رات بچے نیچے سوئے ہوئے ہوں تو اوپر کسی کام سے جانا سوہانِ روح لگتا ہے۔ کبھی حوصلہ کرکے اوپر چلی بھی جاوں اور چیں۔ کی آواز سے دروازہ کھلے تو گھبراہٹ سے لائٹ کے بٹن ہی نہیں ملتے، ایک دو بار ہاتھ مارتی ہوں، پھر یونہی دروازہ کھول کے نیچے بھاگ آتی ہوں اور بچوں کو بھیجتی ہوں کہ اوپر جاکر دروازہ بند کر آو۔

کئی بار دل کڑا کرکے اٹھتی ہوں کہ اب فلاں جگہ سے یہ چیز اندھیرے میں اٹھا کے لانی ہے، اور جاتے ہوئے خود کلامی بھی کرتی جاتی ہوں کہ کچھ نہیں ہوتا، کچھ نہیں ہوتا۔ یہ ڈر صرف وہم ہے، جن تو ہوتے ہی نہیں۔ اور جیسے ہی اس چیز کے قریب پہنچتی ہوں، ساری خود کلامیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں۔ کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی کچھ ہو جاتا ہے اور واپس بھاگ آتی ہوں۔

موسم تب گرم تھا، آدھی رات کو سوتے ہوئے آنکھ کھلی اور یاد آیا کہ آٹا تو شلیف پہ رکھا رہ گیا، فریج میں رکھ آوں، کانفیڈنس کی بات ہے، اونگھتی اونگھتی کچن میں آئی سوچا لائٹ کیا آن کرنی یہ سامنے ہی تو دھرا ہے، باول اٹھایا، فریج کی طرف پلٹی، اب کالا سیاہ گلاس ڈور فریج۔ اس سے بھی کالا اس میں میرا عکس۔ بال بکھرے ہوئے، دوپٹہ ندارد۔۔ چیخ کے ساتھ ہائے بھی نکل گئی، آٹے کا باول فرش پر رکھ کر سرپٹ کمرے کی طرف بھاگی۔ حالانکہ شیلف پر بھی رکھ سکتی تھی، مگر مڑتا کون۔۔

بیٹے کے دوست کی آج سالگرہ ہے، وہ قریب ہی ان کے گھر گیا ہوا ہے، اب اس انتظار میں ہوں کہ وہ آئے تو ہم دونوں چھت پہ جاکر کمبل اتار لائیں۔

اب لوگ کہیں گے یہ ڈر لگنا دین سے دوری کا نتیجہ ہے، نہیں بھئی مجھے بچپن کے خوف اب بھی لاحق ہیں۔ تب بھی صرف اندھیرے سے ہی ڈر لگتا تھا، اب بھی صرف اندھیرے سے ہی لگتا ہے۔

میں تو اندھیرے میں ڈرائیونگ کرنے سے بھی ڈرتی ہوں۔ اور لوگ میری ڈرائیونگ سے روشنی میں بھی ڈرتے ہیں۔

Check Also

Dil Ka Piyala

By Tauseef Rehmat