Sohaan e Rooh
سوہان روح
زندگی میں کوئی ایسی بے احتیاطی ہوجاتی ہے جو عمر بھر کا پچھتاوا اور روگ بن جاتی ہے، کچھ دیر پہلے ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں پانچ بچوں کا جنازہ اٹھایا جا رہا تھا، یہ جنازے گجرات کے اس بدقسمت گھر سے اٹھے جہاں جلتے کوئلوں کی گیس سے کل پانچ بچے کمرے میں ہی دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگئے۔ ماں پاگلوں کی طرح ہر ایک چارپائی کو پکڑتی اور غش کھا کر گر جاتی، اس قیامت کا اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا کہ ایک آن میں سارا آنگن خالی ہوگیا۔ لاڈوں سے پلے پانچ جگر کے ٹوٹے اکٹھے ہی اسے تنہا چھوڑ گئے۔
خبر ملنے کے بعد یہی اخذ کیا گیا کہ ماں کی غیر موجودگی میں بچوں نے خود کوئلے جلائے، لیکن تفصیلات میں پتا چلا کہ ماں کو دوائی لینے ہسپتال جانا تھا اور اس نے عصر سے کچھ دیر قبل بچوں کو ایک کمرے میں بیٹھایا اور سردی سے بچانے کے لیے کوئلے دہکا دیے اور تاکید کی کہ دروازہ بند کرکے بیٹھیں اور میرے آنے تک کوئی کمرے سے باہر نہ نکلے، سب سے بڑی بیٹی 13 سال کی تھی وہ چاروں بھائیوں کو لے کر بیڈ پر بیٹھ گئی اور ٹی وی دیکھنے لگے۔
کچھ گھنٹوں بعد ماں واپس آئی، دوازہ کھولا گیا تو وہ سب بیڈ پر بے سدھ پڑے تھے، ان میں سے تین کی وفات ہوچکی تھی اور باقی دو بھی ہاسپٹل پہنچ کر ماں کا ساتھ چھوڑ گئے۔ یہ حادثہ، یہ قیامت ماں کے لیے سوہان روح ہے لیکن یہ واقعہ ہم سب کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے کہ کاربن مونو آکسائیڈ سے بڑا خاموش قاتل کوئی اور نہیں۔ دو سال پہلے مری میں گاڑی میں ہیٹر جلا کر سونے والا خاندان بھی اس گیس کے ہاتھوں خاموشی سے موت کی وادی میں چلا گیا۔
سردیوں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، چاہے گاڑی ہو یا کمرہ گیس ہیٹر لگا کر مت سوئیں، ان دنوں گھریلو گیس نہ ہونے کی وجہ سے اب اکثر گھروں میں کوئلے جلائے جاتے ہیں، کوئلے جلانے سے کاربن مونو آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے، جو ایک بے بو اور بے رنگ گیس ہے۔ بند یا غیر ہوادار جگہوں پر یہ گیس جمع ہو سکتی ہے اور سانس لینے میں دشواری، بے ہوشی یا حتیٰ کہ موت کا باعث بن سکتی ہے۔ کوئلے جلنے سے کمرے کی آکسیجن کم ہو جاتی ہے، جس سے دم گھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا کاربن مونو آکسائیڈ گیس خون میں آکسیجن کی جگہ لے لیتی ہے، جو جسم کے لیے مہلک ہو سکتی ہے۔
بند کمرے میں کوئلے جلانے سے گریز کریں۔ اگر کوئلے جلانے کی ضرورت ہو تو کمرے میں مناسب ہوا کے اخراج اور داخلے کا انتظام کریں۔ جلتے ہوئے کوئلے کو سونے کے دوران کمرے میں نہ چھوڑیں۔
خدارا اس اگاہی کو صدقہ جاریہ سمجھ کر ہر گھر تک پہنچائیے تاکہ مزید جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں۔