Shumali Ilaqa Jaat Ki Zaboon Hali
شمالی علاقہ جات کی زبوں حالی
وطن عزیز کے شمالی علاقہ جات قدرتی حسن سے مالا مال ہیں۔ بلندو بالا پہاڑوں کے دامن میں بہتے دریا، قدرتی جھیلیں اور گھنے جنگل نہ صرف آنکھوں کو تراوٹ بخشتے ہیں بلکہ صحت اور تندرستی کا بھی ذریعہ ہیں۔ یہاں کی قدرتی آب و ہوا، شہروں میں آلودگی کے ستائے لوگوں کے لئےباد صبا ثابت ہوتی ہے اور ہر سال لوگ موسم گرما میں ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنی چھٹیوں کو یادگار بناتے ہیں۔ یہاں سے کھنچی گئی قدرتی مناظر کی تصاویر اکثر اوقات ڈرائینگ رومز کی اور موبائل فون کے وال پیپر کی زینت بنتی ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے یہ علاقہ حکام اور عوامی نمائندوں کی بے توجہی کا شکار ہے۔ بہت سے علاقوں میں سڑک کا نام و نشان تک نہیں۔ بہتے دریا کی بے حساب آبی توانائی کے باوصف ان علاقوں میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی ایک خواب ہے۔ اکثر مشہور موبائل کمپنیوں کی سروس موجود نہیں۔ انٹرنیٹ براڈ بینڈ کا پہاڑوں میں کوئی تصور نہیں۔ مغرب کی نماز کے بعد سارا علاقہ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے اور کسی خوفناک ڈراؤنی انگریزی فلم کا روپ دھار جاتا ہے۔
سکیورٹی نام کی کوئی شے ان علاقوں میں موجود نہیں۔ اہل علاقہ سالہاسال سے مقامی حکام اور عوامی نمائندوں کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور عوام یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آخر ان علاقوں کے لئے مختص ترقیاتی منصوبوں کی رقوم آخر کہاں جاتی ہیں۔ اس کی ایک مثال تاریخی شاہراہ ریشم، جسے قراقرم ہائی وے بھی کہا جاتا ہے، اورجو صدیوں سے چین اور ہندوستان کے بیچ واحد تجارتی راستہ رہی ہے، جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور کسی دیہاتی سڑک کا منظر پیش کرتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک جامع منصوبہ، جس کی مشاورت میں مقامی آبادی کے لوگ شامل ہوں، تشکیل دے کر قدرتی وسائل سے مالامال ان علاقوں میں پائیدار اور منظم طریقے سے تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اس سلسلے میں پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پلاننگ کمیشن اپنا کردار ادا کریں۔
ان اقدامات سے نہ صرف مقامی سیاحت کے فروغ سے کوہ نشین آبادی کا معیار زندگی بلند ہوگا بلکہ یہاں بین الاقوامی سیاح بھی جوق در جوق امڈ آئیں گے جس کے نتیجے میں قیمتی زرمبادلہ کی گرانقدر وصولی ہوگی جس سے ملک کی معاشی حالت بہت بہتر ہوجائے گی۔ مزید برآں اعلی معیار کے تعلیمی اداروں کے لئے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بہترین مقامات موجود ہیں۔ ان جگہوں پر یونیورسٹیوں کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ یہاں کے لوگ بھی قومی دھارے میں اپنی خدمات پیش کرکے ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرسکیں۔