Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asfar Ayub Khan/
  4. Qaumi Susti Aur Kahili

Qaumi Susti Aur Kahili

قومی سستی اور کاہلی

آج کل ہر طرف ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات کا شور و غوغا ہے۔ ہر پاکستانی نہ صرف اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرنے میں طاق ہے، بلکہ اس سے بچنے کے لئے ہزاروں راستے ہر ایک کی زبان پر ہیں۔ اس کے علاوہ سیاسی بصیرت بھی اس قوم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ ہر سیاسی جماعت کیا کرنا چاہتی ہے اور مستقبل میں کس طرف جائے گی، یہ جاننے کے لئے صرف کسی تھڑے پر جانے کی ضرورت ہے، جہاں سگریٹ کے گہرے کش لگاتے کئی فلاسفر ملکی اور بین الاقوامی سیاست پر وعظ دیتے نظر آتے ہیں۔

ہمیں یہ تجسس ہوا کہ آخر اتنی باشعور عوام کی موجودگی میں دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ملک کیسے پہنچ گیا۔ انھی سوچوں میں غلطاں و پیچاں تھے کہ اچانک ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ کے ایک مشہور شعر پر نظر پڑی اور عقدہ کھل گیا۔

ـ تجھے آبا سے اپنے نسبت ہو نہیں سکتی

تو گفتار، وہ کردار، تو ثابت، وہ سیارہ

ہم سب گفتار کے غازی ہیں۔ صبح اٹھنا کسی کو گوارہ نہیں۔ سستی اور کاہلی شہروں دیہات ہر سو چھائی ہے۔ دکاندار دوپہر 12 بجے سے پہلے دکان کھولنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ کتابوں کی دکانیں بھی 11 بجے کھلتی ہیں۔ بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لئے، بندہ نہیں ملتا کیونکہ صبح اٹھنا پڑتا ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ملازمین کے تو کیا کہنے۔ سارا دن کمپیوٹر کی سکرین کے سامنے بیٹھے ہوئے بھی ایک ٹکے کا کام نہیں کرتے۔

اگر کوئی ایماندار افسر ان پر متعین ہو جائے تو اس کے خلاف سازشیں کرتے ہیں اور افسران بالا کے کان الٹا اس افسر کے خلاف بھرتے ہیں۔ تنخواہوں اور مراعات کو اپنا حق سمجھتے ہیں، مگر اپنی روزی کو حلال کرنا ان کو چھو کر نہیں گزرا۔ ہاں نماز پنجگانہ نہیں چھوڑتے، حالانکہ نماز کی پہلی شرط یہ ہے کہ جسم میں جانے والی خوراک رزق حلال سے آئی ہو۔

کسی پڑھے لکھے بیروزگار نوجوان کو اگر مشورہ دیا جائے کہ آلو چپس کا ٹھیا لگا لے تو وہ آپ کو دیکھ کر یوں ہنستا ہے جیسی آپ نے کوئی انہونی بات کی ہو۔ کسی ایم بی اے پڑھے شخص کو کہا جائے کہ کریانہ کی دکان کھول لو وہ آپ سے دوبارہ کلام نہیں کرے گا۔ دکان پر کام کے لئے لڑکا نہیں ملتا، کیونکہ پوری قوم کی مائیں 22 سال کے "بچوں" پر صدقے واری جا رہی ہیں اور کہ رہی ہیں" شالا میرے بچے نوں تتی ہوا نہ لگے "، تو میری گزارش ہے کہ تتی ہوا لگے گی تو ان منہ اور گھوڑوں کو لگام ڈلے گی۔

جو حالات قوم کے ہیں، اس صورتحال میں ملک کا دیوالیہ نکلنا کوئی بعید نہیں۔ خدارا اس رویے کو بدلیں، اور اس بات کو سمجھیں کہ 18 سال کے بعد بچہ مرد اور بچی خاتون بن جاتی ہے۔ لہذا ان کے صدقے واری جانا چھوڑ دیں، اور انہیں دھکے کھانے دیں تاکہ وہ 24 سال میں کسی سمت کو اختیار کر کے ملک و قوم کا سرمایہ بنیں، ورنہ زمام اقتدار انھی کے ہاتھ رہے گی جو ملک کو دیوالیہ کرنا چاہتے ہیں۔

Check Also

Gandum, Nizam e Taleem, Hukumran Aur Awam (2)

By Zia Ur Rehman