Muqami Masnoat Ka Farogh
مقامی مصنوعات کا فروغ
ہمارے ایک دوست نے توجہ مبذول کرائی ہے کہ ہمارے وطن عزیز کا بے انتہا زرمبادلہ ہماری روزمرہ عادات کی وجہ سے ضائع ہو رہا ہے۔ موصوف ایک ادارہ میں فنانشل آفیسر کے عہدے پر فائز ہیں لہذا مالی معاملات میں انکی مہارت اظہر من الشمس ہے۔ جب ہم نے انکی بات پر غور کیا تو انکے استدلال کی درستگی ہم پر عیاں ہوگئی۔ پانی کی بوتل ہو یا دودھ کا گیلن، ہاتھ دھونے کا صابن ہو یا کپڑے دھونے کا، سویا بین کا تیل ہو یا زیتون کا، موبائل فون کارڈ ہو یا کمپیوٹر کا سامان۔
سافٹ ڈرنک کی بات ہو یا نباتاتی کھانے کی، برگر کھانا ہو یا مرغ مسلم، گاڑی کی خریداری ہو یا بچوں کے لئے پلے سٹیشن، میک اپ کا سامان ہو یا خواتین کے لوازمات، حتیٰ کہ بچوں کے ڈائپرز تک غیر ملکی کمپنیوں کے استعمال کئے جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ قانونی طور پر ملک سے فرار ہو رہا ہے۔ آج بھی منی لانڈرنگ کے ذریعے جانے والا پیسہ انگلیوں پر گنا جا سکتا ہے، لیکن امپورٹڈ سامان کے نام پر امپورٹڈ کمپنیوں کے منافع کی صورت میں ملک سے جانے والا پیسہ بے حساب ہے۔
اس ضمن میں حال ہی میں راقم الحروف پر بھی ایک انکشاف ہوا کہ کپڑے دھونے کا ایک غیر مقبول صابن، جو امپورٹڈ کمپنیوں کے صابن سے قیمت میں نصف ہے، اس کے مقابلہ میں دوہری خصوصیت کا حامل ہے۔ یہ معاملہ ہماری قومی زندگی میں جا بجا ملتا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری اہلیہ کی یہ ریسرچ بڑی کارآمد ہے کہ پاکستانی میک اپ مصنوعات، امپورٹڈ مصنوعات سے کسی صورت کم نہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اندھا دھند برانڈز کے پیچھے بھاگنے کی بجائے، مقامی مصنوعات کو فروغ دیا جائے۔ اور مقامی صنعت کی سرکاری اور نجی سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس سے نہ صرف زرمبادلہ بچانے میں مدد ملے گی، بلکہ مقامی خام مال کی کھپت اور روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔ اسکول اور کالج کی سطح پر مقامی مصنوعات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اسے نصاب کا حصہ بنایا جائے اور الیکٹرانک، سوشل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے مقامی مصنوعات کے بارے میں آگاہی کی مہم چلائی جائے۔ تاکہ ہمارا عظیم ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
مزید برآں روزمرہ کی اشیاء مثلاً ٹشو پیپر، بچوں کے ڈائپر، خواتین کے لوازمات، میک اپ، کپڑوں اور جوتوں کی تیاری میں معاونت کی جائے۔ حکومت اس سلسلہ میں قانون سازی کرے اور چھوٹے بلاسود قرضوں اور ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کرے۔ عوام کو بھی اس سلسلہ میں مقامی مصنوعات کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔