Muashre Ki Girawat
معاشرے کی گراوٹ
گزشتہ کچھ ہفتوں سے جاری تماشا دیکھ کہ دل اوبھ گیا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں صرف پیسہ ایک واحد روایت رہ گئی ہے۔ رشتہ داریوں کی بنیاد پیسہ، وفاداریوں کی بنا پیسہ، تعلیم پیسہ سے منسلک، انصاف کا نظام پیسہ سے بندھا ہوا۔ اور تو اور ہم نے لوگوں کو خود اپنے کانوں سے کہتے سنا کہ پیسہ خدا کی مانند ہے (نعوذباللہ)۔
کسی بھی سرکاری عہدیدار کے لئے تنخواہ میں گذارا کرنا گالی ہے۔ اسمبلی کی سیٹ ہو یا نائب قاصد کی نوکری، ہر جگہ پیسہ ہی چل رہا ہے۔ حلال اور حرام کی تمیز نہ جانے کہاں کھو گئی۔ ہمیں پتا ہوتا ہے کہ فلاں فلاں حرام کما رہا ہے، مگر اس کے سامنے اسے کہنے کی جرات نہیں۔ شاذ ہی کوئ ایسی محفل ہو جہاں اللّٰہ رسول کا نام لیا جاتا ہو، ورنہ مکمل گفتگو پیسہ کے گرد گھومتی ہے۔
خطرناک صورتحال ہے۔ امام الانبیا سرور کونین حضرت محمد مصطفی ﷺ کا ارشاد ہے (مفہوم) " کعب بن عیاضؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے: "ہر امت کی آزمائش کسی نہ کسی چیز میں ہے اور میری امت کی آزمائش (فتنہ) مال میں ہے"۔ صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
اس صحیح حدیث کی روشنی میں ہمارے معاشرے کو پرکھنا چنداں مشکل نہیں۔ مستثنیات کو چھوڑ کے، ملت کا ہر فرد مال کے پیچھے بھاگ رہا ہے اور حالات کی خرابی کا رونا بھی رو رہا ہے۔ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے ایک صدی پیشتر شاید اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا تھا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
مسلمان ہونے کے ناطے، یہ ہمارا ایمان ہے کہ مال دولت انسان کو وہی مل سکتا ہے جو اس کے نصیب میں لکھا ہے، اور حلال طریقے سے رزق کے حصول کو عبادت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مگر بدقسمتی سے اسلام کی تعلیمات صرف مردوں کو بخشوانے، یا اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے ہمارے ہاں استعمال ہوتی ہیں۔ جو مرد بھی اپنی ہوس کی غلامی کے لئے دوسری شادی کرتا ہے اسے فوراً قرآن مجید کی آیت کا ایک ٹکڑا بغیر سیاق و سباق یاد آجاتا ہے، مگر اسی لمحہ اگر اسے قرآن کریم کے صریح حکم نماز کی ترغیب سنائ جائے تو اسے یاد آجاتا ہے کہ اس کے تو کپڑے پاک نہیں۔ ماں باپ بارے اسلامی احکامات بھی صرف نظر ہو جاتے ہیں۔
خدارا اس دھوکے سے نکلیں اور اپنی اور اپنی بچوں کی اصلاح کے لئے قران اور حدیث کی طرف متوجہ ہوں۔