Khushgawar Azdawaji Zindagi Ka Usool
خوشگوار ازدواجی زندگی کے اصول
یہ بات اکثر مشاہدے میں آئی ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کی اکثریت کے تعلقات میں 4 سے 5 سال کے بعد سرد مہری آجاتی ہے۔ میاں بیوی اکثر ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں ہوتے۔ شوہر کو دفتری اوقات میں بیوی کا فون آجائے تو اس کے لہجے میں بیزاری عود کر اتی ہے۔ اور انھی اوقات میں خاوند بیوی کو فون کر لے تو وہ ہڑبڑا جاتی ہے کہ خیریت کا فون نہیں ہوگا، یا یہ کہ کوئی ضروری کام ہوگا جو کال آئی۔
پیار محبت تو چند سال بعد جیسے خواب کہانی ہو جاتا ہے۔ اس انتہائی نازک موضوع پر قلم کشائی شاذ کی جاتی ہے، حالانکہ ہمارے نزدیک یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے اور اس کا تجزیہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں قرآن مجید فرقان حمید ہماری ایسی شاندار رہنمائی فرماتا ہے کہ اس کے بعد کسی اور وضاحت کی ضرورت نہیں رہتی۔ سورہ البقرہ آیت نمبر 187 میں میاں بیوی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے " وہ تمھاری لباس ہیں، اور تم ان کے لباس ہو"۔
اتنے کم الفاظ میں اتنا جامع بیان یقیناً رب تعالیٰ کی ذات ہی کرسکتی ہے اور یہ قرآن مجید کے اللہ کی کتاب ہونے کی دلیل بھی ہے۔ ازواج کو ایک دوسرے کے لئے لباس سے تشبیہ دی گئی ہے، تو اس بات کو سمجھنے کے لئے لباس کو سمجھنا ضروری ہے۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا لباس اس کی حیثیت کے مطابق ہو، آرام دہ ہو اور اچھا دکھتا ہو۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنا چنداں مشکل نہیں کہ شریکِ حیات کے انتخاب کیلئے بھی اپنی حیثیت۔
آرام اور خوبصورتی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کا لباس صاف رہے اور اگر پاس سے گزرنے والی بائیک یا گاڑی کے چھینٹوں سے لباس خراب ہو جائے تو انسان غصے میں لال پیلا ہو جاتا ہے، بعینہ شریک حیات کی ذات پر کیچڑ اچھالنے والے پر غصہ آنا چاہیے۔ اکثر جوڑوں کا بیرونی مداخلت پر ردعمل اس کے برعکس دیکھا گیا ہے۔ لباس کا ایک بنیادی مقصد گندگی اور میل کچیل سے اپنے آپ کو بچانا ہے۔
اور اپنی شرم و حیا کی حفاظت ہے۔ قرآن کے اس عالمگیر بیان کی عظمت دیکھیے کہ اللہ تعالیٰ اشارہ فرما رہے ہیں کہ اگر آپ نے اپنی عزت و عفت کی حفاظت کرنی ہے تو اپنے لباس، یعنی شریک حیات کا سہارا لیں۔ لباس انسانوں کو سردو گرم موسم سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ جیسے زندگی کا ساتھی ہر مشکل میں آپ کو سہارا فراہم کرتا ہے۔ لباس انسان کے رازوں کا امین ہوتا ہے اور لباس سے انسان کا کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
اسی اصول کے تحت اپنے شریک حیات کے رازوں کی پاسداری کرنا اور دونوں کا آپس میں کوئی پردہ نہ ہونا کامیاب ازدواجی زندگی کا راز ہے۔