Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asfar Ayub Khan
  4. Khamosh Rishta

Khamosh Rishta

خاموش رشتہ

ہمارے معاشرے میں کچھ موضوعات ایسے ہیں جن پر بات کرنا نہ صرف معیوب سمجھا جاتا ہے بلکہ شرم و حیا کے پردے میں لپیٹ کر ان پر سوچنا بھی گناہ کے مترادف ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان میں سب سے اہم اور قدرتی موضوع ہے، ازدواجی جنسی تعلق۔

جب بھی شوہر اور بیوی کے درمیان قربت یا جسمانی تعلق کی بات آتی ہے، تو اکثر چہروں پر شرم، ہنسی یا ہچکچاہٹ آ جاتی ہے۔ گویا کہ یہ کوئی گناہ یا ناپاک عمل ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ جنسی تعلق نہ صرف قدرتی ہے، بلکہ یہ ایک پاکیزہ، فطری اور محبت سے بھرپور عمل ہے جو نکاح جیسے مقدس بندھن کے تحت نہ صرف جائز بلکہ ضروری ہے۔

اسلام نے نکاح کو آدھا ایمان قرار دیا ہے اور بیوی اور شوہر کے درمیان جسمانی تعلق کو محبت، سکون اور رحمت کا ذریعہ بتایا ہے۔ قرآن کی زبان میں یہ رشتہ "لباس" جیسا ہے، جو تحفظ دیتا ہے، عزت دیتا ہے اور ایک دوسرے کو مکمل کرتا ہے۔

مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس موضوع پر گفتگو کو فحاشی یا بے حیائی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ شادی شدہ جوڑے بھی ایک دوسرے سے اپنی جسمانی خواہشات پر بات کرنے سے شرماتے ہیں، جس کا نتیجہ دوری، نفسیاتی تناؤ اور ازدواجی ناہمواری کی صورت میں نکلتا ہے۔

یہی وہ خاموشی ہے جو بہت سے گھریلو مسائل کی جڑ بن جاتی ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت صرف الفاظ یا ذمہ داریوں سے نہیں جڑتی، بلکہ جسمانی قربت اس رشتے کی اصل روح ہے۔ یہ تعلق نہ صرف جسمانی ضرورت پوری کرتا ہے، بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ جذباتی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ یہ احساس دلاتا ہے کہ "میں تمہارے لیے ہوں اور تم میرے لیے"۔

بہت سے جوڑے جو جذباتی یا روحانی فاصلہ محسوس کرتے ہیں، اس کی جڑ اس جسمانی تعلق کی کمی یا اس پر عدم گفتگو میں ہوتی ہے۔ جنسی تعلق صرف خواہش کی تکمیل نہیں، بلکہ ایک اظہارِ محبت ہے، ایسا اظہار جو الفاظ سے زیادہ گہرا ہوتا ہے، جو اعتماد پیدا کرتا ہے، جو شکایات مٹاتا ہے، جو قربت کو مضبوط کرتا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس موضوع کو بے حیائی کا لیبل دینا بند کریں۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو نکاح کے بعد اس رشتے کی اصل خوبصورتی اور فطرت کے بارے میں آگاہی دینی چاہیے۔ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں، مذہبی رہنماؤں اور والدین کو یہ شعور دینا ہوگا کہ ازدواجی قربت شرم کی بات نہیں، یہ محبت کی انتہا ہے۔

یہ معاشرتی خاموشی اب ختم ہونی چاہیے۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ شرعی حدود کے اندر ایک صحت مند جنسی تعلق نہ صرف فطری ہے، بلکہ ایک خوشحال، مطمئن اور پائیدار شادی شدہ زندگی کا اہم ستون ہے۔

اگر ہم نے اس پر کھلے دل سے بات نہ کی، تو ہمارے معاشرے کے بہت سے رشتے جسمانی فاصلے میں بکھرتے رہیں گے اور محبت صرف لفظوں تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail