Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arif Anis Malik
  4. Writer Jemima Khan Lahoran Se Milye

Writer Jemima Khan Lahoran Se Milye

رائٹر جمائما خان لاہورن سے ملیے

کیمپینر، ایکٹوسٹ، سوشلائٹ اور پروڈیوسر جمائما کو تو میں جانتا تھا، تاہم لکھاری جمائما سے میری یہ پہلی ملاقات تھی۔

2013 میں اس کے بیٹوں قاسم اور سلیمان سمیت ملاقات ہوئی جب خان الیکشن سے پہلے، آکسفورڈ یونیورسٹی میں وزیراعظم بننے سے پہلے کی تقریر کرنے وہاں موجود تھا۔ تب جمائما قدرے سمٹی ہوئی، سہمی ہوئی، اپنے سابقہ خاوند کے سائے میں پوشیدہ نظر آئی تھی۔ وہاں موجود ہوتے ہوئے بھی کچھ عدم موجود تھی۔

2014 میں جمائما سے علیک سلیک زیادہ رہی۔ تب اس نے پاکستان میں ڈارون اٹییکس سے ہونے والی ہلاکتوں پر ایک فلم پروڈیوس کی تھی۔ میں نے کیمبرج یونیورسٹی میں فلم کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا تھا۔ میں نے اس فلم کے مہورت پر بھی اسے پورے جذبے کے ساتھ بولتے دیکھا۔ لائن وہی خان والی تھی۔ قبائلی علاقوں پر بم مارو گے تو دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے۔ تاہم تب محسوس ہوا وہ اپنی شناخت کے تلاش میں ہے۔ اس کے لیے صرف ارب پتی ہونا کافی نہیں ہے، بلکہ وہ کسی مقصد کے لیے جینا چاہتی ہے، اپنے آپ کو منوانا چاہتی ہے۔

میئر آف لندن صادق خان کے لیے مہم چلاتے ہوئے آمنا سامنا ہوا تو ہم مخالف کیمپوں میں تھے۔ وہ اپنی ماں انابیل کے ساتھ اپنے بھائی زیک گولڈ سمتھ کے لیے مہم چلا رہی تھی اور خان کی حمایت بھی زیک کے ساتھ تھی، تاہم صادق خان نے زیک کو چاروں خانے چت کر دیا۔ پھر ملاقات زیادہ نہ رہی۔ شاید کم لوگ جانتے ہیں کہ 2015 میں جمائما نے اپنا پروڈکشن ہاؤس بنا لیا اور کئی نامی گرامی فلمیں پروڈیوس کیں۔ ایک دو فلموں کے پریمیرز پر ہیلو، ہائے رہی۔ 2018 کے الیکشن ہوئے، خان وزیراعظم بنا تو سب سے کارآمد تبصرہ جمائما کا ہی تھا، "خان، یہ مت بھولنا، کہ تم وزیراعظم کیوں بنے ہو"۔

کچھ عرصہ قبل دوستوں کے حلقے میں جمائما کی فلم "WHAT LOVE HAS GOT TO DO WITH THIS" کا چرچا سنا۔ میں نے جمائما کے شناختی بحران کا ایک پڑاؤ سمجھا، پھر دو چار فہمیدہ دوستوں نے تعریف کی تو قدرے تجسس ہوا۔ اب جمائما ایک لکھاری کے طور پر سامنے آئی جس نے فلم کا سکرپٹ لکھا تھا۔ کل اس کی طرف سے بیس افراد کے لئے سکریننگ کی خصوصی دعوت ملی تو فلم دیکھ ڈالی اور سچی بات تو یہ ہے کہ موگمبو خوش ہوا۔

فلم فروری میں ریلیز ہونے والی ہے، سو نو سپائلر الرٹ، تاہم موضوع بہت نازک ہے۔ اس دفعہ جمائما نے حساس چھابے پر ہاتھ مارا ہے۔ تاہم کمال توازن برقرار رکھا ہے۔ برطانیہ میں پاکستانی گھرانوں میں زبردستی یا ارینج شادیوں پر جو کنفیوژن پایا جاتا ہے، اس نے کمال مہارت کے ساتھ اس پر لکھا ہے اور پروڈیوس کیا ہے۔ فلم کی ہیروئین ایما تھامسن ہے جو لاہور آتی ہے اور ایک پاکستانی پر دل ہار جاتی ہے۔ روم کام (رومانٹک کامیڈی) ہے اور روم کے فلم فیسٹیول میں انعام بھی جیت چکی ہے۔ میرا خیال ہے کہ خوب بزنس کرے گی۔

فلم میں ایک دلچسپ منظر نامہ لاہور کا تھا، جس میں لوگ کوک میں وہسکی ڈال کر پی رہے تھے، دلہن بزرگوں کے سو جانے کے بعد اپنی شادی میں دھمال ڈال رہی تھی اور بہت سے لوگ ایسا ویسا کر رہے تھے، جو عموماً پاکستانی نہیں کرتے ہیں، مگر عموماً ہو جاتا ہے۔

جمائما سے ملاقات ہوئی تو میں نے لکھاری جمائما کے جنم پر اس کو مبارک دی۔ محسوس ہوا اسے سن کر اچھا لگا۔

"کیا تمہیں بھی لگا کہ فلم کا نام بہت چول ہے؟" اس نے مجھے گھورا۔

"ہاں، مجھے لگا، مگر فلم دیکھ کر میرا خیال ایک دم بدل گیا۔ محبت پر فلم بنے جو نام مرضی ہو، بس کام محبت ہونا چاہئے۔ تم نے ایک جلیبی اور مشکل جذبے کے ساتھ خوب انصاف کیا ہے" اس کے چہرے کے تاثرات ایک دم گلنار ہو گئے۔

"کردار کمزور ہیں۔ زیادہ تر مرد تو بس ایویں ای ہیں۔ مگر تم نے لاہور کو خوب پکڑا ہے، اس کی روح پر کچھ کچھ ہاتھ ڈالا ہے"۔

"ہاں، اتنی لاہورن تو میں ہوں ناں" اس نے مسکرا کر اعتراف کیا۔ شاید لاہور کا جادو ایسا ہی ہے، آپ لاہور سے نکل بھی آئیں تو لاہور آپ میں سے نہیں نکلتا۔

ڈنر پر لندن کے بیس پچیس پاوے، اختر لاوے آئے ہوئے تھے اور وہیں میئر آف لندن صادق خان سے اور جمائما کے بھائی بین گولڈ سمتھ سے بھی ملاقات ہوئی۔ صادق خان کو دیکھ کر اچھا لگا، وہ پاکستان کو سپورٹ کرنے کے لیے وہاں موجود تھا، جس خاندان نے پہلے الیکشن میں اس کے خلاف دھواں دھار مہم چلائی تھی۔ ڈنر پر پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کے حوالے سے فنڈ ریزنگ بھی ہوئی، پانچ کروڑ کے آس پاس رقم بھی جمع ہوگئی۔ واپسی پر دیکھا، جمائما ایک ایک مہمان کا شکریہ ادا کر رہی تھی۔ اچھا لگا، خان کا سب سے زیادہ مان بھی شاید اس گوری نے ہی رکھا۔

پاکستان سے برسوں پہلے نکل آئی مگر پاکستان پر برا وقت آئے تو پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، سیاست، چھوا چھو، یا جاں نشینی کی جنگ سے باہر ہے اور اب وہ ہالی ووڈ میں بھی پاکستان میں جو رنگ اور امنگ ہے، اس کی سکرین پر عکاسی کر رہی ہے۔ کبھی کبھی پاکستانی سیاسی جذبات میں اس کے گھر کے باہر دھرنا بھی دے ڈالتے ہیں، اور ہاں باتوں باتوں میں کل اس نے ذکر کیا کہ اس کے پاس ابھی بھی پاکستانی نیشنلٹی برقرار ہے۔ سو جمائما پکی لاہورن ہے، لاہور سے نکل آئی ہے، مگر دل ادھر ہی چھوڑ آئی ہے۔ لاہور ایسی ہی چیز ہے، میکے جائیں، یا لندن جائیں، آپ کے ساتھ ہی رہتا ہے۔

یہ جو لاہور سے محبت ہے

یہ کسی اور سے محبت ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam