Trojan Horse
ٹروجن ہارس
آگے 48 گھنٹے تک جب وفاقی اور صوبائی حکومتیں بن چکی ہوں گی تو "تھینک یو کمشنر راولپنڈی" کہنا مت بھولیے گا۔ ٹروجن گھوڑے کی کہانی یونانی داستانوں میں ایک عجیب و غریب واقعہ ہے۔ ٹرائے کے محاصرے کے دوران، یونانیوں نے ایک بڑا لکڑی کا گھوڑا بنایا اور اسے شہر کے باہر چھوڑ دیا۔ یونانی فوج پیچھے ہٹ گئی جیسے وہ ہار مان چکے ہوں۔
ٹرائے کے لوگوں نے اس گھوڑے کو جیت کی نشانی سمجھ کر اپنے شہر میں لے لیا۔ رات کو، گھوڑے کے اندر چھپے یونانی سپاہی باہر نکلے اور شہر کے دروازے یونانی فوج کے لیے کھول دیے۔ یوں، یونانیوں نے ٹرائے پر حملہ کیا اور شہر کو فتح کر لیا۔ اس کہانی نے "تراجن گھوڑا" اصطلاح کو جنم دیا، جس کا مطلب ہے دشمن کے علاقے میں پریم سے انٹری ڈالنا!
جی ہاں، فائنل اوورز میں، جب گیند بری طرح پھنس چکی تھی تو کمشنر صاحب کی پریس کانفرنس نے "برف پگھلانے" میں اہم کردار ادا کیا۔
برف اس پگھلی کہ یاروں نے دونوں دیرینہ پارٹیوں کے بڑوں کو سمجھایا کہ اس طرح کے باضمیر افسران سخت بے چین ہیں اور پنجاب، سندھ وغیرہ سے پانچ، سات اور کانفرنسیں ہوجائیں گی اور پھر نئے الیکشن کروائے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوگا، فیر آگے تیرے بھاگ لچھیے! نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ عوام کو ان کے" منتخب" حکمران دستی میسر ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں جہاں ملک ٹوٹنے پر بھی کسی سرکاری افسر کا ضمیر نہیں جاگا، اگر ضمیر اچانک جاگ جائے تو سمجھ لیجیے گا کہ ضمیر کے پردے میں"پکی سرکار" بول رہی ہے۔
حکومتیں بن گئیں، کمشنر صاحب کی پنشن پکی ہوگئی اور یوں انہوں نے نوکری کے آخری اوور میں بھی چھکا مار دیا۔ آپ کو یہ خبر نہیں مل سکے گی کہ ان پر تعزیرات پاکستان کی کون سی دفعات لگی ہیں اور وہ کون سی جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔
ویسے ان کے بارے میں فکرمند مت ہوں، وہ کچھ دنوں میں خود ہی "پھانسی" لے لیں گے!
ویسے اپنا وطن ہے زبردست۔ کمال کی او ٹی ٹی سیریز بنتی ہے ان سب کہانیوں پر، مگر وہ آدھی آواز بند کرکے دیکھنی پڑیں گی۔ آپ دیکھتے جائیں، بس جذباتی نہیں ہونا آپ نے!