Self Made Jinnah Ki Kahani
سیلف میڈ جناح کی کہانی

محمد علی جناح کی کہانی ایک حقیقی سیلف میڈ شخص کی داستان ہے۔ کراچی کے وزیر مینشن میں سترہ افراد کے ساتھ بسنے والے جناح، جن کا بچپن تین مرلے کے مکان میں گزرا، نے اپنی قابلیت کے دم پر بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ اُن کی کہانی، ایک سیلف میڈ شخص کی کہانی ہے۔
ایک وقت تھا، جب جناح کے والد پونجا جناح پر چوّن روپے کا قرض تھا۔ جناح نے دوستوں سے ادھار لے کر وہ قرض چکایا۔ انگلستان بھی قرض لے کر پہنچے۔ پھر وہ دور آیا، جب بمبئی میں جناح کی وکالت نے شہرت پائی اور وہ ایک مقبول وکیل بن گئے۔ انہوں نے بمبئی میں مالا بار ہلز کے علاقے میں ایک بنگلہ خریدا اور وہاں قیام پاکستان تک رہے۔ اُن کی وصیت میں یہ بنگلہ اُن کی بہن فاطمہ جناح کے نام کر دیا گیا۔
1930 کی دہائی میں جناح لندن کے مہنگے ترین علاقے ہیمپسٹیڈ میں ایک وسیع و عریض بنگلے میں رہتے تھے۔ جہاں ان کی خدمت کے لیے برطانوی سٹاف موجود رہتا تھا۔ ان کی بینٹلے گاڑی ایک برطانوی شوفر چلاتا تھا۔ انڈین اور آئرش خانساماں رکھے ہوئے تھے۔ بلیئرڈ کھیلنا پسند تھا۔
قائداعظم نے لندن میں فئیر علاقے میں سات فلیٹ خریدے، جنہیں انہوں نے کرائے پر دیا اور بعد میں بیچ دیا۔ انہوں نے کراچی اور لاہور میں بھی جائیدادیں خریدیں۔ جناح نے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری بھی کی اور مختلف کمپنیوں کے شیئرز خریدے، جس سے انہیں بھاری آمدن ہوتی تھی۔
جناح کو سگار کا بہت شوق تھا، لیکن ان کے پسندیدہ برانڈز کے بارے میں مخصوص تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ عام طور پر، اس دور کے ممتاز شخصیات کیوبا اور ڈومینیکن ریپبلک کے سگار کو ترجیح دیتے تھے، جیسے کہ کوہیبا، مونٹیکرسٹو، اور ڈیوڈوف۔ بیماری کی حالت میں بھی کریون اے کے پچاس سگریٹ روز پیتے تھے۔
جناح کی گاڑیوں کا انتخاب ان کے زوقِ کی نمایاں مثال ہے۔ ان کے پاس برطانیہ کی مشہور لگژری گاڑیاں جیسے کہ رولز روئس اور بینٹلے تھیں۔ یہ گاڑیاں نہ صرف ان کے معیارِ زندگی کی نمائندگی کرتی تھیں، بلکہ ان کی معیاری اور بہترین پسند کو بھی ظاہر کرتی تھیں۔
جناح کا لباس کا انتخاب ان کی شخصیت کے سنجیدہ اور باوقار پہلو کو ظاہر کرتا تھا۔ وہ عموماً سیاہ کوٹ، سفید شرٹ، اور ٹائی پہنتے تھے۔ ان کے سوٹ دنیا کے مشہور ترین سیویل رو کے مشہور درزیوں سے تیار کیے جاتے تھے، جو ان کے انتخاب کی باریک بینی اور شان کو ظاہر کرتے تھے۔ ان کے سوٹس کی فٹنگ، کپڑے کی کوالٹی، اور انداز انہیں ایک ممتاز وکیل اور سیاست دان کے طور پر پہچان دلوائی تھی۔ جناح کے بارے میں مشہور تھا کہ ان کی وارڈروب میں 200 سے زیادہ سوٹ لٹکے ہوتے تھے اور انہوں نے کبھی بھی ایک ریشمی ٹائی دوسری دفعہ نہیں پہنی۔
جناح صاحب کی شاندار اور روایتی فیشن سینس کی وجہ سے خواتین میں ان کی بڑی پذیرائی تھی۔ شملہ میں وائسرائے کے ڈنر پر ان سے ملاقات کے بعد، ایک برطانوی جنرل کی بیوی نے اپنی ماں کو انگلینڈ میں لکھا: "ڈنر کے بعد، میری بات چیت مسٹر جناح کے ساتھ تھی۔ ان کی شخصیت بہت متاثر کن ہے۔ وہ بہت خوبصورت انگریزی بولتے ہیں۔ وہ اپنے لباس اور اطوار سے مشہور اداکار ڈو ماریے کی طرح لگتے ہیں، جب کہ ان کی انگریزی برک کے خطبات سے کم نہیں ہے۔ میں ہمیشہ سے ان سے ملنا چاہتی تھی اور اب میری یہ خواہش پوری ہوئی"۔
ان کی "خوبصورت انگریزی" کا سہرا ان کی نوجوانی کے دوران شیکسپیئر کی کتابیں پڑھنے اور اداکاری میں دلچسپی کو جاتا ہے۔ ان کی بہن اکثر ان کی شیکسپیئر پڑھنے کی محبت کو کراچی میں ان کی رہائش پر رات کے کھانے کے بعد خاندان کو سناتی تھیں۔ 1893 میں لندن میں طالب علمی کے دوران انہیں ایک تھیٹریکل کمپنی کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش بھی ہوئی تھی، لیکن انہوں نے اس میں شمولیت اختیار نہیں کی، کیونکہ وہ ہمیشہ بیرسٹر بننے کی خواہش رکھتے تھے اور ان کا رجحان سیاست کی طرف تھا۔
ان کی دولت کا اگر آج کے حساب سے تخمینہ لگایا جائے تو وہ ارب پتی تھے۔ ایک ایسا ارب پتی جس نے اپنا سفر تقریباً مفلسی سے شروع کیا تھا۔ ان کی زندگی ہر پاکستانی کے لیے ایک مثال ہے۔ جب پاکستان بنا تو اس کا بانی ایک ایسا شخص تھا، جس نے اپنی زندگی خود تراشی۔ یہ الگ بات کہ بعد میں پاکستان میں کامیابی اور کامیاب لوگوں سے نفرت عام ہوگئی، جو کہ ایک لگ کہانی ہے۔

