Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arif Anis Malik
  4. Malta Ke Soorma (1)

Malta Ke Soorma (1)

مالٹا کے سورما (1)

مالٹا، گو دیکھنے میں تو۔ مالٹے جتنا ہی ہے، مگر طرح طرح کے عجائبات اور اسرار میں لپٹا ہوا ہے۔ ایک پوری کہانی، مالٹا کے نائٹس یا ان کے سورماؤں پر لکھی جا سکتی ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں کو نائٹس کا کچھ ادراک تو ارطغرل وغیرہ دیکھنے والوں کو ہے، مگر وہ نہ ہونے کے برابر ہے، نائٹس کی کہانی افسانوی داستان ہے اور اس کا فسوں کمال کا ہے۔ آج میں، مالٹا کے نائٹس کے ہیڈ کوارٹر میں گیا تو سوچا کہ اردو اس موضوع پر تقریباً نہ ہونے کے برابر لکھا گیا، تو شاید آپ لوگوں کو اچھا لگے گا۔

مجھے جاپانی سورماؤں (سیمورائی)، حسن بن صباح کے فدائین، ترکوں کے جانثاری، مالٹا اور برطانیہ کے نائٹس کی داستانیں بہت مزہ دیتی ہیں۔ یہ بہت باکمال جنگجو لوگ تھے جنہوں نے اپنی زندگیاں کچھ مقاصد کے لیے وقف کر دی تھیں۔ انسانی نفسیات کے ادراک کے حوالے سے یہ بہت دلچسپ کہانیاں ہیں۔ مختصر الفاظ میں نائٹس اپنے دور کے مسیحی طالبان تھے، لیکن یہ صرف ایک چھوٹا سا حوالہ ہے، کیونکہ طالبان کے برعکس انہوں نے گزشتہ ہزار سال میں بہت سی جگہوں پر، سائنس، اقتصادیات، ثقافت پر اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔

نویں، دسویں صدی عیسوی میں واپس آئیں جب عالم اسلام اور عالم عیسائیت رب کے نام پر مقدس سرزمین کے حصول کے لیے آپس میں گتھم گتھا تھے۔ یورپ سے مقدس سرزمین کی زیارت کے لئے زائر چلتے، ہزاروں میل کے سفر میں طرح طرح کے مصائب کا سامنا کرتے۔ تب کی دنیا میں مسلمان یا عیسائی حاجیوں کو لوٹنا ایک منافع بخش پیشہ تھا جو کسی رد و بدل کے ساتھ آج بھی جاری و ساری ہے۔

نائٹس کی پہلی شاخ، ہاسپٹلرز (Hospitallers) کو مقدس سرزمین پر حجاج کی مدد کے لیے، بنیادی طور پر طبی اور دیگر ضروریات کے لیے منظم کیا گیا تھا، جب کہ ٹیمپلرز (Templars) کو مقدس سرزمین (زیادہ تر ڈاکو) کے خطرات سے زائرین کی حفاظت کے لیے منظم کیا گیا تھا۔ ہاسپٹلرز کا اصل میں کوئی فوجی فنکشن نہیں تھا، یہ صرف نویں گرینڈ ماسٹر (امیر سمجھ لیں) کے دور فوجی کردار کا کوئی ذکر ہے۔ جلد ہی، اگرچہ، تنظیمیں اپنے اصل اہداف سے ہٹ گئیں، اور دونوں مقدس سرزمین کے دفاع کے لیے مسلمانوں سے لڑنے کے لیے میدان عمل میں گئے۔ دونوں صلیبی جنگوں میں شاک ٹروپس بن گئے، جنہیں صلیبی رہنماؤں نے ان کے نظم و ضبط اور لڑائی کی تاثیر کے لیے بہت زیادہ نوازا تھا۔

تاہم صلیبی جنگیں اپنے انجام کو پہنچیں تو وقت گزرنے کے ساتھ، ٹیمپلرز یورپ اور مقدس سرزمین کے درمیان رقم کی منتقلی میں مزید ملوث ہو گئے، اور یورپ کی ان چند بین الاقوامی تنظیموں میں سے ایک کے طور پر بنکر بن گئے جن کی پورے براعظم میں شاخیں تھیں۔ حجاج کرام اپنے اثاثے اپنے آبائی ممالک میں جمع کراتے تھے، اور پھر بیرون ملک کریڈٹ کے خطوط لے جاتے تھے یوں بینکنگ کی ابتدائی شکل وجود میں آئی۔ نائٹس آہستہ آہستہ مختلف شاخوں میں بٹ گئے جن میں سے ہر ایک کی اپنی افسانوی داستاں ہے جو کہنے کی کوشش کروں گا۔ رفتہ رفتہ نائٹس مالدار ہوتے گئے کیونکہ متقی رئیسوں کی طرف سے بڑے عطیات بھی ملتے تھے، جو مرنے پر اپنی دولت کو عطیے کے طور پر چھوڑ دیتے تھے۔

13ویں صدی کے آخر میں یورپیوں کو مشرق وسطیٰ سے مار نکالے جانے کے بعد ٹیمپلرز سب سے زیادہ مشہور ہوئے۔ اس کے فوراً بعد، فرانس کے بادشاہ فلپ نے (جو ٹیمپلرز کا بہت زیادہ مقروض تھا) نے آرڈر کو تحلیل کرنے پر زور دیا، اور اس وقت اس آرڈر کے خلاف مختلف الزامات سامنے آئے۔ پوپ نے 1312 میں اس آرڈر کو تحلیل کر دیا، حالانکہ مقدمے کی سماعت مزید چند سال تک جاری رہی۔ اس کے بعد ٹیمپلر انفراسٹرکچر کا زیادہ تر حصہ ہاسپٹلرز میں جوڑ دیا گیا، جس میں آرڈر کی زیادہ تر دولت شاہی خزانے میں چلی گئی۔

لہٰذا، دلچسپ طور پر ٹیمپلرز نے عسکری دستے یا جیش کے طور پر آغاز کیا اور بینکر بن گئے، اور تحلیل ہو گئے کیونکہ ان کے پیچھے بہت زیادہ طاقتور لوگ پڑ گئے تھے جن کا انہوں نے قرض چکانا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں صلیبی جنگوں کے خاتمے کے ساتھ ہی، ہاسپٹلرز قبرص اور رہوڈز منتقل ہو گئے، جہاں سے انہیں اس صدی کے آخر میں مصر کے سلطان کے محاصرے میں نکال دیا گیا۔ انہوں نے 1522 میں شکست کھانے سے پہلے روڈز کے چند محاصروں کا مقابلہ کیا۔ آخر کار انہیں سپین کے بادشاہ چارلس اول نے مالٹا کا جزیرہ دیا اور یوں مالٹا کے نائٹس کی کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔

جاری ہے

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam