Brutus Toon V
بروٹس توں وی
جولیس سیزر جس کا بہت شہرہ سنا تھا، بالآخر اس سے بھی فورم کے کنارے ملاقات ہوگئی۔ سیزر کو دوسری زبانوں میں کائزر اور قیصر بھی کہا جاتا ہے، قیصر روم بھی مشہور رہا ہے۔
سیزر کی کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جس نے دنیا کو بدل دیا۔ اس کی زندگی اور اس کا وقت، دونوں ہی عجیب و غریب اور دلچسپ کہانیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
اس کے بارے میں ایک عجیب بات یہ ہے کہ اس نے بچپن میں قرضوں کے بوجھ تلے زندگی گزاری۔ اس کے خاندان کو اقتصادی مشکلات کا سامنا تھا، لیکن اس نے اسے اپنی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیا۔
سیزر کا سفر کئی مرتبہ موت کے کنارے تک گیا۔ ایک بار جب اسے بحری قزاقوں نے یرغمال بنایا، تو اس نے انہیں دھمکی دی کہ وہ واپس آکر ان سب کو پھانسی پر لٹکا دے گا، اور بعد میں اس نے واقعی ایسا کیا۔
اس کی زندگی میں خواتین کا کردار بھی بہت اہم تھا۔ اس کی تیسری بیوی کلیوپیٹرا کے ساتھ اس کی محبت کی کہانی افسانوی ہے۔ ان کے تعلقات نے سیاسی اور فوجی اتحاد کو مضبوط بنایا۔
اس کی سیاست اور فوجی حکمت عملی میں جدت طرازی اس کے وقت کے لئے انتہائی غیر معمولی تھی۔ اس نے گال کی فتح کے دوران رومن سینیٹ کی مخالفت کے باوجود اپنی فوجی مہمات کا انتظام کیا۔
اس کی اپنی موت کے بارے میں پیشینگوئی کا بھی ذکر ملتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک غیب دان نے اسے خبردار کیا تھا کہ اس کی موت مارچ کے کسی دن آئے گی، اور واقعی ایسا ہی ہوا۔
اس کا روم کے کیلنڈر کی تجدید میں بھی اہم کردار تھا، جسے آج بھی جولیئن کیلنڈر کہا جاتا ہے۔ اس نے سال کو 365.25 دنوں کا بنایا، جو اس وقت کے لحاظ سے ایک بڑی کامیابی تھی۔ اس کے اقدامات نے رومن سلطنت اور دنیا کے کئی حصوں میں وقت کی پیمائش کو معیاری بنایا۔
اس کے دور میں سیاسی سازشیں اور طاقت کی کشمکش عروج پر تھی۔ اس کی موت سینیٹ کے اراکین کے ہاتھوں ہوئی، جو اس کی بڑھتی ہوئی طاقت سے خوفزدہ تھے۔ اس کی موت نے رومن جمہوریہ کے خاتمے اور بادشاہت کے آغاز کی راہ ہموار کی۔
اس کی زندگی اور موت نے لاتعداد کہانیوں، ڈراموں اور فلموں کو متاثر کیا۔ اس کا کردار اور افعال آج بھی لیڈرشپ، طاقت، اور غداری کے بارے میں بحثوں کا موضوع بنتے ہیں۔
اس کے نام سے منسوب "قیصری" لفظ، آج بھی طاقتور رہنماؤں کے لئے استعمال ہوتا ہے، جو اس کی دائمی میراث کا ایک حصہ ہے۔
اس کی فوجی مہمات کی کہانیاں، خاص طور پر "Commentarii de Bello Gallico" میں بیان کی گئیں، آج بھی عسکری تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔
اور خیر، اس کا سب سے بڑا اور لافانی جملہ تو دنیا بھر کی ادبی تاریخ کا حصہ بن چکا ہے:
بروٹس توں وی!
جولیس سیزر اور بروٹس کی کہانی دوستی، غداری، اور طاقت کی لالچ کی ایک کلاسیک مثال ہے۔ اس کہانی کی جڑیں رومن تاریخ میں گہرائی سے پیوست ہیں اور اس نے کئی نسلوں کو متاثر کیا ہے۔
جولیس سیزر، روم کا ایک مقتدر جنرل اور رہنما، اپنی فوجی مہمات اور سیاسی چالاکی کی بدولت مقبولیت کی بلندیوں پر تھا۔ اس کی بڑھتی ہوئی طاقت نے بہت سے رومن سینیٹرز کو خطرہ محسوس کرایا، جنہیں ڈر تھا کہ سیزر جمہوریہ کو ختم کرکے خود کو تاجپوش بادشاہ بنا لے گا۔
بروٹس، جو سیزر کا قریبی دوست اور اعتماد کا ساتھی تھا، بھی ان سازشیوں میں شامل ہوگیا۔ اس کی شمولیت کی ایک بڑی وجہ اس کا رومن جمہوریت کے اوپر گہرا عقیدہ تھا۔ بروٹس کو یقین تھا کہ سیزر کی بڑھتی ہوئی طاقت روم کی آزادی اور جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔
ایک منصوبہ بنایا گیا اور 15 مارچ 44 قبل مسیح، جسے ادز آف مارچ کہا جاتا ہے، کو سیزر کو سینیٹ میں چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا گیا۔ بروٹس بھی ان قاتلوں میں شامل تھا۔ جب سیزر نے دیکھا کہ اس کا قریبی دوست بروٹس بھی اس کے قاتلوں میں شامل ہے، تو اس نے مایوسی اور دکھ کے ساتھ پنجابی میں کہا: "بروٹس، توں وی؟"
اس واقعے نے نہ صرف روم کی تاریخ بلکہ دنیا بھر کی ادبی دنیا کو بھی متاثر کیا ہے۔ شیکسپیئر نے اپنے ڈرامے "جولیس سیزر" میں اس کہانی کو امر بنا دیا، جہاں بروٹس کی مخمصے اور غداری کے موضوع کو گہرائی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے