Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arif Anis Malik
  4. Apne Chawal Pan Ke Diare Se Bahar Niklen

Apne Chawal Pan Ke Diare Se Bahar Niklen

اپنے چول پن کے دائرے سے باہر نکلیں

وین والٹر ڈائر (10 مئی 1940 - 30 اگست 2015) ایک امریکی سیلف ہیلپ مصنف اور موٹیویشنل سپیکر تھے۔ ان کی پہلی کتاب "Your Erroneous Zones" عالمی شہرت یافتہ کتاب بن گئی، جس کے دنیا بھر میں تقریباً 35 ملین کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔ ڈائر کی زندگی کسی فلم کی کہانی سے مشابہت رکھتی ہے۔ ایک ایسے ماحول میں پرورش پانے کے باوجود جہاں غربت کا دور دورہ تھا، وہ ایک انتہائی کامیاب شخصیت بن کر ابھرے۔ چند غیر معمولی حقائق پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے ڈائر کو ایک منفرد شخصیت کے طور پر متعارف کروایا:

ڈائر کا بچپن یتیم خانوں اور فوسٹر ہومز کی تبدیلیوں کے گرد گھومتا رہا۔ ان کے والد شرابی تھے اور انہوں نے خاندان کو چھوڑ دیا تھا۔ ان نامساعد حالات نے اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کی طرف ان کا رخ موڑ دیا۔

ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد، ڈائر نے امریکی بحریہ میں چار سال کی خدمت کی۔ اپنی ملازمت کے دوران ان کی ایک عجیب ذمہ داری، زیر سمندر لاشوں کو بازیاب کرنا تھی۔ اس طرح کی غیر معمولی ملازمت نے ان کی سوچ پر اثر ڈالا اور زندگی کے گہرے فلسفوں کی جانب راغب کیا۔

اپنی بحری ملازمت کے بعد، ڈائر نے تعلیم کی اہمیت کو محسوس کیا اور کئی ڈگریاں حاصل کیں، جس میں ڈیٹرائٹ کی وین اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلیمی مشاورتی نفسیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی شامل ہے۔ بطور ایک ہائی اسکول کاؤنسلر، ان کا اصل مقصد طلباء کو ان کی صلاحیتوں کو سمجھنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے میں ہاتھ بٹانا تھا۔

وین ڈائر کی یہ پہلی کتاب 1976 میں شائع ہوئی، اصل وجہ یہ بنی کہ ان کے لیکچرز ایک پبلشر نے سنے اور وہ ان کا گرویدہ ہوگیا۔ بالآخر پبلشر کے مسلسل اصرار کے بعد وین ڈائر بالآخر مان گئے اور اپنے لیکچرز کو ایک کتاب کی شکل میں ڈھال دیا۔ یہ کتاب کسی بھی سیلف ہیلپ کتاب کی طرح نہیں تھی، یہ ہلکے پھلکے مزاح، گہرے فلسفیانہ نکات اور عملیت کا ایک منفرد امتزاج تھی۔ اور یوں، اس کتاب نے دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا اور بلاشبہ کروڑوں زندگیوں کو متاثر کیا

وین ڈائر کی کتاب کا بنیادی خیال "غلط زون" کے تصور کے گرد گھومتا ہے۔ غلط زون سے مراد وہ منفی سوچ، جذبات اور رویے ہیں جو ہماری زندگیوں میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ ڈائر کے نزدیک، یہ "غلط زون" اکثر بچپن کے تجربات، سماجی توقعات اور منفی خود کلامی کی مرہون منت ہوتے ہیں۔ ان غلط زون پر قابو پاکر، ہم ایک زیادہ پُر سکون اور زیادہ معنی خیز زندگی کی بنا رکھ سکتے ہیں۔

کتاب کے 12 اہم تصورات اور ان کا عملی نفاذ

اس حصے میں، میں"Your Erroneous Zones" کے 12 مرکزی تصورات اور ان کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنے کے طریقے تلاش کروں گا:

ڈاکٹر وین ڈائر کی کتاب "Your Erroneous Zones" خوشی اور ترقی کے حصول کے لیے ایک عملی رہنما ہے۔ یہ کتاب آپ کو اپنے "غلط زون" کی شناخت کرنے اور ان منفی سوچوں اور رویوں کو ختم کرنے کے طریقے سکھاتی ہے جو آپ کی زندگی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم وین ڈائر کے مشہور طریقوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں کیسے لاگو کر سکتے ہیں:

1۔ اعتماد اور خود انحصاری:

مثال: آپ کو ایک نئی ملازمت کے لیے انٹرویو دینا ہے۔ آپ سوچتے ہیں، "اگر مجھے یہ ملازمت نہ ملی تو کیا ہوگا؟ لوگ کیا سوچیں گے؟" اس کے بجائے، اپنی ذات پر اعتماد کو مضبوط کریں۔ اس بارے میں سوچیں کہ آپ اپنی صلاحیتوں اور تجربے پر کیوں فخر محسوس کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو یقین دہانیں کہ چاہے نتیجہ کچھ بھی ہو، آپ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

2۔ دوسروں کی منظوری کی تلاش ترک کر دیں:

مثال: آپ نے ایک شاندار پینٹنگ بنائی ہے لیکن اسے کسی کو دکھانے سے گھبراتے ہیں کیونکہ آپ کو فکر ہے کہ دوسرے اسے پسند نہیں کریں گے۔ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کریں چاہے اس کی تعریف کرنے والا کوئی ہو یا نہ ہو۔ اپنے کام پر فخر کریں اور دوسروں کی رائے کو آپ کی خوشی کا پیمانہ نہ بنائیں۔

3۔ ماضی کے غصے کو جانے دیں:

مثال: آپ کا کسی دوست سے جھگڑا ہوا ہے اور اب آپ اس سے ناراض ہیں۔ اس پر غصہ کرنے اور تلخی رکھنے سے آپ کو ہی تکلیف ہوگی۔ معافی مانگنے یا معافی دینے کی کوشش کریں۔ ماضی کو جانے دیں تاکہ آپ موجودہ اور مستقبل کے تعلقات پر توجہ مرکوز کر سکیں۔

4۔ "ٹال مٹول کی عادت" سے نجات:

مثال: آپ جانتے ہیں کہ آپ کو اپنا ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہے لیکن اسے بار بار ملتوی کرتے رہتے ہیں۔ کام کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں۔ آج ہی فائل کرنے کے لیے ضروری معلومات اکٹھی کرلیں۔ اپنے آپ کو انعام دیں جب آپ کام کا ایک حصہ پورا کر لیں۔ کل کا کام آج ہی کرنا شروع کریں۔

5۔ غیر ضروری پریشانی ختم کریں:

مثال: آپ شدید ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں اور اس بات سے پریشان ہیں کہ دیر سے پہنچنے پر آپ کے باس ناراض ہوں گے۔ ایسی صورتحال میں یاد رکھیں کہ آپ صرف وہی کچھ کنٹرول کر سکتے ہیں جو آپ کے بس میں ہے۔ پرسکون رہنے کی کوشش کریں اور اپنے باس کو فون کرکے انہیں تاخیر کی وجہ بتا دیں۔

6۔ غیر ضروری احساسِ جرم سے نجات:

مثال: آپ نے غلطی سے ایک قیمتی ٹرے توڑ دی ہے۔ اس پر خود کو مارنے کے بجائے، اپنی غلطی کا اعتراف کریں۔ اسے درست کرنے کی کوشش کریں (اگر ممکن ہو) اور آئندہ محتاط رہنے کا عہد کریں۔

7۔ شکایت کی لت ختم کریں:

مثال: آفس میں کام کی زیادتی اور گھر کے کاموں سے آپ تنگ آ جاتے ہیں۔ اس کے بجائے، اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ اس صورتحال کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں۔ اپنے منیجر سے بات کریں یا گھر والوں سے مدد لیں۔ مثبت پہلوؤں پر توجہ دیں، جیسے کہ آپ کی ملازمت کی سیکیورٹی یا آپ کے حوصلہ مند خاندان کی موجودگی۔

8۔ سماجی توقعات سے آزادی:

مثال: آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو ایک بڑے گھر، مہنگی گاڑی اور کامیاب کیریئر کی ضرورت ہے کیونکہ یہی "کامیابی" کی علامات ہیں لیکن یہ درست نہیں ہے۔ یہ سماجی توقعات ہیں، بہتر ہے کہ ان پر پورا اتر سکیں تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت میں آپنی زندگی جہنم مت بنائیں۔

۔ تشویش یا پریشانی پر قابو پانا:

مثال: آپ کو ایک اہم پریزنٹیشن دینے میں بہت گھبراہٹ ہوتی ہے اور آپ ناکام ہونے کے بارے میں منفی سوچوں میں گم رہتے ہیں۔ موجودہ لمحے میں رہنے کی مشق کریں۔ گہرے سانس لیں اور اپنے جسم کے محسوسات پر توجہ دیں۔ اس بات کا تصور کریں کہ آپ آسانی سے اور اعتماد کے ساتھ پریزینٹیشن دے رہے ہیں اور آپ کو بھرپور داد مل رہی ہے۔

10۔ "مجھے چاہیے" کے جال سے نکلنا:

مثال: آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو "ایک مثالی والد/والدہ" ہونا چاہیے اور آپ مسلسل اپنے بچوں اور خود پر سختی کرتے ہیں۔ اپنی توقعات کا از سر نو جائزہ لیں، اور یاد رکھیں کہ غلطیاں کرنا ایک انسانی خصوصیت ہے۔ "اپنی پوری کوشش کرنے" پر توجہ مرکزی رکھیں، اور اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو معاف کرنا سیکھیں۔

11۔ نامعلوم کے ڈر پر قابو پانا:

مثال: آپ ایک نئی نوکری کا موقع حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن ناکامی کے خوف سے آپ درخواست ہی نہیں دیتے۔ اس خوف کا مقابلہ کرنے کے لیے، کاغذ کا ایک ٹکڑا لیں اور "اگر میں نے کوشش نہ کی تو کیا ہوگا؟ اور "اگر میں نے کوشش کی تو کیا حاصل ہوگا؟" لکھیں۔ اس مشق سے آپ کو نئے امکانات کی تلاش کرنے کا حوصلہ ملے گا۔

12۔ محبت کو موخر کرنے سے بچنا:

مثال: آپ محبت کے رشتے کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن آپ سوچتے ہیں کہ آپ کو پہلے اپنے کیریئر سے متعلق مسائل کو حل کرنا چاہیے یا آپ کافی اچھے نظر نہیں آتے۔ خود سے محبت کرنے کی مشق کریں۔ صحت مند تعلقات کو ترجیح دیں، اور چھوٹی چھوٹی کوششوں جیسے کہ کسی دوستانه ملاقات یا کئی سالوں سے ملے ہوئے کسی دوست سے رابطہ کرنے کے ذریعے اپنے آپ کو باہر کی دنیا سے متعارف کروائیں۔ اپنے شیل میں گھسنے سے گریز کریں اور چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں جاری رکھیں۔

کتاب سے مشہور اقوال:

1۔ "آپ اُس جگہ پر پھنسے نہیں ہوتے جہاں آپ خود کو مقید پاتے ہیں، آپ اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ خود اس بات کا فیصلہ نہ کریں۔ یہ آپکی اپنی سوچ ہے جو آپکو کسی بھی حالت میں مقید یا آزاد کر سکتی ہے۔ "

2۔ "کسی کے بھی اندر منفیت یا دباؤ کی تخلیق ممکن نہیں ہے۔ یہ صرف آپ کی اپنی ترجیحات ہیں جو آپ کے عالم کو کس طرح سے محسوس کرتی ہیں۔ آپ کا نقطہ نظر ہی آپکے جذبات کی کیفیت کا تعین کرتا ہے۔ "

3۔ "آپ کی زندگی کی موجودہ حالت اور آپ کے دماغ کی حالت کے درمیان ایک گہرا رابطہ ہے۔ آپکی زندگی کیسی ہے، یہ آپکے خیالات اور محسوسات کا آئینہ ہے۔ اگر زندگی میں مسائل نظر آرہے ہیں تو سب سے پہلے اپنی سوچ کو پکڑیں۔ "

4۔ "خود قدری کا احساس ایک سادہ لیکن اہم فلسفہ ہے کہ آپ خود کو قیمتی سمجھیں۔ اپنے آپ کو سراہنا ہی آپکی خود اعتمادی کی بنیاد ہے۔ "

5۔ "حالات کسی شخص کی شخصیت کو نہیں بناتے، بلکہ وہ اس شخص کے اصلی کردار کو ظاہر کرتے ہیں۔ آپ کیسے ردعمل دیتے ہیں، یہ آپ کے اندر کے انسان کی جھلک دیتا ہے۔ "

6۔ "آپ کا اپنے بارے میں کیا سوچنا ہے، یہ دوسروں کی آپ کے بارے میں رائے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ آپ کی اپنی خود تصوری ہی آپکے رویے اور اعمال کو متعین کرتی ہے۔ "

7۔ "محبت کرنے والے انسان ایک محبت بھری دنیا میں رہتے ہیں جبکہ دشمنی رکھنے والے انسان ایک دشمنی بھری دنیا میں۔ دونوں کا وجود ایک ہی دنیا میں ہے لیکن ان کے تجربے مختلف ہوتے ہیں۔ آپ کا نقطہ نظر ہی آپ کی دنیا تشکیل کرتا ہے۔ "

8۔ "جب آپ چیزوں کو دیکھنے کے طریقے کو بدل دیتے ہیں، تو جن چیزوں کو آپ دیکھتے ہیں وہ بدل جاتی ہیں۔ آپ کے زاویے کی تبدیلی آپ کی دنیا کی تعبیر کو بدل دیتی ہے۔ "

9۔ "خوشی کچھ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ زندگی سے حاصل کرتے ہیں۔ خوشی کچھ ایسی ہے جو آپ زندگی کو دیتے ہیں۔ آپ کی خوشی آپ کے اپنے اندر سے کشید ہوتی ہے، نہ کہ بیرونی حالات سے۔ "

10۔ "جب آپ اپنے چول اور محدود زون کو چھوڑ دیتے ہیں، تو آپ اپنے اصلی زون کو دریافت کرتے ہیں۔ آپ کی حقیقی طاقت اور صلاحیتیں اس وقت نمودار ہوتی ہیں جب آپ اپنی خود ساختہ حدود کو توڑتے ہیں۔ "

کتاب کے اہم نکات:

اپنی ذات کی تعمیر ایک سفر ہے: اپنے ساتھ صبر رکھیں۔ یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی کامیابیوں کا جشن منائیں اور اپنا سفر جاری و ساری رکھیں۔

کوئی ایک طریقہ سب کے لیے کارآمد نہیں: ایسی تکنیکوں پر توجہ مرکوز کریں جو آپ کے لیے بہتر محسوس ہوتی ہیں اور جو آپ کی انفرادی شخصیت کے ساتھ موافق ہوں۔

شفقت ضروری ہے: اپنے سفر کے دوران خود پر بے جا سختی نہ کریں۔ اپنی کوتاہیوں کو تسلیم کریں مگر اپنا تحفظ کرنا سیکھیں۔ مثبت خود کلامی کی مشق کریں اور اپنی اقدار کو تقویت بخش باتوں /اقتباسات اپنے ذہن میں دہرانے سے ہمت بندھاتے رہیں۔۔

وین ڈائر کا فلسفہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے پاس اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی طاقت موجود ہے۔ اپنے غلط زونز کی شناخت کرنے اور نئے رویوں کو اختیار کرنے سے، ہم زیادہ پُرسکون اور پُرمعنی زندگی گزار سکتے ہیں۔

Check Also

Jadeed Maharton Ki Ahmiyat, Riwayati Taleem Se Aage

By Sheraz Ishfaq