Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aleen Sherazi/
  4. Tashnagi

Tashnagi

تشنگی

9 مئی کا سانحہ ہو یا کوئی 126روزہ دھرنا، 21اکتوبر نواز شریف صاحب کی واپسی ہو یا عمران خان صاحب کی گرفتاری، بالآخر اشرافیہ آپس میں ہاتھ ملا لیتے ہیں، فسادات تھم جاتے ہیں، سیاسی مفادات بھرپور طریقے سے حاصل کر لیے جاتے ہیں لیکن اگر کسی کے نقصان کی تلافی روزِ حشر تک نہیں کی جا سکتی تو وہ، وہ ماں ہے جو اِس افراتفری میں بلاوجہ سولی پہ چڑھنے والے اپنے کسی بیٹے کو کھو دیتی ہے، وہ بیوہ جو کسی آسرے کے انتظار میں باربار دروازے کو تکتی ہے، سیاستدانوں کی اولاد تو محلوں میں بااطمینان ہوکر سوجاتی ہے لیکن اُن جابحق کارکنوں کے یتیم بار بار شفقتِ پِدری کی آس لگائے گلی کی جانب لپکتے ہیں۔

قحط ہے، ہمارے معاشرے میں قحط ہے احساس کا، اخلاقی اقدار کا، انسانیت کے تقاضوں کا، فقدان ہے تربیت کا، بحران ہے علم کا، راج ہے جہالت کا، تشنگی ہے یہاں خون کی، ہوس ہے یہاں مال کی، چاہ ہے زیادہ سے زیادہ منافع کی۔۔ افسوس تو یہ ہے کہ یہاں کوئی مسلم لیگ ن کا رکن ہے تو کوئی تحریکِ انصاف کا، کوئی دھڑا پیپلز پارٹی کا ہے تو کوئی جماعتِ اسلامی کا، یہاں کوئی سید ہے تو کوئی ملک، کوئی چوہدری ہے تو کوئی اعوان قوم ہے، کوئی شیعہ ہے تو کوئی سُنی، کوئی دیوبندی ہے تو کوئی بریلوی، یہاں ہر مسلک اور قوم آباد ہے سوائے اُن لوگوں کے جن کی قومیت فقط 'پاکستانی'ہو، جن کا مسلک فقط اسلام ہو۔

اقوامِ عالم پہ نظر ڈالیں تو پتا چلے گا کوئی تُرک قوم ہے تو کوئی عرب، کوئی ایرانی ہے تو کوئی امریکی مگر پاکستانی بحثیتِ قوم ندارد!

کیا اِس سرزمین کے لوگوں کا فقط یہی نصیب ہے کہ اِس کے جوان محض سیاسی مُہرے بنے رہیں، کبھی عمران خان صاحب کے لیے لڑتے پھریں تو کبھی فضل الرحمان صاحب کیلئے ہاتھوں میں لاٹھیاں اُٹھا لیں؟ کیا یہ منافقت کا اعلٰی ترین درجہ نہیں کہ بجائے دوسرے پاکستانی پہ ہونے والے ظلم پہ آواز اُٹھائیں، ہم اپنی سیاسی مخالفت کی بنا پر خود کو محضوض کررہے ہوتے ہیں؟

یہاں کسی کو "یوتھیا" کہا جاتا ہے تو کسی کو "پٹواری"، کیا یہ وہ تربیت ہے جو اِس سرزمین نے جوانوں کو دی ہے، اور اُس پہ بھی المیہ تو یہ کہ ہم خود ہی اپنی جہالت سے بے خبر ہو کر اِس پر اکڑ اکڑ کر سینہ پُھلاتے پھرتے ہیں۔

جب تک اِس معاشرے میں قومیت کی روح بیدار نہیں ہوگی، اِس کا سفر جانبِ زوال رواں رہے گا۔

آئیے کسی حکمران کی محبت میں مر مٹنے سے پہلے، کسی اشراف زادے کے مفاد کیلئے اپنا ضمیر 'نَحر' کر نے سےپہلے خدائے لم یزَل کی بارگاہ میں عہد کریں کہ ہماری جانیں اور ہمارے لہو کا ہر ہر قطرہ اِس زمین کا مقروض ہے، ہمارا لہو کسی سیاسی آگ میں جھونکے جانے کیلئے بے وُقعت خلق نہیں ہُوا بلکہ یہ سرزمینِ پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہے جو صرف اِس کو سینچنے میں ہی کام آسکتا ہے۔ یہاں کوئی ذات، برادری یا مسلک نہیں ہے مگر یہ کہ سوائے پاکستان کے جو کہ سب سے مضبوط اور محترم رشتہ و تعارف ہے۔

اے میری زمیں محبوب میری

میری نَس نَس میں تیرا عشق بہے

پھیکا نہ پڑے کبھی رنگ تیرا

جسموں سے نکل کر خون کہے

Check Also

Feminism Aur Hamari Jameaat

By Asad Ur Rehman